لاہور (نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے حکومت کا ون پوائنٹ ایجنڈا تحریک انصاف کا خاتمہ ہے، اسٹیبلشمنٹ کس طرح ملک کو مکمل تباہی کی طرف جانے دے رہی ہے؟۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 315 روپے تک جا پہنچی ہے۔ ملک شدید ترین مہنگائی کے چنگل میں پھنس جائے گا۔ پی ڈی ایم رہنماؤں کے اربوں ڈالر بیرون ملک ہیں، انہیں معاشی تباہی کی فکر کیوں ہو؟۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران نے اپنے ٹویٹ اور برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ معیشت اوندھے منہ تباہی کی گہری کھائی میں گرتی جا رہی ہے، شناختی کارڈ نہ رکھنے والوں کے لیے ڈالر 320 سے 325 روپے میں ہے، سرکاری اور اوپن مارکیٹ کے نرخ میں 30 روپے فی ڈالر کا فرق ہے، ڈالر پر کاروباری طبقے کے غیر معمولی اعتماد کا مطلب ہے ملک میں سرمایہ کاری ناپید ہے۔ قومی پیداوار میں شدید کمی ہو گی یا معیشت کو اس سے بھی شدید دھچکہ پہنچے گا، پی ڈی ایم رہنماؤں کے اربوں ڈالر بیرونِ ملک تجوریوں میں محفوظ ہیں، یہ بات قابل فہم ہے کہ پی ڈی ایم کو معیشت کی تباہی کی رتّی برابر فکر کیوں نہیں ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا فسطائی حکومت میں موجودہ صورتحال مشرف دور کے مارشل لا سے بھی بد تر ہے، فسطائی حکومت نے قانون کی حکمرانی کو پسِ پشت ڈال دیا ہے، عمران خان نے کہا بات چیت کرنا چاہتا ہوں تاکہ معلوم ہوسکے یہ سوچ کیا رہے ہیں، مجھے قائل کر لیں یہ سب پاکستان کیلئے درست ہیں تو متفق ہوجاؤں گا۔ پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کے عہدوں پر نئی تقرریاں کریں گے، فی الحال صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ خدشہ ہے پارٹی کے نئے عہدیداروں کو حراست میں لے لیا جائے گا، اور مجھے جیل میں ڈال دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری پوزیشن تب کمزور ہوگی جب ووٹ بینک کھو دوں، جماعت کمزور تب ہوتی ہے جب ووٹ بینک سکڑنے لگتا ہے۔ حیران ہوں وہ اس سب سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، ملک کے معاشی اشاریے بدترین صورتحال کا بتا رہے ہیں، بتایا جائے ہمیں دوڑ سے باہر رکھنا ملک کیلئے کیسے فائدہ مند ہوگا؟۔ کارکنوں سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس کا نتیجہ 9 مئی جیسے واقعات ہوں، ریڈ لائن اصطلاح کا مطلب ہے ایسا ملک جہاں قانون کی حکمرانی نہیں، لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جیل میں بند کریں گے تو اس کا ردعمل ہوگا، کارکن کہتے ہیں ان کی ریڈ لائن ہوں تو کیا میں یہ کہتا کہ میں ریڈ لائن نہیں؟۔ درحقیقت جمہوریت اس وقت ختم ہوجاتی ہے جب اپوزیشن ہی باقی نہ رہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہر صورت میں موجودہ سال الیکشن کا سال ہے، ہم ہر صورت اس الیکشن کیلئے مہم چلائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پوری جماعت، لیڈرشپ کو جیل میں ڈال دیا گیا، قانون کی حکمرانی ہو تو ایسا نہیں ہوتا۔