پاکستانی اور امریکی ماہرین کی آنتوں کے امراض پر مشترکہ تحقیق

کراچی (ہیلتھ رپورٹر)آغا خان یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ورجینیا کے تحقیق کار مشترکہ طور پر ایک جامع تحقیق پر کام کا آغاز کر رہے ہیں جس میں آنتوں کے ایک پیچیدہ مرض انوائرنمنٹل انٹیرک ڈسفنکشن )ای ای ڈی کے بہتر فہم کے لیے مصنوعی ذہانت سے مدد لی جائے گی۔ای ای ڈی کوعمومی طور پر غریب طبقوں میں پائی جانے والی بیماری سمجھا جاتا ہے اور اس کے علاج اور فہم کو نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔ ای ای ڈی کم آمدنی والے ممالک مثلاً پاکستان میں پائی جاتی ہے جہاں افراد کو پینے کے لیے دستیاب پانی آلودہ ہوتا ہے اور نکاسی آب کا نظام بھی خراب ہوتا ہے۔ ای ای ڈی کے باعث آنتوں کی اہم غذائی اجزا جذب کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے بچوں کی ممکنہ نشوونما میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور کئی بیماریوں کے ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔یونیورسٹی آف ورجینیا میں پیڈیاٹرکس کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ثنا سید اور اے کے یو میں ریسرچ کے ایسوسی ایٹ ڈین ڈاکٹر اسد علی مصنوعی ذہانت کی ایک قسم 'ڈیپ لرننگ' کو کمپیوٹرز کو تربیت دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر اسد علی نے کہا، ۔ ای ای ڈی پر توجہ دے کر ہم نہ صرف ایسے امراض کا زور توڑ سکیں گے جو غربت اور اس سے جڑے عوامل کے باعث ہوتے ہیں بلکہ خراب صحت عامہ کے ان عوامل کو سمجھ سکیں گے جو غربت کا باعث بن سکتے ہیں۔ چلڈرنز ہسپتال، میساچیوسیٹس جنرل ہسپتال اور واشنگٹن یونیورسٹی اس منصوبے کے لیے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن