ہر کام کا ایک جذبہ محرک ہوتا ہے جو اس کی انجام دہی میں سر گرمی پیدا کرتا ہے۔معاشرتی زندگی میں اسلام تلقین کرتا ہے کہ ہم اصلاح نیت کر لیں یعنی انسان شعوری طور پر یہ بات ذہن نشین رکھے کہ یہ کام اللہ تعالی کی رضا کے لیے کر رہا ہو ں۔ اگر اس طرح نیت کی اصلاح ہو جائے تو ہمارا ہر فعل عبادت کا مقام حاصل کر لے گا۔
ہر فعل کی انجام دہی آسان ہو جائے گی اور اس میں سر گرمی بھی پیدا ہوگی۔ نیت کے معنی قصد ،ارادہ اور عزم کے ہیں۔ نیت دل کے ارادہ کو کہتے ہیں۔اس حدیث مبارکہ میں نیت کی اہمیت کا تذکرہ ہے جو عمل کی بنیاد ہے کوئی کام اپنے نتیجہ کے لحاظ سے اتنا اچھا یا برا نہیں ہوتا جتنا نیت کے لحا ظ سے ہو تا ہے۔ قرآن مجید میں نیت کا معاملہ بڑے نمایا ں طور پر بیان کیا گیا ہے اور جگہ جگہ اخلاص اور حسن نیت کی ہدایت فرمائی ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے۔
’’ اور اس کو خالص فرمانبردار ہو کر پکارو ‘‘
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا
’ پس آپ اللہ کے لیے اطاعت کو خالص کرتے رہئے اس کی عبادت کریں ‘‘
سورۃ النساء میں ارشاد باری تعالی ہے:
’’ جو شخص دنیاوی اجر کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالی کے پا س دنیا و آخرت دونوں کے بدلے ہیں اور اللہ تعالی سننے والا اور دیکھنے والا ہے‘‘
اس آیت مبارکہ میں سمیع و بصیر کے الفاظ اس جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ وہ قادر و قدیر خدا تمہارے دلوں کی آواز کو سننے والا اور پوشیدہ رازوں کا جاننے والا ہے۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے مدینہ کی ام قیس نامی عورت کو نکاح کا پیغام بھیجا تو اس نے کہا کہ تم اگر مدینہ آ جائو تو میں تم سے نکا ح کر لو گی اور پھر جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ آئے تو وہ شخص بھی مسلمانوں کے ساتھ ہجرت کر کے مدینہ آگیا اور اس نے اس عورت سے نکاح کر لیا۔ چنانچہ صحابہ کرام اس شخص کو مہاجر ام قیس کہ کر پکارتے تھے۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا علم ہوا تو آپؐ نے ایسی ہجرت کو لغو اور بے کار قرار دیا۔کیو نکہ یہ ہجرت دنیاوی کام کے حصول کے لیے تھی۔ اس لیے ہجرت جو عظیم عبادت ہے نیت کی خرابی کے باعث اجر و ثواب سے محروم ہو گئی۔نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہے‘‘ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا’’ جس نے دکھاوے کا روزہ رکھا یا نماز پڑھی یا دکھاوے کا صدقہ دیا شرک ہے‘‘
اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے
May 30, 2023