اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے لئے جی ڈی پی گرتھ ریٹ 4 فیصد اور وفاقی اور صولوں کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب روپے رکھنے کی منظوری دے دی وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں بارہویں 5 سالہ منصوبے کی بھی منظوری دے دی گئی کونسل نے زراعت کے شعبے میں ترقی کی شرح ساڑھے 3 فیصد صنعت میں 2.2 فیصد خدمات کے شعبے میں 4.8 فیصد مقرر کرنے کی منظوری دی اجلاس کے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جب حکومت ملی تو پاکستان ملکی تاریخ کے شدید معاشی بحران کا شکار تھا اور ہماری تمام تر کوشش ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانا تھا انہوں نے کہا کہ ہم وہ تمام کام کر رہے ہیں جو پہلے کئے جانے چاہئے تھے وزیراعظم نے کہا کہ معاشی بحران سے نکلن کیلئے وفاق اور صوبوں کی مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے وزیراعظم نے صوبوں کو ایف این سی ایواڈ میں سے فاٹا کیلئے حصہ دینے پر بھی زور دیا انہوں نے کہا کہ صوبے این ایف سی ایوارڈ سے فاٹا کو حصہ دینے کا وعدہ پورا کریں ۔ قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کیلئے زراعت کی شرح نمو ساڑھے 3 فیصد، صنعتوں کیلئے 2 اعشاریہ 2 فیصد، خدمات کیلئے 4 اعشاریہ 8 فیصد مقرر کیا ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کیلئے مرکز اور صوبوں کو مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے ، حکومت نے پنجاب اور خیبر پی کے میں مقامی حکومتوں کا نظام متعارف کروایا ہے،نظام سے اجلاس میں گزشتہ مالی سال کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام اور آئندہ مالی سال کے لئے تجویز کردہ ترقیاتی پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیاآئندہ مالی سال کے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام میں زراعت آئی ٹی اعلی تعلیم سائنس و ٹیکنالوجی اور فنی تعلیمی پر زیادہ توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر لانے کیلئے خصوصی منصوبے شروع کیے جائیں گے،فاٹا کے ضم شدہاور لائن آف کنٹرول کے متاثرہ علاقوں میں خصوصی منصوبے شروع کئے جائیں گے۔اجلاس کے دور ان سابق فاٹا علاقوں میں تیز رفتار بحالی اور تعمیر نو کے اسپیشل فورم کی توسیع اور وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کیلئے ترقیاتی ورکنگ پارٹی کے قیام کی منظوری دی گئی ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ معاشی بحران بھی ایک طرح کا موقع ہے ،جو کام پہلے نہیں ہو سکے انکو اب مکمل کیا جائیگا۔اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے صوبوں پر زور دیا کہ وہ فاٹا کی تیز رفتار ترقی کیلئے مالی وسائل فراہم کریں ۔ اجلا س میں مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ ،وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار ،مشیر تجارت عبد الرزاق دائود ،گور نر کے پی کے شاہ فرمان ،وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان ،وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ، وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جوان بخت ، نثار کھوڑو ،مسز ناہید درانی ،وزیر خزانہ کے پی کے تیمور سلیم ، جان محمد جمالی ،وزیر اعلیٰ آزاد کشمیر فاروق حیدر خان اور وزیر اعلیٰ بلوچستان حافظ الرحمن و دیگر شریک تھے ۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے وفد نے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تفصلی تبادلہ خیال کیا گیا ایم کیو ایم کے وفد نے بتایا کہ گزشتہ 10 برسوں میں کراچی ، حیدر آباد میں جعلی ڈومیسائل پر نوکریاں دی گئیں بڑے شہروں کے شہریوں کو سرکاری نوکریوں کے جائز حق سے محروم رکھا گیا اس بدعنوانی اور غیر قانونی عمل کی تحقیقات کرائی جائیں صوبائی مالیاتی کمیشن کے قیام پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے کراچی اور حیدر آباد کا ترقیاتی فنڈز میں جائز حق یقینی بنایا جائے۔ وفد میں خالد مقبول صدیقی فروغ نسیم کنور نوید وسیم اختر امین الحق اور فیصل سبزواری شامل تھے اس موقع پر وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار اور معاون خصوصی نعیم الحق بھی موجود تھے۔