ایشیاء کپ 2020ء کی میزبانی پاکستان کو مل گئی۔ یہ فیصلہ گزشتہ روز سنگاپور میں منعقدہ ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس میں کیا گیا۔ ایشیاء کرکٹ کپ کا آئندہ سال ستمبر میں انعقاد ہو گا جس کی میزبانی کیلئے پاکستان کو منتخب کیا گیا ہے جبکہ 2022ء کی ایشین گیمز میں کرکٹ کو بھی شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
یہ امر واقع ہے کہ دس سال قبل بھارت کی سازش کے تحت ہی علاقائی اور عالمی کرکٹ کے پاکستان میں انعقاد کی راہیں مسدود کی گئیں۔ اس مقصد کیلئے پاکستان کے دورے پر آئی سری لنکن ٹیم پر قذافی سٹیڈیم لاہور میں دہشت گردی کرائی گئی جس کے بعد بھارت نے کرکٹ کیلئے پاکستان آنے سے انکار کرتے ہوئے اسکے غیرمحفوظ ہونے کا پراپیگنڈہ شروع کردیا اور برطانیہ‘ بنگلہ دیش‘ آسٹریلیا‘ نیوزی لینڈ‘ ویسٹ انڈیز سمیت انٹرنیشنل کرکٹ کے کم و بیش تمام ارکان کو پاکستان نہ آنے پر قائل کرلیا۔ چنانچہ گزشتہ دس برس سے پاکستان کی کرکٹ گرائونڈز کرکٹ کی عالمی ٹیموں کی آمد کی منتظر ہیں۔ اگرچہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) کے کچھ کھیل پاکستان میں منعقد کرانے کا بیڑہ اٹھاکر پاکستان کے بارے میں زہریلے بھارتی پراپیگنڈہ کا مؤثر توڑ کیا ہے تاہم پہلے کی طرح عالمی کرکٹ میچ پاکستان کی گرائونڈز میں ہونگے تو اس سے پاکستان کے پرامن اور محفوظ ملک ہونے کا پوری دنیا میں ٹھوس پیغام جائیگا۔ یہ خوش آئند صورتحال ہے کہ قذافی سٹیڈیم لاہور میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والی سری لنکن ٹیم نے ہی پہل کرتے ہوئے پاکستان آکر کھیلنے کا عندیہ دیا ہے اور اس سال اکتوبر میں پاکستان اور سری لنکا کے مابین لاہور اور کراچی میں کرکٹ سیریز کے انعقاد کا قوی امکان ہے۔ اب ایشین کرکٹ کونسل کے فیصلہ کے تحت آئندہ سال پاکستان ایشیاء کرکٹ کپ کی میزبانی کریگا جس میں ایشیائی ممالک کی کرکٹ ٹیمیں حصہ لیں گی تو اس سے پاکستان کیخلاف زہریلے بھارتی پراپیگنڈہ کے اثرات خود ہی زائل ہو جائینگے۔ اگر بھارت پاکستان آکر ایشیاء کپ میں شریک نہیں ہوتا تو اس کا آئی سی سی کو سخت نوٹس لے کر بھارت کو خاطرخواہ پنلٹی ڈالنی چاہیے۔
پاکستان میں دس سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی
May 30, 2019