لاہور(سپورٹس رپورٹر+نمائند ہ سپورٹس )سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے کہا کہ پاکستان پاکستان ہے، چار نمایاں ٹیموں میں یہ بھی جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائیگی۔فل ٹفنیل کے مطابق آسٹریلیا، بھارت، پاکستان اور انگلینڈ ورلڈ کپ کی بہترین ٹیمیں ہیں۔آسٹریلیا کے پاس سب سے اچھا باؤلنگ اٹیک ہے۔ بھارت کے پاس بیٹنگ کا بے شمار ٹیلنٹ موجود ہے جبکہ پاکستانی ٹیم یہ جانتی ہے کہ بڑے ایونٹ کو کیسے کھیل کر اسے جیتنا ہے۔ ان سب کے باوجود انگلینڈ کی ٹیم سب سے بہترین ہے اور وہی ورلڈ کپ جیتے گی۔وقار یونس نے کہا کہ ورلڈ کپ کا فارمیٹ ایسا ہے کہ جو ٹیم فارم میں ہوگی وہ ہی ٹاپ فور تک رسائی حاصل کرسکے گی۔ایونٹ جیتنے کے لیے انگلینڈ کی ٹیم سب سے فیورٹ ہے، آسٹریلوی ٹیم کا اعتماد واپس آرہا ہے جبکہ برصغیر میں بھارت سے سب سے توقعات ہیں۔ ان کا دل چوتھی ٹیم پاکستان کا انتخاب کررہا ہے لیکن نیوزی لینڈ وہ چوتھی ٹیم ہوگی جو ٹاپ فور تک پہنچے گی۔سیمی فائنل کھیلنے والی ٹیموں میں انگلینڈ، بھارت، آسٹریلیا اور اگر ڈیل سٹین فٹ رہے تو جنوبی افریقہ کی ٹیم ہوگی۔ انگلینڈ کی ٹیم ہر شعبے میں مضبوط ہے، بھارت کے پاس بھی بہترین کھلاڑی ہیں، آسٹریلوی ٹیم عروج کی طرف جانا شروع ہوگئی ہے اور جنوبی افریقہ کا ایک کھلاڑی بہت کچھ بدل سکتا ہے۔ وقار یونس نے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں فیورٹ کی حیثیت سے شرکت نہیں کرے گی جو ایک اچھی چیز ہے کیونکہ پاکستانی ٹیم ماضی میں بڑے ایونٹس میں کرشماتی کارکردگی دکھاتی رہی ہے۔ ناقص کارکردگی کے باوجود وقار یونس کا ماننا ہے کہ پاکستانی ٹیم بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کر سکتی ہے۔ اگر پاکستانی ٹیم نے ایونٹ کا اچھا آغاز کیا اور اچھی فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا تو تاریخ رقم کر سکتی ہے۔ گزشتہ دو ماہ میں جو کچھ ہوا اس کے باوجود پوری قوم پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہے اور انہیں مکمل سپورٹ کر رہی ہے، سب کا ماننا ہے کہ یہ ٹیم ورلڈ کپ جیت سکتی ہے، اگر ہم نے ایونٹ کا اچھا آغاز کیا تو پھر کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ ٹیم ماضی میں معجزاتی کارکردگی دکھاتی رہی ہے۔ پاکستانی ٹیم کے مثبت چیز یہ ہے کہ ٹاپ آرڈر بھرپور فارم میں ہے، انہوں نے ثابت کیا کہ وہ 300 سے زائد رنز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ہم انگلینڈ کے خلاف سیریز میں یہ دیکھ چکے ہیں۔ بلے باز بہت جلد وکٹ سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں اور رنز کے ڈھیر لگا رہے ہیں، یہ سب بہت اچھی فارم میں ہیں خصوصاً بابر اور حارث سہیل کی فارم بہت اچھی ہے، فخر زمان اور امام الحق نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے تو ابتدائی 4 بلے باز اچھی فارم میں نظر آ رہے ہیں جس سے یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ باؤلنگ بھی صحیح سمت میں گامزن ہے، وہاب ریاض اور محمد عامر کی واپسی سے باؤلنگ مضبوط ہوئی ہے، مجھے تجسس ہے کہ عامر ایونٹ میں کس طرح کی کارکردگی دکھاتے ہیں۔ انگلینڈ کے خلاف سیریز میں فیلڈرز اچھی فارم میں نظر نہیں آئے اور اس سے ان کا اعتماد متاثر ہو سکتا ہے۔ امید ظاہر کی کہ آئندہ میچوں میں فیلڈنگ بہتر کھیل پیش کرے گی البتہ اگر فیلڈرز نے مواقع سے فائدہ نہ اٹھایا، کیچ نہ لیے اور 15 سے 20 رنز اضافی نہ روکے تو پھر قومی ٹیم جدوجہد کرتی نظر آئے گی۔