سول‘ فوجی تعلقات پر مکالمہ کی ضرورت‘ ایل این جی معاہدوں پر الزام لگانے والے مناظرہ کر لیں: شاہد خاقان

اسلام آباد / حویلیاں (نوائے وقت رپورٹ+ اے این این) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے عمران خان کے وزیراعظم بننے کی کوئی امید نہیں‘ 5 سال دھرنے دینے اور ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے والوں سے عوام الیکشن میں حساب لیں گے۔ شام 6 بجے سے صبح 4 بجے تک لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی۔ 2018ء میں 6 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی پیدا ہو رہی ہے، قومی نظام میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی شامل کی۔ سال 2018ء میں بجلی کے 9.2 ارب یونٹ استعمال ہوئے، ہمارے پاس 28 ہزار 400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں توانائی منصوبوں سے آگاہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پیر کے روز افطار میں بجلی کی طلب 24 ہزار 800 میگاواٹ تھی جو ایک ریکارڈ ہے۔ اس سال 35 فیصد اضافی بجلی پیدا کی گئی۔ ذخائر میں کمی کی وجہ سے پانی سے اس سال آدھی بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ پانی کے ذخائر میں بہتری آئی تو جون جولائی میں شارٹ فال نہیں ہو گا۔ ملک کے 90 فیصد صارفین کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ سال 2013ء میں 6.3 ارب یونٹ استعمال ہوئے۔ پانچ سال کے عرصے میں بجلی کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سال 2018ء میں 2013ء کی نسبت بجلی کی پیداوار 25 فیصد زائد ہے۔ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ طلب میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ پانچ سال میں یونٹس کے استعمال میں 45 فیصد اضافہ ہوا۔ ملک کے 90 فیصد صارفین کو بلاتعطل بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ رواں سال پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ سال 2013ء میں ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی تھی ماضی کی نسبت اب بجلی کی صورتحال بہت بہتر ہے۔ مہمند اور بھاشا ڈیم پر کام شروع کر دیا ہے۔ ملک میں ایل این جی نہ ہوتی تو 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی۔ ایل این جی معاہدوں پر الزام لگانے والے 31 مئی کے بعد کسی بھی چینل پر مناظرہ کرلیں۔ عمران خان کے وزیراعظم بننے کی کوئی امید نہیں۔ نیب نے جو کیفیت پیدا کر دی ہے ان حالات میں حکومت نہیں چل سکتی۔ افسران کی بے عزتی نہ کی جائے ملک ایسے نہیں چل سکتا۔ توانائی کے منصوبوں کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے۔ کوئی حکومت بھی اتنے منصوبے نہیں لگا سکی جتنے ہم نے لگائے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا بجلی چوری روکنا صوبوں کا کام ہے۔ لوڈشیڈنگ کے سوال پر وزیراعظم کی پریس کانفرنس میں نوک جھونک ہوئی۔ صحافی کے احتجاج پر وزیراعظم نے معذرت کرلی۔ وزیراعظم نے کہا پانچ سال گزر گئے‘ خیبر پی کے میں ایک پلانٹ نہیں لگا۔ بجلی چوری کیخلاف پولیس کوئی کارروائی نہیں کرتی۔ بجلی چوری پر قابو پانا صوبوں کا کام ہے۔ نیب پرالزام نہیں لگاتا رویے کی بات کر رہا ہوں۔ حکومت کا طریقہ کار ہے کسی کو شکایت ہے تو سیکرٹری سے رابطہ کرے، سیکرٹری اس شکایت کا جواب بھیجے گا، میں نے چیئرمین نیب کو خود خط لکھا آپ کے سوالات کا آ کر جواب دوں گا۔ آپ سوال کریں افسروں کو بے عزت نہ کریں۔ آٹھ آٹھ ہزار کے صفحات ادھر ادھر لے کر نہ جائیں، جب ایسے حالات ہوں سرکاری افسر کیلئے فیصلہ نہ کرنا بہترین آپشن ہو تو مجھے ملک چلا کر دکھا دیں۔ قبل ازیں شاہ مقصود حویلیاں موٹروے اور حویلیاں تھاکوٹ ایکسپریس وے منصوبے پر جاری کام کا معائنہ کرنے کے بعد ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا 2013 کے الیکشن میں پاکستان کے عوام نے درست انتخاب کیا، اسی لیے ترقی ہو رہی ہے۔ نواز شریف نے جو بھی وعدے کیے اسے پورا کیا'۔ ان کا کہنا تھا 'ہم نے جو بھی منصوبے شروع کیے، وہ مکمل بھی کرکے دکھائے۔ وزیراعظم نے کہا 'ہماری کوشش تھی حکومت مدت پوری کرے، اب 25 جولائی کو الیکشن ہوگا اور عوام جو فیصلہ کریں گے، وہی قابل قبول ہوگا'۔ ساتھ ہی انہوں نے قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا'25 جولائی کو فیصلہ آپ نے کرنا ہے، آپ سیاست کو دیکھ بھال کر بہتر فیصلہ کریں گے'۔ وزیراعظم نے اپوزیشن جماعتوں خصوصاً پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا 'مجھے نظر نہیں آتا لوگ دھرنے دینے والوں کو ووٹ دیں گے'۔ ملک میں دس سال آمریت رہی اس کے بعد جمہوری دور آیا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں جو ترقی ہوئی وہ 65 سال میں نہیں ہوئی۔ یہ آپ کے ووٹ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا 25 جولائی کو الیکشن ہو گا عوام جولائی میں ہماری کارکردگی کو دیکھ کر فیصلہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا نومبر تک موٹروے مکمل ہوجائے گا، وہ وقت دور نہیں جب آپ خنجراب تک موٹروے کا سفرکریں گے۔ مسلم لیگ ن کے دور میں ترقی ہوتی ہے، باقی لوگوں کے دور میں صرف باتیں ہوتی ہیں۔ عوام نے درست انتخاب کیا اس لیے ترقی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا امید ہے آپ سیاست کو دیکھ بھال کر بہتر فیصلہ کریں گے، عوام جو فیصلہ کریں گے وہی قابل قبول ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا نوازشریف نے جو وعدے کیے اس کو پورا کررہے ہیں، حویلیاں موٹروے کوئی چھوٹا منصوبہ نہیں۔ نومبر تک موٹروے مکمل ہوجائے گا، اس منصوبے کی لاگت 142 ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بجلی، گیس اور یونیورسٹی کے منصوبے مکمل کیے۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں جو ترقی ہوئی وہ 65 سال میں نہیں ہوئی اور یہ سب عوام کے ووٹ کا ہی نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) کے منتخب لوگوں نے عوام کی خدمت کی اور جولائی میں یہ لوگ واپس آپ کے پاس آئیں گے کیونکہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے اور یہی جمہوریت کا حسن ہے، جو فیصلہ عوام کریں گے اسی کے مطابق آئندہ 5 سال کے لیے حکومت بنے گی۔ انہوں نے کہا فیصلہ عوام کا ہے، عوام جو فیصلہ کریں گے وہی قابل قبول ہوگا، ہم نے آئندہ 5 سال اسی پر گزارنے ہیں۔ مجھے امید ہے عوام اپنے ضمیر کے مطابق، سیاست کو دیکھ کر بہتر فیصلہ کریں گے۔ مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا پشاور سے بیٹھ کر ہزارہ کے بجلی کے مسائل حل نہیں ہوسکتے، یہاں علیحدہ کمپنی کی ضرورت ہے جس کے لیے ہم نے احکامات جاری کردیئے۔ انہوں نے کہا 100 دن کا پلان پیش کرنے والوں نے 5 سال صرف باتیں کیں، رکاوٹیں ڈالتے رہے، دھرنے دیتے رہے۔ ووٹ صرف خدمت، ترقی اور شرافت کی سیاست کو ملے گا۔ شرافت کی سیاست صرف مسلم لیگ (ن) کی ہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے پاکستان کی عوام کی خدمت کرکے دکھایا۔ این این آئی کے مطابق وزیراعظم نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب‘ وزیر توانائی سردار اویس احمد لغاری کیساتھ پریس کانفرنس کے دوران ملک میں توانائی بحران کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پا لیا گیا ہے۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نے چیئرمین نیب‘ چیف جسٹس آف پاکستان کو متنبہ کرتے ہوئے ہدایت کی سرکاری افسران کو تنگ کرنا بندکر دیں‘ حکومت کی کارکردگی کے متعلق سوالات پوچھنا ہوں تو براہ راست وزیراعظم سے پوچھیں اور وزیراعظم کو ہی جواب طلبی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا نیب اہلکار سرکاری فائلیں زبردستی دفاتر سے اٹھانا بھی بند کر دیں اور کہا افسران نیب سے اپنی بے عزتی کئے جانے کے امکان پر سرکاری امور نمٹانے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کا معاملہ زیر غور آنے سے متعلق سوال کا جواب نہ دیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہم نے حلف اٹھایا ہوا ہے، اس لئے قومی سلامتی میں زیر بحث آنے والے امور پر بات نہیں کر سکتا، کوئی اور اس حلف کی پاسداری نہیں کرتا تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک پریس ریلیز جاری کی جاتی ہے اس سے آپ اپنے سوالوں کا جواب لے سکتے ہیں۔آئی این پی کے مطابق نجی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا الیکشن مقررہ وقت پر ہونگے ، ہم بہت سے کام کرنا چاہتے ہیں مگر نہ کر سکے، فیض آباد دھرنا ختم کرانے میں شہباز شریف اور آرمی چیف نے بھی کردا ر ادا کیا تھا سول اور ملٹری تعلقات میں کشیدگی نہیں ہونی چاہئے۔ سول ملٹری تعلقات پر قومی مکالمہ کی ضرورت ہے ۔ خورشید شاہ اور ان کی جماعت کا مشکور ہوں نگران وزیر اعظم کا معاملے پر انہوں نے ہم سے اتفاق کر لیا، آئندہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہی منعقد ہونگے،الیکشن کمیشن کا تعلق بیرونی طاقت سے نہیں ہونا چاہیے، سندھ میں بھی (ن) لیگ واضح کامیابی حاصل کرے گی ،فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد میں ایک سال لگ سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن