وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری کانام ای سی ایل میں نہیں اورنہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ ہے ،اگر کسی کے پاس معلومات ہیں تو وزارت داخلہ کو آگاہ کرے ،ملک بھر میں 9میگاسینٹرزاور 12ایگزیکٹیو پاسپورٹس سنٹرز ستمبر تک قائم ہوجائیں جو 24گھنٹے کھلے رہیں گے، ملک میں کوئی ضلع ایسا نہیں ہوگا جہاں پاسپورٹ آفس نہ ہو ،پاکستان پوسٹ کے ساتھ مل کر ملک بھر میں 1500نئے نادرا سنٹرزقائم کریں گے، بلاک کئے گئے شناختی کارڈز میں سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار کو بحال کردیا ہے،30ہزار پاسپورٹ کینسل کئے کسی ایک کے خلاف بھی اپیل نہیں آئی، دس ہزار پاکستانی ایسے تھے جنہوںنے افغان مہاجرین کی مراعات حاصل کرنے کیلئے پاکستان میں رجسٹریشن کارڈز حاصل کررکھے تھے.وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے نادرا ہیڈ کوارٹر میں آن لائن نادرامیگاسینٹر لاہور اورسرگودھا وفیصل آباد میں ایگزیکٹیو پاسپورٹ آفسز کے افتتاح کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان سینٹرز کے قیام کا مقصد صارفین کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے ۔ آج لاہور میگاسینٹر کا افتتاح ہوا ہے مجموعی طور پر ملک بھر میں 9میگاسینٹرز زیر تعمیر ہیں, رمضان المبارک کے بعد ان کا افتتاح ہوگا,یہ چوبیس گھنٹے کھلے رہیں گے, اسی طرح سے چاروں صوبوں میں 12ایگزیکٹیو پاسپورٹس سنٹرز ستمبر تک قائم ہوجائیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ 2013میںجب ہم نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان میں 88ریجنل پاسپورٹ آفسزتھے جو ملک کی آدھی آبادی کو سہولیات دے سکتے تھے, ہم نے چار سالوں میں مزید 84ریجنل پاسپورٹ آفسز قائم کئے ہیں جبکہ مزید 16تین ماہ میں مکمل ہوجائیں گے جس کے بعد پاکستان کا کوئی ضلع ایسا نہیں ہوگا جہاں پاسپورٹ آفس نہ ہو .انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹیو پاسپورٹ آفسز میں وی آئی پی سہولیات فراہم کی گئی ہیں جس پر ہمارے بہت زیادہ اخراجات آئے ہیں .کچھ عرصہ تک نئے آفسز میں لوگ کچھ فیس لی جائے گی لیکن ون ونڈو آپریشن ہوگا,آہستہ آہستہ اس فیس کو کم کرتے ہوئے ختم کردیں گے , اتنا کچھ کرنے کے باوجود بھی خامیاں اور کوتاہیاں موجود ہیں, بطور قوم ہماری بدقسمتی ہے کہ جو بھی کرسی پر بیٹھ جاتا ہے وہ اپنا کام نہیں کرتا ,بڑے میگاسینٹرز کھلنے سے کرپشن ختم ہوگی اور پاسپورٹ و شناختی کارڈ حاصل کرنا آسان ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 557نادرا سینٹرقائم ہیں ہم پوسٹ آفس کے ساتھ مل کر ان کی تعداد میں اضافہ کررہے ہیں جہاں بھی پوسٹ آفس کی عمارت موجود ہے وہاں شناختی کارڈ کی تجدید ،تصحیح اور دوبارہ بنوانے کی سہولت موجود ہوگی , اس طرح ایک ہزار پوسٹ آفسز میں یہ کام شروع کیا جائے گاتاہم پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر دس پوسٹ آفسز میں ڈیڑھ ماہ کے اندر ان کا آغاز کررہے ہیں , اس طرح ملک بھر میں 1500نادرا سنٹرز قائم ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ کی مدت کو پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کردیا ہے, ویزہ سسٹم میں تبدیلیاں آئیں ہیں , ان تمام اقدامات کا مقصد ملکی سلامتی کے مسائل کو حل کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 30ہزار پاسپورٹس اور دو لاکھ شناختی کارڈ منسوخ کئے ہیں ۔ اس ملک کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ اس کے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بکتے ہیں. ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پونے دولاکھ پاسپورٹ مکمل طور پر منسوخ ہوگئے ہیں تاہم ان کو اپیل کا حق ہے, سب سے پہلے یہ ضلعی کمیٹیوں میں جن میں وہاں کے ایم این اے بھی شامل ہیں اپیل کرسکتے ہیں اور حتمی اپیل وزارت داخلہ میں کرسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بلاک کئے گئے شناختی کارڈز میں سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار کو بحال کردیا ہے اور یہ طے کیا ہے کہ آئندہ اگر کسی شخص کی قومیت مشکوک ہوتو اسے نوٹس بھیجا جائے گااس کا شناختی کارڈ منسوخ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نئے میگاسینٹرز اور ایگزیکٹیو پاسپورٹ آفسز کے قیام پر اربوں روپے خرچ ہوئے ہیں لیکن یہ تمام اخراجات نادرا نے اپنی آمدن سے کئے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کانام ای سی ایل میں شامل نہیں ہے اور ان کے خلاف کوئی مقدمہ بھی نہیں ہے اگر کسی کے پاس کوئی معلومات ہیں تو وزارت داخلہ کو آگاہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایک شخص نے چار چار شناختی کارڈ لیئے ہوئے تھے, ہم نے ان لوگوں کی تین درجہ بندیاں کی ہیں , کچھ کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بحال کردیئے ہیں لیکن تیسرے درجے والے افراد کے خلاف تحقیقات ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشکل کام ہے بعض معلومات میں میڈیا کے سامنے بیان نہیں کرسکتا حتی کہ کے اپنی حکومت کے سامنے بھی بیان نہیں کیا ,ہمارے شناختی کارڈ بھی بکے ہیں اور پاسپورٹ بھی بکے ہیں , 30ہزار پاسپورٹ کینسل کئے کسی ایک کے خلاف بھی اپیل نہیں آئی ۔ نادرا حکام کو ہدایت کی ہے کہ جعلی شناختی کارڈ رکھنے والے کا کارڈ منسوخ کریں مگر بلا وجہ کسی پاکستانی کو تکلیف نہ دیں ,ہمارے اقدامات کے نتیجے میں 36ہزار غیر ملکی دبائو میں آکر خود ہمارے پاس آئے اور اپنے شناختی کارڈ منسوخ کرائے ۔ انہوں نے کہا کہ دس ہزار پاکستانی ایسے تھے جنہوں نے افغان مہاجرین کی مراعات حاصل کرنے کیلئے پاکستان میں رجسٹریشن کارڈز حاصل کررکھے تھے ,ان لوگوں نے مہاجرین کی واپسی کے نام پر چھ چھ سو ڈالر بھی وصول کئے , سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ان کے پاس افغان رجسٹریشن کارڈ تھے تو انہیں نادرا شناختی کارڈ کس طرح جاری ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکیوں پر ہاتھ ڈالنا سخت کام ہے اس حوالے سے وزارت داخلہ اور نادرا پر شدید دبائو آیا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے انتہائی ایماندار آفیسر ہیں, ان کی ناراضی کے حوالے سے میڈیا میں غلط خبر چھپی, میرا ان سے کوئی اختلاف نہیں تھا ناہی انہیں نکالا جارہا ہے, وہ اپنی مدت ملازمت پوری کرکے باعزت طور پر ریٹائر ہورہے ہیں, کل ان کے اعزاز میں الوداعی تقریب بھی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ نئے ڈی جی ایف آئی کے حوالے سے وزیراعظم سے بات کی ہے ,وزیراعظم نے مجھےکہا ہے کہ ایماندار اور اچھے آفیسرز کا انٹرویو کرکے مجھے بھیجیں جس کے بعد نئے ڈی جی ایف آئی اے کی تعیناتی ہوگی ۔