کشمیری رہنما یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا شرمناک اقدام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس عمل سے ہندوستان کا سیاہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے ۔اوچھے ہتھکنڈوں سے تحریک آزادی کشمیر کو سبوتاژ نہیں کیا جا سکتا ۔کشمیر کا بچہ بچہ بھارت کے ظلم و ستم کے خلاف کھڑا ہو چکا ہے۔ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں ہیں اور وہ تحریک آزادی کشمیرکو کبھی بھی خاموش نہیں کروا سکتا ۔بھارت نے جس گھناونی حرکت کا ارتکاب کیا ہے اس پر حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر عالمی عدالت سے رجوع کرے ۔کلبھوشن جو کہ پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے پاکستانی سر زمین سے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا اگر اس کا کیس بھارت عالمی عدالت میں لے جا سکتا ہے تو ہم ایک تحریک آزادی کے لئے پر امن جدوجہد کرنے والے نڈر اور جراتمند بہادر یاسین ملک کو یکطرفہ ٹرائل کے ذریعے سنائی جانے والی سزا کے خلاف عالمی عدالت سے کیوں نہیں رجوع کر سکتے؟ بد قسمتی سے اس سزا پر حکومت پاکستان نے ابھی تک صرف مذمت کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا ۔کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس کی حفاظت کرنا ہر پاکستانی کا فرض ہے ۔جو لوگ پاکستان کی بقا ء کی جنگ لڑ رہے ہیں ان کو کسی صورت میں بھی تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا اور ان شا ء اللہ پاکستان کے 22کروڑ غیور عوام اپنے کشمیری بہن بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔بھارت کااصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جائے اور اس کے لئے ضروری ہے کہ حکومت پاکستان روایتی بے حسی چھوڑ کر بھر پور انداز میں سفارتی مہم چلائے ۔ جب تک اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنی پاس کردہ قرارداوں پر عمل درآمد کو یقینی نہیں بنائے گی اس وقت تک ہندوستان کی دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ 1947سے بھارت مسلسل کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے۔ اس کی آ ٹھ لاکھ فوج آئے روز نہتے اور بے گناہ لوگوں کو شہید کر رہی ہے مگر مجال ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی علمبردار وں اور این جی اوز کے کانوں پر جوں تک رینگتی ہو۔دنیامیں اگرکوئی سب سے بڑی جیل ہے تووہ مقبوضہ کشمیر ہے۔ بھارت میں جتنی بھی حکومتیں آئیں خواہ وہ کانگریس کی ہویابی جے پی کی،بھارتی فوج کوکشمیریوں کے قتل عام کافری ہینڈ دیاگیا،قابض فوج کے ہاتھ ہزاروں کشمیریوں کے خون سے آلودہ ہیں۔ ظلم کے ان واقعات پربھارتی سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں نے آنکھیں بند کررکھی ہیں۔ غیرجانب دار عالمی میڈیا اپنی کئی رپورٹس میں اس بات کا ذکرکرچکاہے کہ بھارتی فورسزبنیادی انسانی حقوق کوپامال کررہی ہیں، نوجوانوں کوماورائے عدالت قتل کیاجارہاہے اوران واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے 5اگست 2019ء کومقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط کوبرقراررکھنے کے لیے ظالمانہ اقدام کیا۔بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے میں تبدیلی کی،یوں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کوتبدیل کردیاگیا۔ منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے، ان تمام اقدامات کامقصد ایک ہی ہے کہ کشمیری مسلمانوں کواقلیت میں بدل دیاجائے اورمقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کردی جائے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے انکوائری کی تفتیش کی متقاضی ہیں جیسا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کی کشمیر سے متعلق 2018ء اور 2019ء کی دو رپورٹس میں تجویز کیاگیاہے۔اس حوالے سے تحریر کرنے کو اور بھی بہت کچھ ہے مگر صرف یہ کہتے ہوئے بات کو ختم کرتا ہوں کہ اسیران کشمیر ،تمھارا خدا حافظ!