سیف اللہ سپرا
رحمتوں‘ برکتوں اور مغفرتوں کا مہینہ ماہ صیام شروع ہو گیا ہے۔ اس بابرکت مہینے کی مناسبت سے نوائے وقت گروپ نے رمضان کی ”فضیلت و اہمیت“ کے موضوع پر ایوان وقت میں ایک نشست کا اہتمام کیا جس میں جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمان گروپ) کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل و مہتمم جامعہ رحمانیہ مولانا محمد امجد خان‘ عالمی تحریک تحفظ حرمین شریفین کے سربراہ و سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ زبیر احمد ظہیر‘ ادارہ منہاج الحسین کے سربراہ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر اور جامعہ نعیمیہ کے استاد مفتی محمد بلال فاروق نعیمی نے شرکت کی۔ مذاکرے کی نظامت انچارج ایوان وقت سیف اللہ سپرا نے کی۔
ناظم اعلیٰ جامعہ رحمانیہ و ڈپٹی سیکر ٹری جنرل جمعیت علماءاسلام پاکستان مو لانا محمد امجد خان نے کہا کہ رمضان المبارک رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے ہر مسلمان اس کا احترام کرے دنیا اور آخرت میں اللہ انعام دیں گے، رمضان المبارک اللہ تعالی کی رحمتوں کو سمیٹنے اور نیکیاں کمانے برکات حاصل کر نے اور اپنی تر بیت کر نے کا مہینہ ہے اس میں شیطان قید کر دیئے جاتے ہیں ماحول اور کیفیات بدل جا تے ہیں ہر شخص نیکی کی طرف مائل ہو جا تا ہے، رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی نے اپنی آخری کتاب قر آن مجید نازل فر مائی جو قیامت تک آنے والے لوگوں کے لئے رشدو ہدایت کا ذریعہ ہے ۔حضرت سلمان ؓ کہتے ہیںحضور نے شعبان کی آخری تاریخ میں وعظ فر ما یا کہ تمہارے اوپر ایک مہینہ آرہا ہے جو بہت بڑا اور مبارک مہینہ ہے ،اس میں ایک رات شب قدر ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فر ما یا اور اس کے رات کے قیام یعنی تراویح کو ثواب کی چیز بنا یا ہے جو شخص اس مہینے میں کسی نیکی کے ساتھ اللہ کے قرب کو حاصل کرے وہ ایسا ہے جیساکہ غیر رمضان میں فر ض کو ادا کیا جو شخص اس مہینے میں فر ض کو ادا کرے گا وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں ستر فرض ادا کرے یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اوریہ مہینہ لو گوں کے ساتھ غم خواری کر نے کا ہے اور اس ماہ میں مومن کا رزق بڑھا دیا جا تا ہے ،جو شخص کسی روزے دار کوروزہ افطار کرائے یہ اس کے لیئے گناہوں سے معاف ہونے اور آگ سے خلاصی کا سبب ہو گا اور روزے دار کے برابر ثواب ملے گا مگر اس روزے دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں کی جائے گی۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم میں سے ہر شخص وسعت تو نہیں رکھتا کہ روزے دار کو افطار کرائے تو آپ نے فر ما یا کہ پیٹ بھر کر کھانے پر موقوف نہیں یہ ثواب تو اللہ تعالی جو ایک کھجور سے افطار کرادے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے یا ایک گھونٹ لسی پلادے اس پر بھی مر حمت فر ما دےتے ہیں ۔