شوکت ورک
یوم تکبیر قوم کے اجتماعی خواب کا یوم تعبیر ہے۔ قائدعوام ذوالفقار علی بھٹوشہید نے مادروطن پاکستان کوایٹمی طاقت بنانے کاخواب دیکھا جبکہ ایٹمی سائنسدان اورمادروطن کے وردی پوش پاسبان اس خواب کوشرمندہ تعبیر کرنے کی صبر آزما جدوجہد میں شریک تھے ان تمام کرداروں کوصبح قیامت تک فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔سیاسی اوردفاعی قیادت کی مثالی ہم آہنگی اور بھرپور کمٹمنٹ نے دفاعی میدان میں پاکستان کی کایا پلٹ دی۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں نے امسال28مئی کویوم تکبیر کی گولڈن جوبلی شایان شان انداز سے منائی اوربانیان ایٹمی پاکستان کوشاندار انداز میں ٹربیوٹ پیش کیا ۔محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے موسوم ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال ٹرسٹ کے ہیڈ آفس اور ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال ٹرسٹ کے چیئرمین حاجی قیصر امین بٹ کے آفس راوی روڈ لاہور میں بھی یوم تکبیر کے سلسلہ میں پروقار تقریب کااہتمام کیا اورکیک کاٹاگیا ۔تقریب میں بانیان پاکستان ،بانیان ایٹمی پاکستان ،استحکام پاکستان کیلئے خصوصی طور پر اجتماعی دعا کی گئی جبکہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیرخان کے درجات کی بلندی کیلئے خاص طورپر فاتحہ خوانی کی گئی اور دفاع پاکستان کیلئے تجدید عہد کیا گیا ۔پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے زیراہتمام مینار پاکستان کے سبزہ زار میں شاندارتکبیر کانفر نس منعقد کی گئی ۔دنیا بھرمیں مقیم پاکستا ن کے شہری یوم تکبیر کے سلسلہ میں اپنے قومی ہیروز کی یادیں تازہ کرتے ہیں جبکہ بھارت میں ان کاایٹمی تجربات کرنے کادن ہرسال خاموشی سے گزرجاتا ہے۔
نعرہ تکبیر ہرمسلمان کی قوت ایمانی کاآئینہ دار ہے ۔اللہ اکبر کی پرجوش صدا ئوںسے اسلام دشمن قوتوں پر ہیبت طاری ہوجاتی ہے اوران کے پائوں اکھڑ جاتے ہیں۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیرخان کی قیادت میںپاکستان نے28مئی 1998ء کو ہندوستان کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کادفاع ناقابل تسخیر بنادیا۔ ڈاکٹر عبدالقدیرخان نے جس طرح پاکستان کادفاع ناقابل تسخیر بنایا وہ اس طرح اپنے ہم وطن پاکستانیوں کی صحت کو بھی ناقابل تسخیر بنانے کے خواہاں تھے۔وہ اس مشن کی تکمیل کیلئے راقم کی د عوت پر مینار پاکستان لاہور کی آغوش میں انسانیت کی خدمت میں مصروف بزم احباب ہسپتال سے وابستہ ہوئے تاہم بعدازاں ہم نے بزم احباب ہسپتال کا نام تبدیل اوراسے ڈاکٹر عبدالقدیرخان کی قومی خدمات کودیکھتے اور ان سے منسوب کرتے ہوئے اس کانیانام" ڈاکٹر اے کیوخان ہسپتال ٹرسٹ" رکھ دیا۔پاکستان کوایٹمی طاقت بنانے کیلئے بحیثیت سہولت کاراورمستعد پہریدارہماری قابل رشک افواج پاکستان اوران کے پروفیشنل انجینئرز کاکلیدی کردارفراموش نہیں کیا جاسکتا ۔اس دوران افواج پاکستان کے ہر نڈر اورزیرک سپہ سالار کاکردارسرمایہ افتخار رہا۔ 14اگست 1947ء قیام پاکستان اور28مئی 1998ء استحکام پاکستان کا دن ہے اوراقوام کی تاریخ کے اہم ایام ان کیلئے قابل فخرہواکرتے ہیں ۔