اسلام آباد (وقائع نگار) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ افراد کیسز پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے آئینی خلاف ورزیوں پر اٹارنی جنرل کو دلائل کے لیے آخری موقع دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے حکومت لاپتہ افراد کو عدالت پیش کرے یا ریاست کی ناکامی کا جواز دے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف سے لیکر آج تک تمام وزرائے اعظم کو نوٹس جاری کرنے کا بھی حکم دیا ہے کہ کیوں نا عدالت تمام چیف ایگزیکٹوز پر آئین سے بغاوت پر کارروائی کرے؟ کیوں نا وزرائے اعظم پر شہریوں کو لاپتہ کرنے کی پالیسی کی خاموش منظوری پر ایکشن لیں؟۔ عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے وزرائے اعظم وضاحت دیں کیوں نہ لاپتہ افراد کیسز پر ان کیخلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلے۔ فیصلے میں حکم دیا گیا لاپتہ افراد بازیاب نہ ہوئے تو موجودہ اور سابقہ وزرائے داخلہ پیش ہوں، کیوں نا وزرائے داخلہ پر ذمہ داری کی عدم ادائیگی پر بھاری جرمانہ عائد کریں؟۔ عدالت نے کہا ہے اٹارنی جنرل عدالت کو مطمئن کریں کیوں نا وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ پر کریمنل مقدمات قائم کریں؟ اور وفاقی حکومت لاپتہ افراد کے لواحقین کی شکایات کا ازالہ کرے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسر شپ نہ ہو۔ فیصلے میں کہا گیا ہے ملک میں آئین توڑ کر اقتدار سنبھالنے والے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے ایک دہائی تک حکمرانی کی اور اپنی کتاب میں تسلیم کیا شہریوں کو لاپتہ کرنا ریاست کی غیر اعلانیہ پالیسی تھی۔