یہ ایسا ماہ اس کا پہلا عشرہ اللہ کی رحمت دوسرا عشرہ مغفرت تیسرا عشرہ جہنم سے خلاصی کا ہے جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام اور گھریلو ملازم کے بوجھ کو ہلکا کر دے اللہ تعالیٰ اس کی بھی مغفرت فرماتے ہیں اور آگ سے آزادی فرماتے ہیں اور فرمایا کہ چار چیزوں کی اس ماہ میں کثرت کیا کرو جن میں وہ پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں جنت کی طلب کرو اور جہنم سے پناہ مانگو رحمت دوعالم نے فر ما یا جو شخص کسی روزے دار کو پانی پلا ئے اللہ تعا لی قیامت کے دن میرے حوض سے اس کو ایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد جنت میں داخل ہو نے تک پیاس نہیں لگے گی۔ حضور اقدس کا ارشاد گرامی ہے جو شخص کسی بغیر شرعی عذر کے ایک دن بھی رمضان کا روزہ چھوڑ دے تو رمضان کے علاوہ پوری زندگی بھی روزے رکھے وہ اس کا بدل نہیں ہو سکتا۔ ایک اور جگہ آپ نے فر ما یا کہ بہت سے روزے دار ایسے ہیں ان کو روزے کے بدلے میں سوائے بھوکا رہنے کے کچھ نہیں ملتا اور بہت سے شب بیدار ایسے ہیں کہ ان کو رات کو جاگنے کی مشقت کے سوائکچھ بھی نہیں ملتا یعنی اس کی غیبت اور چغلی کے ذریعے اور حرام مال کے ساتھ اس کو افطار کر کے اس ثواب سے محروم ہو گیا۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ نے فر ما یا میری امت کو رمضان المبارک میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوںکو نہیں ملیں
(۱) ان کے منہ کی (روزے کی وجہ سے) بدبو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندید ہ ہے۔
(۲) ان کے لیئے دریا کی مچھلیا ں تک دعا کرتی ہیں اور افطار ی کے وقت تک کرتی رہتی ہیں۔
(۳)جنت ان کے لئے ہر روز آراستہ کی جاتی ہے پھر حق تعالیٰ جل شانہ فر ماتے ہیں کہ قریب ہیں میرے نیک بندے دنیا کی مشقتیں پھینک کر تیری طرف آئیں۔ (۴) اس میں سرکش شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں کہ وہ رمضان المبارک میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے۔ جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں۔ (۵)رمضا ن المبارک کی آخری رات میں روزے داروں کی مغفرت کی جا تی ہے۔ صحابہ کرام نے آپ سے عرض کیا کہ شب مغفرت، شب قدر ہے؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے وقت مزدوری دی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس ماہ میں ایسی عبادت عطاءفر مائی ہے ہر عبادت کا بدلہ فرشتوں سے اور روزے دار کو روزے کا اجر اللہ تعالیٰ خود عطا فر مائےں گے پھر ماحول بھی ایسا عطا فرما دیا کہ اس ماہ میں سرکش شیا طین کو جکڑ دیا جاتا ہے رمضان کے تینوں عشروں کو بالترتیب رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی کا عشرہ قرار دیا۔ سوچنا یہ ہے کہ اس مبارک ماہ میں کس طرح رہا جا ئے کہ رمضان المبارک کے انوار اور انعامات حاصل کر نے کی سعادت نصیب ہو جائے اللہ تعالیٰ نے فر مایا کہ یہ میرا مہینہ ہے اور اس مہینہ میں اطاعت اور عبادات کا صلہ میں دوںگا۔ خدا معلوم ان کی مشیت میں کیا کیا صلہ ہے جو وہ اپنے بندوں کو عطا فرمائیں گے۔ یہ بہت مہتمم بالشان مہینہ ہے لہٰذا اس کی آمد سے پہلے خوب تیاری کرنی چاہیے اور ارادہ کرنا چاہیے کہ اب پاکیزہ اور محتاط زندگی گزاریںگے۔ اس کے لئے کوشش کریں اور آنکھوں کا غلط استعمال نہ ہو اور سماعت اور فضول باتیں نہیں ہونی چاہئیں۔ یہ اللہ تعالی کا بہت بڑا احسان ہے اس نے اپنے گناہ گار اور غفلت زدہ بندوں کو پہلے ہی خبردار کر دیا ہے کہ جیسے ہی رمضان کا مبارک مہینہ شروع ہو تو اپنے عمر بھر کے تمام چھوٹے بڑے گناہ کو معاف کراو¿تاکہ تمہارا رب حقیقی‘ صحیح اور قوی تعلق پیدا ہو جا ئے ۔اب اس اعلان رحمت پر کون ایسا بد نصیب بندہ ہے جو اس کے بعد بھی محروم رہنا چاہے گا۔
میرے نزدیک ہم سب لوگ یقینا بڑے خوش نصیب ہیں کہ رمضان المبارک کا مہینہ اپنی زندگی میں پا رہے ہیں ۔اب تمام لوگ بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوں اور اس ما ہ مبارک میں برکات اور انوار تجلیات الٰہی سے مالا مال ہو ں لہذا اپنے تمام عمر بھر کے گناہ جتنے یاد ہوں اور تصور میں آسکیں چاہے وہ دل کا گناہ ہو آنکھ، زبان یا کان کا سب کو ندامت قلب کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں پیش کر دیں اور وعدہ کریں آئندہ ایسا نہیں کریں گے ہماری یہ دعاضرور قبول ہو گی البتہ چند گناہ ایسے ہیں جن کی معافی قابل توجہ ہے ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے کینہ نہ ہو کینہ رکھنے والا شخص شب قدر کی تجلیات مغفرت اور قبولیت دعاسے محروم رہے گا ۔معاشرتی تعلقات میں اپنے اہل وعیال عزیز واقارب ،دوست احباب سب پر ایک نظر دوڑائیں ان میں سے کسی کے دل میں کوئی کھوٹ کینہ یا غصہ تو نہیں ہے اگر آپ کسی معاملے میں حق بجانب اور دوسرا باطل پر ہے لیکن اللہ کی مغفرت چاہتے تو آپ اس کو معاف کر دیں اگر آپ نے زیا دتی کی ہو تو اس سے معافی مانگ لیں۔ رسول نے ایک اور موقع پر ارشاد فرمایا کہ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ باہمی رواداری اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ حضور اقدس نے رمضان المبارک کے مقد س ماہ کے بارے میں جو ارشادات فرمائے ان سے معلوم ہو تا ہے آپ نے مسلمانوں کو اس ماہ میں اخوت کی خصوصی تر بیت دی اخوت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ مسلمان اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کرے جو اپنے لئے کرتا ہے جس کے نتیجے میں ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے ہمدردی کا رویہ اختیار کرتا ہے اور اسے تکلیف اور دکھ دینے سے پرہیز کرتا ہے چنانچہ آپ نے فر مایا جس دن کسی کا روزہ ہو تو نہ وہ بری باتیں کرے اور نہ بےجا چلائے اور اگر اسے کوئی برا بھلا کہے یا اس سے لڑنے لگے تو اسے کہہ دے میں روزہ دار ہوں۔
