وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے گریٹر اقبال پارک میں جلسوں پر پابندی لگانے کی اصولی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخی پارک کو جلسوں کے لیے استعمال کرنا کسی طور پر مناسب نہیں۔ ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے پارک میں داخلہ فیس لگانے کی تجویز سختی سے مسترد کر دی ہے۔ ایک زمانہ تھا جب صوبائی دارالحکومت کو باغوں کا شہر کہا جاتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور آبادی میں اضافے کے باعث باغات معدوم ہوتے چلے گئے تاہم گورنر جنرل غلام جیلانی اور محمد نواز شریف کے دور میں شہر میں پارکوں کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی گئی۔ باغِ جناح میں انتظامی حوالے سے بہتری لائی گئی۔ جیل روڈ پر واقع ریس کورس گراؤنڈکو جیلانی پارک میں تبدیل کر دیا گیا۔ اسی طرح تاریخی منٹو پارک کی گریٹر اقبال پارک کے نام سے تزئین و آرائش کی گئی جس کے نتیجے میں شہریوں خصوصاً خواتین اور بچوں کو آلودہ ماحول میں شفاف فضا کی دستیابی کے مواقع ملے لیکن بدقسمتی سے ہمارے اہلِ سیاست نے جس طرح سیاسی ماحول میں آلودگی پیدا کی اسی طرح انھوں نے تفریح گاہوں کو بھی آلودہ کر دیا۔ گریٹر پارک اپنی تاریخی اہمیت اور محل وقوع کی بنا پر خصوصیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔ اسے ایک خوبصورت تفریح گاہ بنا کر شہر کی بڑی آبادی کو جو سہولت بہم پہنچائی گئی تھی لیکن سیاسی جماعتوں کی طرف سے یہاں جلسے کر نے سے اسے خراب کر کے رکھ دیاجاتا ہے۔ جلسوں کے نتیجے میں نہ صرف یہاں پر پھولوں اور کیاریوں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے بلکہ گندگی اور غلاظت سے یہاں تعفن پھیل جاتا ہے جس کے بعد پارک پہلی اور اصلی حالت میں واپس لانے میں ہفتوں لگ جاتے ہیں۔ یہ حرکت نہ صرف اخلاقی طور پر ناجائز اور ناپسندیدہ ہے بلکہ سماجی حوالے سے بدتہذیبی کی بھی مظہر ہے۔ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز نے اس پارک میں جلسوں پر پابندی لگانے کی منظوری دے کر ایک عوامی مطالبے اور ضرورت کو پورا کیا ہے جو لائق ِ ستائش ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مقامی انتظامیہ کے علاوہ تمام متعلقہ ادارے بھی اس پارک کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں اور شہر کے دوسرے پارکوں میں بھی خوبصورتی اور حسن پیدا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں تاکہ شہریوں خصوصاً خواتین اور بچوں کو معیاری اور سستی تفریح کی سہولیات میسر آ سکیں۔
گریٹر اقبال پارک میں جلسوں پر پابندی
May 30, 2022