چاہیں تو رجوع کرلیں: پی ڈی ایم، نہیں کریں گے: پی پی، اے این پی

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی)پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی دفاعی اور افغانستان کی صورت حال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر کے ان کیمرا بریفنگ دی جائے۔ پی ڈی ایم نے حکومت کی جانب سے یکطرفہ انتخابی اصلاحات کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمشن سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلا انتخابی اصلاحات کے حوالے سے مشاورت کی جائے۔ تاکہ جامع انتخابی اصلاحات کا پیکج تیار کر کے پارلیمنٹ میں پیش کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی ہمارے ساتھ نہیں، اس لئے ہم نے اجلاس میں ان کے متعلق غور بھی نہیں کیا لیکن پھر بھی ان کے پاس مہلت ہے۔ اگروہ پی ڈی ایم سے رجوع کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کے منتظر ہیں لیکن ان پر بحث کر کے وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے متعلق میاں نواز شریف کا بھی وہی موقف ہے جو مولانا فضل الرحمن نے بیان کر دیا ہے۔ وہ دونوں جماعتیں اتحاد کا حصہ نہیں، پی ڈی ایم اور پارلیمنٹ کی سیاست مختلف ہے۔ دونوں کو یکجا نہ کیا جائے۔ مریم نواز نے کہا کہ پیپلز پارٹی شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تسلیم کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی اب پی ڈی ایم کا حصہ نہیں، اس لئے اب وہ میرا ہدف بھی نہیں۔ ’’پاور ٹاکس ٹو پاور‘‘ پاور کمزور ی سے بات نہیں کرتی، جہاں کمزوری دکھائی، دشمن حملہ آور ہو گا۔ان کیمرہ بریفنگ، مطالبہ پی ڈی ایم نے الیکشن میں الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ پری پول رگنگ کا منصوبہ ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ اجلاس میں ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں اور جس حکومت کو عوام کی تائید حاصل نہ ہو وہ کسی چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان اور خطے کی صورتحال پر پارلیمان ان کمیرا اجلاس بلایا جائے۔ خطے کی صورتحال پر  پارلیمنٹ کااجلاس بلایا جائے ، پی ڈی ایم محافیوں پر حملوں کی مذمت کرتی ہے۔ صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ متعلقہ ادارے ایوان کو حقائق سے آگاہ کریں۔ پی ڈی ایم قیادت متاثرہ صحافیوں کے گھروں پر جائے گی۔ تجاوزات کی آڑ میں لوگوں کی جائیدادوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پری پول رگنگ کا منصوبہ ہیں الیکشن کمشن سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلائے۔ پی ڈی ایم نے جلسوں اور مظاہروں کا پروگرام بنایا ہے۔ چار جولائی کو سوات میں مظاہرہ کیا جائے گا۔ 29 جولائی کو کراچی میں جلسہ کیا جائے گا۔ 14 اگست کو اسلام آباد میں مظاہرہ ہو گا۔ پی پی اور اے این پی کے حوالے سے سوال پر کہا کہ جو ہمارے ساتھ نہیں ان کے بارے میں اجلاس میں غور نہیں کیا مطلب وہ ہمارے ساتھ نہیں تو غور نہیں کیا گیا۔ گو کہ پی پی اور اے این پی کے پاس مہلت ہے۔ دونوں جماعتیں چاہیں تو پی ڈی ایم سے رجوع کر سکتی ہیں۔ مسلم لیگ ن کی میزبانی میں بجٹ سے متعلق پارلیمانی جماعتوں کا سیمینار ہو گا۔ بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے شہباز شریف کو اہم ٹاسک دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے کہا کہ امریکہ کو ایئربیس دینے کے اثرات پاکستان پر پڑیں گے متعلقہ حکام خارجہ پالیسی، دوحہ معاہدہ اور اس میں پیشرفت پر بریفنگ دیں۔ پی ڈی ایم نے یکطرفہ انتخابات کے آرڈیننس‘ ووٹنگ مشین کو مسترد کر دیا۔ الیکشن کمشن پاکستان میں صاف و شفاف الیکشن کرانے کا ذمے دار ہے۔ الیکشن کمشن سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلائے اور تجاویز تیار کر کے پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں۔ غیر آئینی حکومتی اقدامات کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پی ڈی ایم نے قانونی کارروائی کیلئے ٹیم تشکیل دیدی۔ اعظم نذیر تارڑ کنوینئر ہوں گے۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پی پی اور اے این پی کے حوالے سے سوال پر کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق جو کہنا تھا کہہ چکے ہیں پی پی اور اے این پی کے معاملے میں مزید نہ گھسیٹا جائے۔ بار بار سوال نہ کیا جائے۔ پی پی شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر تسلیم کرتی ہے شہباز شریف اپنی ذمے داریوں سے واقف ہیں۔ پی ڈی ایم اور پارلیمنٹ کی حکمت عملی مختلف ہے۔ پی ڈی ایم کا کردار‘ مکمل طور پر آزادانہ ہے۔ پی پی‘ پی ڈی ایم کا حصہ نہیں اس لئے اب میرا ہدف نہیں صحافی نے سوال کیا کہ ن لیگ میں مفاہمت کی سیاست ہو گی یا مزاحمت کی؟ مریم نواز نے جواب دیا کہ اگر مزاحمت ہو گی تو ہی مفاہمت ہو گی۔ کوئی چیز پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملتی۔ اپنا حق چھیننا پڑتا ہے۔ عوام کے پاس جانا پی ڈی ایم کا حق ہے۔ مایوسی کے عالم میں جلسے جلوس نہیں کئے جاتے۔ عوام کے ساتھ کھڑے ہونا پی ڈی ایم کی طاقت ہے۔

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ ہم خیال جماعتوں کا اجلاس ہو گا اس کو پی ڈی ایم کا اجلاس نہیں سمجھتے۔ سربراہی اجلاس کا فیصلہ تھا کہ لانگ مارچ ہو گا عدم اعتماد ہو گی کہاں گئے استعفے یہ کیوں پنجاب اسمبلی سے مستعفی نہیں ہوتے۔ پی پی کسی کی ماتحت جماعت نہیں ہے جو فیصلے پی ڈی ایم میں کئے تھے برابری کی سطح پر کئے تھے ۔ پی ڈی ایم کے کسی بھی سربراہی اجلاس میں فیصلہ نہیں ہوا کہ لانگ مارچ پر استعفیٰ ہو گا یہ شوکاز نوٹس پر معافی مانگیں۔ پی پی رجوع نہیں کرے گی۔ شہباز شریف خود کو پی ڈی ایم کا نمائندہ سمجھتے ہیں تو پھر بات نہیں ہو سکتی۔ دوسری طرف اے این پی کے زاہد خان نے بھی ردعمل میں کہا کہ ہم رجوع نہیں کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن