پٹرول میں میگینز کی ملاوٹ‘ انسانی صحت خطرے سے دوچار

May 30, 2018

اسلام آباد (قاضی بلال؍ خصوصی نمائندہ) ملک بھر میں پیٹرول میں انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک مادے میگیز کی مقدار70 ملی گرام فی کلو ثابت ہوگئی۔ تیل کمپنیوں نے لوگوں کی زندگیوںکو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ سرکاری دستاویز کے مطابق اس وقت تین کمپنیاں اور دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے درآمد کردہ اور آئل ریفائنروں کے تیارکردہ پٹرول کی قوت بڑھانے کیلئے میگنیز کی شرح 37تا70ملی گرام فی کلو شامل کرنے میں ملوث پائی گئیں ہیں۔جاپان سمیت دیگر ممالک میں 92تا97رون پٹرول میں میگنیز کی مقدار صفر ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریوں نے اربوں روپے کا ناجائز منافع کمانے کیلئے پٹرول میں 2016سے خطرناک کیمیکل میگنیز کی ملاوٹ کا سلسلہ شروع ہوا ہے ۔پٹرول میں میگینز کی خطرناک مقدار انسانی صحت کیلئے دس خطرناک بیماریوں، ماحول دشمن اور جدید گاڑیوں کے انجن کیلئے تباہ کن ہے۔ پٹرولیم ڈویژن نے جرمن لیبارٹری کی تصدیق کے باوجود آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریوں کو 30 اپریل 2019 پٹرول کی قوت بڑھانے کیلئے خطرناک مادے میگنیز کی ملاوٹ کرنے اجازت دیدی ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ریفائنریاں عالمی معیار کے مطابق ماحول دوست 90رون سے 97 روپے پٹرول کی تیاری اور فروخت پر 2016 سے عوام سے 3 روپے تا8 روپے فی لیٹر اضافی وصول کر رہی ہیں۔ ہنڈا اٹلس کی جانب سے 25اکتوبر 2017کو چئیرپرسن اوگرا عظمی عادل کو تحریری طور پر شکایت درج کروائی گئی ہے کہ ہنڈا اٹلس نے ایڈوانس ٹیکنالوجی کا حامل ٹربو انجن متعارف کروایا تاہم یہ چوکنگ اور ناکنگ جیسے مسائل سے دوچار ہونے کیساتھ پٹرول میں شامل خطرناک گیسز کو ماحول دوست گیسز میں بدلنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ چئیرپرسن عظمی عادل نے خطرناک مادے میگنیز کی بلند شرح پٹرول میں ملانے پرآئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائینریوں کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے معاملہ وزارت پٹرولیم کو ارسال کردیا جبکہ خطرناک مادے کی ملاوٹ کرکے پٹرول فروخت کرنے والی کمپنیوں اور ریفائینریوں کے خلاف کاروائی کرنا اوگرا اور ایچ ڈی آئی پی کی بنیادی ذمہ داری تھی۔نوائے وقت کے پاس موجود دستاویز کے مطابق پٹرولیم ڈویژن کے خط اور جرمن لیبارٹری کی رپورٹ نے حکومت کی غفلت کوثابت کر دیا ہے۔ جرمن لیبارٹری ایس جی ایس کی رپورٹ کیمطابق مختلف آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریوں کے فروخت ہونیوالے پٹرول میں مینگینز کی37تا70 ملی گرام فی کلوپائی گئی ہے۔ پٹرول میں 24ملی گرام فی کلو کی مقدار کو خطرناک تصورکیا جاتا ہے۔اوگرا کے خط پر پٹرولیم ڈویژن نے ایڈیشنل سیکرٹری پالیسی ونگ کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کی۔ پٹرولیم ڈویژن کے حکام کے مطابق بااثر آئل مافیا کے دبائو پر حکومت اور اوگرا نے ایک مرتبہ پھر گھٹنے ٹیک دئیے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے 2016میں دعوی کیا تھا کہ پاکستان میں دنیا کا انتہائی غیرمعیاری پٹرول 87رون فروخت کیا جارہا ہے۔ اکتوبر 2016کے بعد 87رون پٹرول کی فروخت پر پابندی ہوگئی۔ پاکستان میں صرف 90رون،92رون، 95رون اور 97رون پٹرول فروخت ہوگا۔ وزارت پٹرولیم نے نئی پالیسی کے ذریعے عالمی معیارکے پٹرول کی فروخت کی آڑ میں کمپنیوں کو پٹرول 3روپے 8روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کی چھوٹ دی۔ عوام سے اربوں روپے اضافی وصولی کے باوجود عالمی معیار کے برعکس خطرناک مادے میگنیز کی ملاوٹ شروع کردی گئی۔

مزیدخبریں