شہر قائد میں یوم تکبیر کے ملی جوش و جذبہ کی گونج

سید شعیب شاہ رم
shoaib.shahram@gmail.com
28 مئی وہ تاریخ ساز دن ہے جب اسلامی جمہوریہ پاکستان نے عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ 28 مئی 1998 کو پاکستان نے چاغی کے مقام پر 6 ایٹمی دھماکے کرکے اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔ رواں سال پاکستانی قوم نے اس دن کی سلور جوبلی یعنی 25 ویں سالگرہ بنا رہی ہے۔ اس دن کو تاریخ میں یوم تکبیر کے نام سے یاد کیا جائے گا۔ عربی زبان میں تکبیر کے معنی بڑائی اور عظمت کے ہیں، بطور مسلمان اللہ تعالی کی زات سب سے افضل ہے اور وہی مسلمانوں کو ان خداداد صلاحیتوں سے نوازتا ہے۔ 28 مئی کا دن اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ اس دن پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں بشمول اس وقت کی اپوزیشن لیڈر شہید بے نظیر بھٹو نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف سے تمام سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملکی خودمختاری اور دفاع کی خاطر ایٹمی دھماکوں میں ساتھ دیا۔ اس سے قبل پڑوسی ملک بھارت جنگی جنون کے نشے میں دھت ایٹمی دھماکے کرکے یہ سوچ رہا تھاکہ اب وہ پاکستان کو زیر کر سکتا ہے۔ گو کہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام کی بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے رکھ دی تھی، بھٹو صاحب کا اس وقت کا یہ بیان آج تک سنہرے حروف میں لکھا جائے گا جب انہوں نے کہا تھا کہ ہم گھانس کھا لیں گے لیکن پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر چھوڑیں گے۔ اسی طرح محسن پاکستان، ہمارے قومی ہیرو ڈاکٹر عبد القدیر خان نے 1984 میں حکومت کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا تھا کہ پاکستان نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرلی اور دھماکے کرسکتے ہیں۔ لیکن یہ قوت حاصل کرنے کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ امن و امان کو ترجیح دی، پاکستان کا ایٹمی پروگرام آغاز سے ہی دفاعی مقصد کیلئے تھا اسی لئے اس وقت پاکستان نے دھماکے کرکے جارحیت کا مظاہرہ نہیں کیا۔ تاہم بھارت کے دھماکے کرنے کے بعد پاکستان کیلئے ناگزیر تھا کہ وہ اپنی اس صلاحیت کا بھرپور اظہار کرے۔ اور یکم صفر 28 مئی 1998 کو پاکستان نے بلوچستان میں چاغی کی گرینائٹ چٹانوں کا انتخاب کرتے ہوئے حب الوطنی کے  نعروں کی گونج میں ایٹمی دھماکے کئے جس سے سیاہ چٹانیں چند ہی سیکنڈز میں دودھیا رنگ کی ہو گئیں۔ اس وقت پاکستان پر عالمی قوتوں کا ہر طرح کا دباؤ آیا جس میں امداد کی پیشکش، پابندیوں کی دھمکیاں اور ذاتی مفادات اور لالچ کی پیشکش بھی کی گئی لیکن اس وقت وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف ڈٹ گئے اور پاکستان کو ایٹمی قوت بناکر دم لیا۔ تب سے پاکستانی قوم اس دن کو یوم تکبیر کے نام سے یاد کرتی ہے اور ہر سال زبردست جوش و جزبہ سے اس دن کو مناتی ہے۔ رواں سال سلور جوبلی کی خاص تقریبات منعقد کی گئی جس میں اہم تقاریب حکومت سندھ، پاک فوج، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی ( ڈی ایچ اے) اور سیاسی و سماجی تنظیموں کے جشن اور خصوصی تقاریب شامل تھیں۔ جس میں شہریوں کی بڑی تعداد بھی جمع ہوئی اور ملی جوش و جذبہ سے سرشار پاکستان زندہ باد، پاک فوج پائندہ باد کے نعروں سے فضاء گونج رہی تھی۔ اس موقع پر لوگوں نے محسن پاکستان اور ہیرو ڈاکٹر عبد القدیر خان کو یاد کیا اور ان کی خدمات کا اعتراف کیا۔ شرکاء نے پاکستان کو امت مسلمہ کی پہلی اور دنیا کی ساتوں ایٹمی قوت بننے پر خراج تحسین پیش کیا اور ڈاکٹر عبد القدیر خان کی عظمت کو سلام کیا۔ شرکاء  نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں ہے، جس کی تائید عالمی سطح پر بھی ہوئی ہے۔ بھارت جو جنگی جنون میں مبتلا تھا اپنے ایٹمی اثاثوں کو مکمل طور پر محفوظ نہیں بنا سکا اور یہی وجہ ہے کہ اس کا ایٹمی تنصیبات کو محفوظ بنانے میں درجہ بندی 23 ویں نمبر پر ہے جبکہ پاکستان نے ایٹمی سیکیورٹی کے قوانین کو فوری طور پر اپنی پیشہ وارانہ مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے 3 پوائنٹس کے اضافہ سے 22 ویں نمبر پر جگہ بناکر یہ ثابت کر دیا کہ پاک فوج واقعی دنیا کی بہترین فوج ہے جو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں بخوبی سر انجام دیتی ہے۔ یہ دن ہمیں ایک قوم بننے کا سبق بھی یاد دلاتا ہے۔ اب اگرچہ پاکستان نے ایٹمی قوت تو حاصل کرلی لیکن اب معاشی میدان میں اور اپنے اختلافات بھلا کر متحد رہنے کا وقت ہے۔ پاکستان کی ایٹمی قوت ہی دشمنوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتی، وہ جانتے ہیں کے پاکستان کو جارحیت اور زورِ بازو سے زیر نہیں کیا جاسکتا اسی لئے وہ پاکستان میں انتشار پھیلا رہے ہیں اور اندرونی اختلافات پیدا کرکے قوم کو مختلف حصوں میں بانٹ رہے ہیں ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دشمن کے منصوبوں کو ناکام کریں۔ رنگ، نسل اور زبان کی بنیاد پر فرقوں میں نہ بٹیں بلکہ ایک قوم بن کر دشمن کی چالوں کا مقابلہ کریں۔

ای پیپر دی نیشن