وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سگریٹ اورمشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی ۔ سگریٹ اور مشروبات پر ٹیکس لگانے کی سفارش وزارت قومی صحت کی جانب سے وفاقی کابینہ میں کی گئی تھی۔ 20 سگریٹس والی ڈبی پر10 روپے جبکہ مشروبات کے 250 ملی لیٹر کے پیک پر ایک روپیہ ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ موجودہ معاشی مشکلات کے باوجود وزیر اعظم کا اس ٹیکس کی حمایت کرنا صحت کے حوالے سے ان کے عزم کا آئینہ دار ہے ۔ اس اقدام سے پاکستان کے عوام کی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو تمباکو نوشی سے روکنے کے لیے سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ بے حد ضروری تھا۔ملک میں 15.6 ملین افراد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ تمباکو نوشی سے پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد اموات ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں6 سے15 سال کی عمر کے بارہ سو بچے روزانہ تمباکو نوشی کا آغاز کر رہے ہیں، تمباکو کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج پر ہونے والا معاشی نقصان تقریبا 143.208بلین روپے ہے۔معاون خصوصی برائے وزارت قومی صحت کے مطابق شوگری مشروبات کے استعمال سے ذیابطیس اورغیر متعدی امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔بچوں کو تمباکو نوشی سے روکنے کے لیے سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ بے حد ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدن صحت کے شعبے پر خرچ کی جائے گی،20 سگریٹس والی ڈبی پر دس روپے ٹیکس لگایا جارہا ہے۔ سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی بھی بڑھائی جا رہی ہے ۔ رح مشروبات کے 250ملی لیٹر کے پیک پر ایک روپیہ ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی مد میں تقریبا 30ارب روپے سالانہ وصول کیے جائینگے۔ شوگری مشروبات پر ٹیکس کی مد میں تقریبا آٹھ ارب روپے سالانہ کی آمدن متوقع ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق صحت کا شعبہ اولین ترجیح ہے۔ صحت کیشعبے میں جاری آصلاحات کے ثمرات بہت جلد عوام کو ملیں گے۔ صحت کیشعبے میں میں بڑے پیمانے پر اصلاحات میرا ذاتی مشن ہے۔