جملہ امہات المومنین رضی اللہ عنہم کی سیرت مبارکہ میں زہد و اتقاء ، تلاوت ونوافل ، اورسخاوت کا پہلو بہت نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ حضرت حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا بھی اپنا اکثر وقت عبادت وریاضت میں گزارتی تھیں،حافظ ابن عبداللہ نے ’’الاستعیاب ‘‘میں یہ حدیث ان کی شان میں بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ جبریل امین نے حضرت حفصہ کے بارے میں یہ الفاظ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سامنے کہے۔’’وہ بہت عبادت کرنے والی، بہت روزے رکھنے والی ہیں(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم )وہ جنت میں بھی آپ کی زوجہ ہیں‘‘(بحوالہ تذکار صحابیات )یہ معمول عمر بھر جاری رہا ، جب آپ کا وصال ہوا تواس وقت بھی آپ روزے سے تھیں۔ دنیا سے بے رغبتی ان کا شعار تھا، اورسخاوت معمولات میں شامل تھی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے انھیں ایک جائیداد ملی، جب آپ کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ نے اپنے برادر عزیز حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ارشادفرمایا کہ میرے بعد اس جائیداد کو فروخت کرکے صدقہ کردینا ۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ سے آپ کو بہت قربت اورمحبت تھی اس کا محرک حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا حوالہ بھی تھا اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ذوق علمی بھی، روزمرہ کے اکثر معاملات ان کی باہمی مشاورت سے طے پاتے اورگھریلو امور میں بالعموم دونوں کی رائے ایک ہواکرتی تھی، ان کے باہمی پیار وتعلق میں بسااوقات خوش طبعی کی صورت حال بھی پیداہو جاتی ۔ ایک بار دونوںنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محوسفر تھیں، جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم رات کے سفر میں بالعموم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ پر سوار ہوتے اوران سے گفتگو فرماتے ایک بارحضرت حفصہ نے حضرت عائشہ سے کہا کہ آج رات آپ میرے اونٹ پر سفر کریں اورمیں آپ کے اونٹ پر سفرکروں گی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس پر راضی ہوگئیں اوریوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس رات گفتگو کا اعزاز آپ کو حاصل ہوا۔ جب منزل پر پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ نہ پاکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے پائوں کو اذخر (گھاس)کے ڈھیر کے درمیان لٹکالیا اوربے ساختہ کہا یا اللہ کسی بچھو یا سانپ کو مجھ پر متعین کردے جو مجھے ڈس جائے۔ (صحیح بخاری)
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا(۳)
May 30, 2021