اسلام آباد‘ کراچی‘ گوجرانوالہ‘ فیصل آباد (خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں+ نمائندہ خصوصی) پی ٹی آئی کے مزید 11 رہنما پارٹی سے الگ ہو گئے ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک اور سابق رکن قومی اسمبلی اسلم خان نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جو حالات پیدا ہوئے اس میں پی ٹی آئی سے علحیدگی کا اعلان کرتا ہوں، ہم سے بہتر آپ لوگوں کو پتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ پارٹی چھوڑنے والے رہنما کا کہنا تھا ہم ملک کو ٹھیک کرنے آئے تھے، 9 مئی کو ملک بھر میں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں، جنہوں نے یہ سب کچھ کرایا اور جو ملوث تھے انہیں پکڑا جائے اور سزا دی جائے، جو بے گناہ ہیں انہیں چھوڑا جائے۔ تحریک انصاف کی خاتون رہنما اور جھنگ سے سابق ایم پی اے راشدہ یعقوب نے بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ اپنے بیان میں 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے راشدہ یعقوب نے کہا کہ پرتشدد احتجاج کے بعد پی ٹی آئی میں رہنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ نارووال سے ضلعی جنرل سیکرٹری اور ٹکٹ ہولڈر پی پی 49 نارووال سجاد مہیس نے پی ٹی آئی چھوڑ کر ٹکٹ واپس کر دیا۔ اپنے ویڈیو بیان میں سجاد مہیس نے کہا کہ 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، جن شر پسندوں نے ہمارے ان اداروں اور تنصیبات پر حملہ کیا انہیں سزا ملنی چاہئے۔ پرتشدد واقعات سے مجبور ہو کر پی ٹی آئی سے لاتعلقی کا اعلان کرتا ہوں۔ صوابی کے راہنما ارشاد خان نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کسی پارٹی میں شامل نہیں ہوں گا جو گالم گلوچ اور عدم برداشت کو فروغ دے۔ تحریک انصاف کی سینئر نائب صدر ویمن ونگ پنجاب کنیز فاطمہ نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام عہدے چھوڑ رہی ہوں۔ 9 مئی کو جو واقعات ہوئے وہ نہیں ہونے چاہئے تھے۔ گوجرانوالہ سے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما مستنصر ساہی نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے بڑی امیدوں سے پی ٹی آئی جوائن کی تھی کہ ہم اس ملک کی تقدیر بدلیں گے لیکن 9 مئی کا جو واقعہ ہوا اس میں ہمارے کچھ ناعاقبت اندیش پی ٹی آئی کے ورکروں کی وجہ سے آج ہمیں یہ دن دیکھنا پڑ رہا ہے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی جمیل احمد خان نے بھی پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ لگ بھگ 13 سال تک پاکستان آرمی میں بطور کپتان اپنی خدمات سرانجام دیتا رہا۔ اب میرا بیٹا پاک فوج میں بطور لیفٹیننٹ ملکی دفاع میں مصروف ہے۔
چھوڑ گئے
لاہور‘ اسلام آباد‘ کراچی (خبر نگار‘ وقائع نگار‘ نوائے وقت رپورٹ‘ این این آئی) عدالت نے محمود الرشید کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ اعجاز چودھری، یاسمین راشد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ تھانہ شادمان کو آگ لگانے کے کیس میں میاں محمود الرشید کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ دوران سماعت پولیس نے سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے انہیں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے گلبرگ لاہور کے پلازہ میں فائرنگ اور جلائو گھیرائو کے مقدمے میں تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے خلاف گلبرگ پلازہ فائرنگ اور جلائو گھیرائو کے مقدمے کی سماعت کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی کے واقعات پر اسد عمر کے خلاف لاہور میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں 25 ہزار روپے کے مچلکوں پر حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں جمعرات تک متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ لاہور کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی 46 کارکنان کی دائر ضمانت درخواستوں پر سماعت دو جون تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آئندہ سماعت پر وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد تمام درخواستوں پر ایک ساتھ فیصلہ سنایا جائے گا۔ ادھر سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے نظربند 40 افراد کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے کہا کہ ملزمان کی ضمانت کی درخواست قابل سماعت نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ درخواست قابل سماعت کی بات بعد میں کریں‘ پہلے بتائیں گرفتار افراد کے خلاف کیا مواد ہے۔ سرکاری وکلاء ملزمان کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے۔ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ میں ایم پی او کے تحت گرفتار پی ٹی آئی کے 4 کارکنان کی نظربندی کے خلاف سماعت ہوئی۔ وکیل درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ملزمان سے فیملی کی بھی ملاقات کرائی نہیں جا رہی۔ ایم پی او کو غیرقانونی اور کالعدم قرار دیکر رہنمائوں اور کارکنان کو رہا کیا جائے۔ عدالت نے ملزمان کی ملاقات کرانے کا حکم دیدیا جبکہ جیل سپرنٹنڈنٹ میرپور خاص اور سانگھڑ سے جواب طلب کر لیا۔ دوسری طرف تھانہ کھڈیاں قصور میں درج مقدمے میں پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ پولیس نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی رپورٹ پیش کری۔
فہرست تیار