اسلام آباد(نا مہ نگار)ممبر قومی اقلیتی کمیشن البرٹ ڈیوڈ نے کہاہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ ملکی مفاد میں نہیں ہے اور اس کا فائدہ دشمن اٹھا سکتا ہے، ملک میں ایک تقسیم ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے ہمیں ملکر اور ایک قوم بن کر ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے۔’’نوائے وقت‘‘سے گفتگو کرتے ممبر قومی اقلیتی کمیشن البرٹ ڈیوڈ نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہیں ہم ایٹمی قوت ہیں اوراب ہمیں اپنے اندورنی مسائل جس میں غربت ، انتہا پسندی ، تعلیم ، صحت و دیگر مسائل ہیں ان پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے اس وقت ملک میں سیاسی انتہا پسندی اور عدم برداشت ہے اس کو بھی ہمیں دیکھنے کی ضرورت ہے اور ہمیں بات چیت اور برداشت کے رویوں کو فروغ دینا ہو گا ۔ ممبر قومی اقلیتی کمیشن نے کہا ہے کہ پاکستان ذمہ دار ایٹمی قوت ہے جس پر پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے ہمارے کسی کے خلاف کوئی جارحانہ عزائم نہیں لیکن اگربات ہماری بقا اور سلامتی پر آئے گی تو ہم جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔ ہمارے سیاسی اختلافات ہیں بھی اور ہونے بھی چاہئیے کیونکہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن سیاسی اور ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر حاوی نہیں ہونے دینا چاہئیے ، ملک کی سلامتی ، قومی سلامتی کے اداروں اور جمہوری اداروں کی سلامتی سے جڑی ہے ، قومی سلامتی اور جمہوری ادارے مضبوط ہونگے تو ملک و قوم مضبوط ہوگی تنقید تہذیب کے دائرے میں رہ کرہونے چاہئیے تو ٹھیک ہے ، تنقید برائے اصلاح ہونی چاہئیے جس طرح ہم مذہبی اور سماجی ایشوز پر مل بیٹھتے ہیں اور مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس طرح اب ہمیں سیاسی ایشوز کے حل کیلئے مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا چاہئیے کیونکہ بلآخر مسائل کا حل میز پر ہی ہوتا ہے ہمیں اس طرف بڑھنا چاہئیے اس وقت سب سے زیادہ توجہ ملکی معیشت کی بہتری پر مرکوز ہونی چاہئیے ہمیں ملکر ملکی معیشت کو مضبوط کرنا ہے انہوںنے کہا کہ الزامات تراشیوں کی وجہ سے اس وقت بہت مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور مسائل کا حل ایک ٹروتھ کمیشن کی صورت میں ہو سکتا ہے جس میں تمام سیاسی قیادت اور ادارے مل بیٹھ کر ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے مستقبل کے لائحہ عمل کو تیار کریں جس میں اولیت ملک کی سلامتی ، بقا اور ترقی کو رکھا جائے کیونکہ ہمیں اب نسلوں کے امین بننے کی ضرورت ہے انہوںنے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہمیں کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ایک اسٹڈی کے مطابق 2025میں پینے کے انی کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو جائیں گے ہمیں ملکر نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ ان بین الاقوامی کوششوں کا حصہ بننا پڑے گا جو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کام کر رہے ہیں ہمیں آبپاشی کیلئے جدید طریقے اپنا کر پانی کے ضیاع کو روکنا ہوگا ، بارشی پانی کو ضائع ہونے سے بچانا ہوگا انہوںنے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جو ملکی مفاد میں نہیں ہے اور اس کا فائدہ دشمن اٹھا سکتا ہے اور اس کو استعمال کرکے ملک میں ایک تقسیم ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے ہمیں ملکر اور ایک قوم بن کر ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے ۔