اسلام آباد (عزیز علوی) چیئرمین پاکستان تحریک عمران خان حقیقی آزادی لانگ مارچ ختم کرتے ہوئے حکومت کو قومی اسمبلی توڑ کر الیکشن کی تاریخ دینے کے لئے ایک اوور کی گیندوں کے برابر چھ دن دے گئے اور 25 مئی کے لانگ مارچ میں مطلوبہ ہدف 20 لاکھ کے مطابق عوام کی شرکت نہ ہونے پر بھی پارٹی کے اندر پوچھ گچھ کا عمل شروع ہو گیا۔ راولپنڈی، اسلام آباد کی اندرونی سڑکوں اور راستوں پر جم غفیر نہ بننے پر بھی پارٹی قیادت 6 ارکان قومی اسمبلی سے جواب طلب کر رہی ہے۔ راولپنڈی میں پشاور روڈ، مال روڈ، مری روڈ، ائر پورٹ روڈ، چکلالہ،کچہری چوک، سید پور روڈ، اسلام آباد میں گولڑہ موڑ، میلوڈی، ایف ٹین ، بھارہ کہو، کلب روڈ، پارک روڈ، لہتراڑ روڈ، آئی جے پرنسپل روڈ سمیت دیگر روایتی راستوں پر حقیقی لانگ مارچ میں شرکت اور چیئرمین عمران خان کی ہدایت کے مطابق ڈی چوک کا رخ کرنے کیلئے پرجوش ریلیاں نظر نہ آنے کی بھی پارٹی قیادت جوابدہی کرنے لگی ہے۔ عمران خان اپنے کنٹینر سے فیصل ایونیو بلیو ایریا میں نمودار ہوئے اور ڈی چوک کی جانب اردگرد پھیلے کارکنوں سے اختتامی خطاب کردیا اور بعد میں پشاور پہنچ کر کہا کہ اگر وہ دھرنا دیتے تو نعشیں گر جاتیں۔ عمران خان نے اپنی سیاسی حکمت عملی کیلئے بنی گالہ کی بجائے پشاور میں بدل دیا ہے جہاں وہ سینئر پارٹی قیادت، کور کمیٹی کے اجلاس منعقد کر چکے ہیں اور دھڑا دھڑ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ عمران خان ملکی سیاسی منظر نامے میں اپنی جماعت اور اپنی قیادت کو سینٹرل سٹیج پر رکھنے کے لئے کوشاں ہیں جس کیلئے وہ مکمل تیاری کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد کا رخ کرنے کی دھمکیوں سے بھی اعصابی دباؤ بڑھانے کے لئے بیانات جاری کر رہے ہیں تاکہ حکومتی اتحاد پر ان کی سیاسی پوزیشن نہ صرف حاوی رہے بلکہ ان کی مخالفت کا وزن بڑھتا دکھائی دے۔