یادرکھیں آزادی،خودمختاری،خودداری اورعزت خیرات میں نہیں ملتی اسے پانے اوربچانے کیلئے سردھڑ کی بازی لگانا پڑتی ہے۔ ہمارا ایک متعصب ہمسایہ ملک شروع دن سے پاکستان کی سا لمیت کادشمن اوراس کیخلاف سازشوں کے جال بچھارہا ہے۔ سقوط ڈھاکہ کی سازش میں جہاں ہمارے کچھ اپنوں کا بڑامنفی کردارتھا وہاں اندرا گاندھی حکومت بھی پیش پیش تھی۔تنازعہ کشمیر کے باعث اب تک پاکستان اورہندوستان کے درمیان براہ راست دوتین بارتصادم ہوچکا ہے،تاہم سردجنگ آج بھی جاری ہے اورابھی دوردور تک اس کااختتام ہوتا دکھائی نہیں دیتا ۔کارگل کی آگ اگر نہیں پھیلی تواس کاکریڈٹ بھی دونوں ملکوں کی ایٹمی طاقت کوجاتا ہے۔ بھارت نے ایٹمی دھماکے کئے تواس سے پاکستان میں بے چینی اور بے یقینی کا پیداہونا فطری تھا۔ہندوستان کی ایٹمی طاقت پاکستان کی آزادی اورعزت دونوں کیلئے ایک بڑاچیلنج تھی ۔ایٹمی قوت نے بھارت کے انتہاپسند حکمرانوں کو دماغی طورپر مزید بیمار کردیااور انہوں نے پاکستان کیخلاف جارحانہ بیانات اوراقدامات شروع کر دیے ۔بھارت کے حکمرانوں اورمتعصب سیاستدانوں کالب ولہجہ توہین آمیز اورتکبر کاآئینہ دار تھا۔تحریک آزادی کشمیر سے دستبردار نہ ہونے کی صورت میں آزاد کشمیر پرشب خون مارنے کیلئے ڈرانا دھمکانا شروع کردیا۔ پاکستان اور ہندوستان کے بار ے میں مغرب کاڈبل اسٹینڈرڈ بھی ایکسپوز ہوچکا تھا۔پاکستان کومسلسل دبائو اورخطرات کاسامنا تھا ۔ ایسے میں قوم کوایک نڈرقیادت اور پاکستان کوقومی یکجہتی کی اشد ضرورت تھی۔بھارت کی طرف سے ایٹمی دھماکوں نے جنوبی ایشیاء میں طاقت کے توازن کو بری طرح بگاڑدیاتھا ۔ایک طرف برصغیر پر جنگ کے بادل منڈلارہے تھے اوردوسری طرف کشمیر کی آزادی کا خواب بکھرتا ہوانظر آرہاتھا۔یہ صورتحال اس وقت کی منتخب سیاسی اور دفاعی قیادت کیلئے ایک بڑاامتحان تھی، سیاسی اوردفاعی قیادت نے بڑی سوچ بچار ، بڑے تحمل اور بھرپورطاقت سے دشمن کے ایٹمی تجربات کاکرارا جواب دیا۔ اس امتحان میں سیاسی اوردفاعی قیادت اورایٹمی سائنسدانوں کی ٹیم بجاطور پر قوم کی امیدوں پر پوراتری ،اس صورتحال میں ڈاکٹر عبدالقدیرخان ایک قومی ہیروکے طورپرابھرے۔ پاکستان کے غیورعوام گھاس کھانے اوراپنے اپنے پیٹ پرپتھر باندھنے کیلئے بھی تیار تھے لیکن انہیں کسی قیمت پر بھارت کی بالادستی قبول نہیں تھی۔ ہندوستان کے تکبر کاجواب پاکستان نے نعرہ تکبیر سے دیا۔
ایٹمی دھماکوں سے قبل میاں نوازشریف نے اپنے سیاسی مشیران کے ساتھ ساتھ امام صحافت مجیدنظامی سے مشاورت کرنے اورکابینہ سمیت پارلیمنٹ کواعتماد میں لینے کے بعدایٹمی دھماکوں کاآبرومندانہ،دانشمندانہ اور جرأتمندانہ فیصلہ کیا۔امریکہ ،برطانیہ ، جاپان اورفرانس سمیت متعدد ملک پاکستان پر ایٹمی دھماکے نہ کرنے کیلئے دبائوڈال رہے تھے۔قومی ہیرو اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان راوی ہیں کہ صدر بل کلنٹن نے پاکستان کوایٹمی دھماکوں سے باز رکھنے کیلئے دبائو کے ساتھ میاں نوازشریف کومراعات کالالچ بھی دیا حتیٰ کہ ان کے پرائیویٹ اکائونٹ میں 100ملین ڈالرزکی خطیررقم جمع کروانے کی آفر بھی کی لیکن صدآفرین ہے میاں نوازشریف پر جودبائو کے سامنے ڈٹ گئے اورپاکستان نے ہندوستان کی بالادستی کا خواب چکناچورکرکے برصغیرمیںطاقت کاتوازن قائم کردیا۔یادرہے برصغیر میںایٹمی طاقت کی دوڑ کاآغاز بھارت نے کیاتھا اگر وہ ایسا نہ کرتا تو شاید پاکستان بھی اس ریس میں شامل نہ ہوتا۔تاہم پاکستان کی جوہری صلاحیت خالصتاًپرامن اوردفاعی مقاصد کیلئے ہے۔پاکستان آج بھی جیو اورجینے دوکے اصول پرکاربند ہے۔