ہمیں چاہیے کہ اس ماہ مقدس میں معاشر ے کے غرباءکا بہت خیال رکھےں اور ایک دوسرے کے کام آنے کا عزم کریں دعاﺅں میں جیسا اپنے خاندان کو یاد رکھیں وہاں امت مسلمہ کے لئے بھی دعائیں کریں اور پاکستان کی حفاظت اور اس میں امن کے لئے خصوصی دعاﺅں کا اہتمام کریں۔
عالمی تحریک تحفظ حرمین شریفین کے سربراہ و سابق رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ وہ تمام مسلمان خواتین و حضرات مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جن کو مختصر اور فانی زندگی میں اللہ تعالیٰ نے ایک مرتبہ پھر قرآنی انوار و تجلیات کا امین مہینہ عطا فرمایا۔ بات قسمت کی بلندی اور نصیب کی خوش بختی کی ہے کہ ایک مرتبہ بخششوں‘ مغفرتوں کے دروازے چوپٹ ہمارے لئے کھول دیئے گئے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں۔ آج ہم اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے کہ ہم پھر رحمتوں‘ برکتوں‘ سعادتوں اور فضیلتوں والے مہینے کے سائے میں آ چکے ہیں۔ یہ روحانیت اور ایمان کی فصل کو پروان چڑھانے کا مہینہ ہے‘ یہ اعمال صالحہ کی تحریک کا مہینہ ہے۔ یہ نورانیت کی روحانی فضا¶ں کے غالب آنے کا مہینہ ہے۔ ہر فصل کے پھلنے پھولنے اور پروان چڑھنے کا ایک خاص موسم ہوتا ہے۔ ایمان کو بڑھانے‘ یقین کو مستحکم اور مضبوط کرنے‘ حصول تقویٰ‘ حصول رضائے الٰہی‘ سیرت کو چمکانے‘ کردار کو پاکیزہ بنانے کا بہترین موسم بہار اور سنہری سیزن رمضان المبارک ہے۔ ماہ رمضان‘ ماہ قرآن‘ ماہ فرقان‘ ماہ رب رحمن‘ ماہ نبی سلطان‘ ماہ امت نبی آخرالزمان اور ماہ بخشش و غفران ہے۔ اس مہینے کا جونہی آغاز ہوتا ہے‘ فضائیں قرآنی نغموں سے معطر ہو جاتی بلکہ گونج اٹھتی ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ ہر طرف قرآن کا انقلاب آ چکا ہے۔ دلوں کی کیفیتیں بدل جاتی ہیں‘ ہر طرف صبغة اللہ یعنی محبت الٰہی کا رنگ چڑھ جاتا ہے۔ اعمال صالحہ کے جذبات عروج پر پہنچ جاتے ہیں۔
تقویٰ طبیعتوں کا حصہ بننا شروع ہو جاتا ہے۔ خواہشات پر قابو پانے کی کوششیں کامیاب ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ گناہوں کو بریک لگ جاتی ہے۔ عبادت میں‘ تلاوت میں‘ سخاوت میں‘ مروت‘ محبت میں بے تحاشا اضافہ ہو جاتا ہے۔
غور کیجئے کہ 14 صدیوں بعد آج نزول قرآن کے مہینے کی یہ تاثیر ہے تو اس وقت اس کی تاثیر کا عالم کیا ہو گا کہ جب صاحب قرآن بھی ہو گا اور نزول قرآن بھی ہو رہا ہو گا تو اس وقت روحانیت‘ نورانیت اور تقویٰ کے پرچم کس قدر بلند ہو چکے ہوں گے۔ یہ ہے ایک ہلکی سی جھلک رمضان کے فوائد و اثرات اور نتائج و ثمرات کی اس لئے عبادات‘ لسانی ہوں‘ جسمانی ہوں یا مالی تمام قسم کی عبادات کا اصل مقصود 4 چیزیں ہیں۔
(1) تزکیہ¿ نفس (2) قرب خداوندی (3) بلندی¿ درجات اور نجات اخروی۔ ان تمام چیزوں کے حصول کا سب سے مو¿ثر اور بہترین ذریعہ اور طریقہ روزہ ہے۔ عبادت روزہ تزکیہ نفس۔ صحت بدن اور شفائے روح کے لئے اکسیر ہے۔ اس لئے حضور نے ارشاد فرمایا کہ روزہ رکھو صحت مند اور تندرست رہو۔ یہ بھی ارشاد ہوا کہ ہر شے کی کوئی نہ کوئی زکوٰة ہوتی ہے۔ انسانی جسم کی زکوٰة روزہ ہے۔ ارشاد گرامی یہ بھی ہے کہ جس شخص نے محض اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے روزہ رکھا ایمان اور احتساب کے ساتھ اس کے تمام پہلے گناہ معاف فرما دیئے جاتے ہیں اور جس نے رات کو قیام کیا قرآن سننے کے لئے اس کے پہلے تمام کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں بلکہ ایک حدیث مبارکہ کے الفاظ پاک یہ بھی ہیں کہ ایمان اور احتساب کے ساتھ صیام و قیام کرنے والا گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے جس طرح وہ اپنی پیدائش کے وقت گناہوں سے پاک تھا۔ مسلمانو ماہ رمضان قسمتیں بنانے کا مہینہ ہے۔ مقدر جگانے کا مہینہ ہے۔ اسے غفلت اور لاپرواہی‘ سستی اور کوتاہی کی نذر کر کے اللہ کے غضب اور مصطفی کی ناراضگی سے بچنے کا اہتمام کرو تاکہ یہ مہینہ تمہارے لئے جنت کی گارنٹی ثابت ہو۔
ادارہ منہاج الحسین لاہور کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ رمضان رحمتوں‘ برکتوں‘ مغفرتوں والا اللہ کا مہینہ ہے۔ اس مقدس ترین مہینہ کا نام قرآن کریم کا لفظ ہے۔ جس کو بغیر وضو مس کرنا حرام ہے۔ رمضان کے لغوی معنی یہ ہیں کہ کسی شے کا جل کر اس طرح ختم ہو جانا کہ جلتے ہوئے نہ دھواں نظر آئے اور نہ اس کی راکھ بچے جو کنایہ ہے اس بات کا کہ ماہ رمضان میں گناہ اس طرح ختم ہو جاتے ہیں کہ نہ تو ان کا کوئی نشان باقی رہتا ہے اور نہ ہی کوئی اثر بشرطیکہ گناہ گار سچی توبہ کرے۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں توبہ کرنے والا ایسے ہے جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں اور فرمایا توبہ کرنے والے کے بارے میں اللہ تعالیٰ زمین کے ان ٹکڑوں کو حکم دیتا ہے کہ اس کے گناہ کے نشانات کو مٹا دو جہاں جہاں اس نے گناہ کیا تھا اور ان لوگوں کو نسیان میں مبتلا کر دیتا ہے جنہوں نے اسے گناہ کرتے دیکھا تھا۔ رسول اکرم نے ارشاد فرمایا اے لوگو! تمہاری طرف رحمتوں‘ برکتوں اور مغفرتوں والا مہینہ آ رہا ہے۔ اس میں تمہیں اللہ کی مہمان نوازی کی طرف دعوت دی گئی ہے۔ یہ تمام مہینوں کا سردار مہینہ ہے۔ اس مہینہ میں روزے دار کی نیند عبادت اور اس کی سانسیں اللہ کی تسبیح شمار ہوتی ہے۔ یہ نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ اس میں قرآن کریم کی ایک آیت مجیدہ کی تلاوت ختم قرآن کا ثواب رکھتی ہے۔ اس کی راتوں میں عبادت کرو‘ دنوں میں روزے رکھو‘ کثرت اور لمبے سجدوں کے ذریعے اپنی پشتوں سے گناہوں کی گھڑیاں دور دے پھینکو مجھ پر کثرت سے درود پڑھو۔ جو کوئی ماہ رمضان میں مجھ پر کثرت سے درود پڑھے گا روز قیامت اس کا نامہ¿ اعمال بھاری ہو گا۔ بزرگوں کو چھوٹوں سے پیار کرنا چاہئے۔ بچوں کو بزرگوں کا احترام کرنا چاہئے۔ روزے داروں کے روزے افطار کرا کر اپنے آپ کو جہنم سے آزاد بھی کرا¶ اور غلام آزاد کرانے کا ثواب حاصل کرو۔ غریبوں‘ مسکینوں کی خبر گیری کرو‘ جھوٹ چغل خوری اور حرام کاموں سے بچو‘ غلاموں اور نوکروں کے لئے آسانی پیدا کرو۔ ان سے خدمت لینے میں کمی کر دو‘ اعتکاف کے دنوں میں اعتکاف کی عبادت بجا لا کر حج و عمرے کا ثواب حاصل کرو‘ حقوق العباد کا خیال رکھو‘ ناجائز نفع خوری اور خود ساختہ مصنوعی مہنگائی کر کے غریبوں کی کمر مت توڑو‘ جو روزے نہیں رکھ سکتے وہ ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام ادا کر کے فدیہ دے لیکن احترام رمضان کا خیال رکھے۔ مالک کے کاموں میں خیانت سے کام نہ لو۔ اللہ سے معافی مانگو دعا انبیائؑ کا ہتھیار ہے اپنے مرحومین کے لئے صدقہ و خیرات کرو اور ان کی مغفرت کے لئے دعائیں کرو۔
طالب علموں کے لئے ماہ صیام کی سنت عبادات بجا لانے سے کہیں بہتر اپنی تعلیم پر توجہ دینا ہے۔ یہ بہار قرآن کریم کا مہینہ ہے۔ قرآن کی کثرت سے تلاوت کرو اس کے معانی و مفاہیم کو سمجھ کر ان پر عمل کرنے کی کوشش کرو اور اعمال کی مقبولیت کی دعا کرو کیونکہ اگر اللہ تعالیٰ چھوٹے سے بھی عمل کو قبول کر لے اس بڑے عمل سے بہت افضل ہے جو شرف قبولیت حاصل نہ کر سکے۔ ایک دوسرے کا احترام کرو‘ آپس میں وحدت و یگانگت پیدا کرو‘ یہود و نصاریٰ اور مشرکین و منافقین کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے ہمہ وقت بیدار رہو۔ اللہ ہماری عبادات کو قبول و مقبول فرمائے۔
دارالعلوم جامعہ نعیمیہ لاہور کے استاذ مفتی محمد بلال فاروق نعیمی نے کہا اللہ تعالی نے مسلمانوں کو بارہ ماہ میں ایک ماہ ایسا عطا کیا کہ جس کے آنے پر مسلمانوں کی زندگیوں میں انقلاب جنم لیتا ہے آخر وہ کون سا ماہ ہے جس میں غم خواری اور غربا پروری کا سبق دیا جاتا ہے، صبر کا امتحان لیا جاتا ہے، جنت کی بشارت دی جاتی ہے، دوزخ کی آگ سے آزادی مل جاتی ہے، شیاطین کو جکڑ لیا جاتا ہے، مجر م گناہوں سے باز آجاتا ہے، گناہ گار تائب ہو کر حقو ق اللہ اور حقو ق العباد کا محافظ بن جاتا ہے احکامات شرعیہ کا نگہبان بن جاتا ہے‘ ہاتھ ظلم و تعدی سے باز آ جاتے ہیں‘ زبان جھوٹ بولنے، غیبت کرنے سے گونگی ہو جاتی ہے‘ آنکھیں ناجائز دیکھنے سے اندھی ہو جاتی ہیں‘ ہاتھ کسی کی مدد کیلئے ہی اٹھتا ہے‘ کان ہر قسم کی برائی سننے سے بہرے ہو جاتے ہیں‘ وہی بندہ جو حی علی الصلوة کے الفاظ کو پس پشت ڈالتا تھا‘ اب و مکبرو موذن بن جاتا ہے۔ رمضان‘ رمضاءیا رمض سے مشتق ہے‘ رمضاءکا معنی ہے موسم خریف کی بارش، خریف کی بارش سے زمین دھل جاتی ہے اور ربیع کی فصل خوب ہوتی ہے چونکہ یہ مہینہ بھی دل کے گرد و غبار دھودیتا ہے‘ اس سے اعمال کی کھیتی ہر ی بھری رہتی ہے‘ اس لیے اسے رمضان کہتے ہیں۔