مودی کے مہاتما بننے کے خواب!

May 30, 2019

سینیٹر رحمان ملک

ہم نے دیکھا ہے کہ بھارت میں انتخابات قریب آئے تو نریندرا مودی کا پاکستان کے بارے میں لہجہ تلخ سے تلخ تر ہوتا گیا۔ ایک حوالے کی صورت میں آر ایس ایس کی کھلی ہدایات ہیں کہ ’’اس (مودی) کی کامیابی کا کریڈٹ آر ایس ایس کو جاتا ہے اور وہ مطالبہ کرتی ہے کہ اُسے (مودی) انتخابات میں کئے گئے تمام وعدے اور مطالبات کسی ناکامی کے بغیر پورے کرنے ہونگے‘‘ یہ دھمکی مودی کے سر پر تلوار بن کر لٹک رہی ہے کہ اگر وہ آر ایس ایس کے مطالبات اور اُس سے کئے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا تو آر ایس ایس کے بے رحم انتہا پسند اُسے (مودی) کو موت کے گھاٹ اُتار دینگے۔ آر ایس ایس نے وزیراعظم مودی کو بے تاج کا بادشاہ بنا دیا ہے لیکن ا گر اُس نے اُنہیں ناراض کر دیا و پھر وہ ہی اُس کا تختہ اُلٹ دینگے جن دہشت گردوں آر ایس ایس ۔ازم اور بھارت مارکہ داعش ازم کو اُس نے پروان چڑھایا اُنہی کا شکار ہو گا۔
وزیر اعظم مودی کی بہتری اور بھلائی اسی میں ہے کہ وہ اپنی جنگ جویانہ پالیسیاں ترک کر کے دونوں ملکوں پاکستان اور بھارت کے درمیان خوش گوار ماحول قائم کریں۔ دونوں مل کر دونوں طرف کے غریب عوام کو غربت سے نکالنے اور سماجی اور معاشی ناانصافیاں ختم کرنے کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں لیکن بدقسمتی سے ہم اسلحہ کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ ایک دوسرے پر غلبہ پانے کے ذرائع کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ ہم نے اپنی کوششیں اور وسائل ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے وقف کر رکھے ہیں۔ حالانکہ ضرورت ہے کہ دونوں ملک مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اپنے تنازعات پرامن طور پر طے کر لیں۔ مودی کی کامیابی کی بھی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ ہمسایہ ممالک کو جنگی چالوں اور جنگ کی دھمکیوں سے دبائو میں رکھے ہوئے ہے۔ وہ جنگ کے ہتھیارکو لوگوں اور قریبی ہمسایوں کو خوفزدہ کرنے کیلئے استعمال کرتا ہے لیکن اُسے سوویٹ یونین کا انجام نہیں بھولنا چاہئے۔ جس نے افغانستان پر حملے کی غلطی تو کر لی لیکن پھر اُسے اس غلطی کی قیمت سوویٹ یونین کی شکست و ریخت کی صورت میں ادا کرنا پڑی، اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کی صورت میں ویسے ہی غلطی کی تو بھارت بھی سوویٹ یونین کی طرح ٹوٹ پھوٹ سے دوچار ہو گا۔ وزیر اعظم مودی کا نیا نظریہ آر ایس ایس ۔ ازم بھارت کو یکجا رکھے کے قابل نہیں ہو گا۔ یہ خواہش انتہائی خطرناک ہے کہ وہ آر ایس ایس کی مدد سے مہامہاتما مودی بننے کی آرزو رکھتا ہے بلکہ وہ مہا تما گاندھی جی پر بھی سبقت لے جانا چاہتا ہے حالانکہ آرایس ایس کے نظریات مہاتما گاندھی کے نظریات سے بالکل متصادم ہیں۔
بی جے پی پر آر ایس ا یس کے متعصبانہ نظریات اور اثر و رسوخ کا اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بی جے پی نے کسی مسلم اُمیدوار کو ایک نشست تک نہ دینے کا فیصلہ کیا اور وہ اس لیے کہ آر ایس ایس نے مودی کو کسی مسلمان کو ٹکٹ دینے سے منع کر دیا تھا۔ کابینہ آر ایس ایس ازم ذہنیت کے حامل ارکان پر مشتمل ہو گی اور اس میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں ہو گا۔ مسلم قیادت کا صفایا کرنے کی پالیسی پہلے ہی تیار کر لی گئی۔ وزیراعظم مودی،داعش ازم سے بہت متاثر ہے، اسی لیے مودی کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر اجیت کمار ڈوول نے اپنے آر ایس ایس کے آقائوں اور وزیراعظم کی طرف سے عراق میں داعش سے معاہدہ کیا ہے۔
وزیراعظم مودی کو داعش ازم اور آر ایس ایس ۔ ازم سے دور رہنا چاہئے ورنہ اگلا شکار بھارت ہو گا اور شکاری اُس کے اپنے ہندو طالبان ہوں گے۔ وہ اس قدر خودسر ہو جائینگے کہ پھر اُسے اُن پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا۔ یہاں تک تاریخ میں اُس کا نام ’’قصابِ جنوبی ایشیا‘‘ کی حیثیت سے باقی رہ جائیگا۔ مجھے یقین ہے کہ مودی ایک اوراتنا گھٹیا لقب افورڈ نہیں کر پائے گا۔ مختصراً یہ کہ ہم اُسکے پچھلے ریکارڈ کے پیشِ نظر وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ پاکستان دشمن، مسلم دشمن ا ور کشمیر دشمن پالیسیاں بھرپور جوش و جنوں سے جاری رکھے گا اور جنوبی ایشیا کے امن کو تباہ کر کے ہی دم لے گا۔ داعش ازم کے تعاون سے آر ایس ایس ازم کو فروغ دینے کا عمل جاری رکھے گا۔ مودی کبھی بھی امن کی بات نہیں کریگا اس لیے کہ آر ایس ایس نے اُسکے ذہن میں جنگی جنون کا بُھس بھر دیا ہے اور وہ جنگ کے علاوہ کچھ سوچ ہی نہیں سکتا۔! (ختم شد)

مزیدخبریں