یوم تکبیر اپنے نام کی طرح ایک بڑا دن ہے۔یہ دن قومی توقیر او رہمارے خوابوں کی تعبیر کادن ہے ۔یوم تکبیر ایک قومی دن ہے اوراسے قومی دن کی طرح منایا جانا چاہئے ۔زندہ دل قومیں اپنے قومی دن تجدید عہداورجوش و جذبہ کے ساتھ منایا کرتی ہیں۔ یوم تکبیرکے سلسلہ میں ہرسال پاکستان کے محب وطن عوام نے گھر گھر قومی پرچم لہرائے اور چراغاں کرکے زندہ دل قوم ہونے کاثبوت دیا۔یوم تکبیر صرف پاکستان مسلم لیگ (ن)کانہیں ہرسچے پاکستانی کادن ہے۔ امسال بھی افواج پاکستان ، اوورسیز پاکستانیوں سمیت ہم وطنوں نے دنیا بھر میں یوم تکبیرکوشایان شان انداز سے منانے کااہتمام کیا ہے۔
بہر کیف ذوالفقارعلی بھٹو سے میاں نوازشریف اورڈاکٹرعبدالقدیرخان تک ہروہ شخصیت قابل تحسین ہے جس نے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کی شروعات کی ،اسے بھرپور رازداری کے ساتھ فروغ دیا اوراسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ جن حالات میں میاں نوازشریف نے ایٹمی دھماکوں کافیصلہ کیا وہ ان کی وطن دوستی کا زندہ ثبوت ہے ۔ میاں نوازشریف بیرونی دبائو کامقابلہ کرنے میں اسلئے کامیاب رہے کیونکہ ان کے ساتھ پاکستان کے عوام اورافواج پاکستان کی طاقت اور بھرپور سپورٹ تھی ۔اگر انہیں بھی تنہا فیصلے کرنے کی عادت ہوتی تووہ صدربل کلنٹن کے دبائومیں آجاتے اورشاید ان کاچارٹرآف ڈیمانڈمان کر پاکستان کی داخلی خودمختاری اورآزادی کو قربان کر دیتے جس طرح ماضی میں9/11کے بعد پاکستان کے ایک متنازعہ حکمران نے کالن پائول کی ایک فون کال پر ان کی تمام شرائط تسلیم کرلی تھیں۔مگرنوازشریف کے دورحکومت میں ایسا نہیں ہوا کیونکہ اس وقت پاکستان میں جمہوریت بحال ،فعال جبکہ عوام کی منتخب ارومحبوب سیاسی قیادت برسراقتدار تھی۔حالات وواقعات اس بات کے گواہ ہیں کہ صرف منتخب قومی قیادت ہی مقبول فیصلے کرسکتی ہے۔پاکستان کے میزائل پروگرام نے بھی سیاسی اورجمہوری دورحکومت میں کامیاب تجربات کے مراحل طے کئے۔آج اگر پاکستان اپنے دشمن ہندوستان کے ساتھ آنکھ میں آنکھ ڈال کربات کرسکتا ہے تواس کا کریڈٹ بھی ہماری نڈرسیاسی اوردفاعی قیادت کوجاتا ہے۔ الحمدللہ آج کوئی دشمن ملک ہمارے مادروطن پاکستان کی سا لمیت اورخودمختاری کومیلی آنکھ سے دیکھنے کاتصور بھی نہیں کرسکتا ۔پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے خطرات کاپروپیگنڈا بے بنیاداوردیوانے کا خواب ہے۔جو ملک زبردست رازداری کے ساتھ ایٹم بم بناسکتا ہے وہ اس کی حفاظت بھی کرسکتا ہے،کسی کو خوامخواہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کوکس سے خطرہ ہے اورانہیںکس طرح بچانا ہے یہ ہماری دفاعی قیادت کو بتانے کی قطعی ضرورت نہیںکیونکہ وہ ہرمرحلے پر احسن انداز سے اپنے فرض منصبی کی بجاآوری کیا کر تے ہیں۔
یوم تکبیر اور یوم تعبیر
May 30, 2023