اکنامک زونز کا وعدہ جلد پورا ہو گا

May 30, 2024

گرمی کی شدت میں اضافے کیساتھ ہی سیاسی محاذ آرائی اور کشیدگی میں بھی اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ حکومت ہو یا اپوزیشن دونوں اطراف سے ایک دوسرے کیخلاف سخت بیان بازی کی عمل جاری ہے اسی طرح مختلف ریاستی اداروں کے درمیان بھی تناؤ بڑھتا جارہا ہے جبکہ ملکی صورتحال اس قسم کی محاذ آرائیوں کی قطعاً متحمل نہیں ہوسکتی کیونکہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں مگر ہمارے ارباب اختیار قومی سوچ اپنانے کی بجائے ذاتی مفادات کو تحفظ دینے میں مگن دکھائی دیتے ہیں۔ بجٹ کی آمد آمد ہے ہر عوامی  حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ بجٹ میں عوام کو ریلیف فراہم کی جائے مگر آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اور مانیٹرنگ کے باعث شائد ایسا ممکن نہ ہوسکے اور یہ بجٹ حکومت اور عوام دونوں کیلئے ایک امتحان ثابت ہوگا۔
 چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے بطور قائم مقام صدر اپنے آبائی شہر ملتان کا بھی دورہ کیا اور مختلف تقریبات میں شرکت کی۔قائم مقام صدر مملکت سید یوسف رضا گیلانی نے بھی قرار دیا کہ قومی بجٹ عوام دوست ہونا چاہیئے اور اس بجٹ میں عوام کو ریلیف فراہم کرنا چاہیے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں اکنامک زونز کے قیام اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کا وعدہ جلد پورا ہوگا۔ ملک اسوقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے،اجتماعی دانش کے ذریعے ہی ان مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے اور اسی تناظر میں ہی ہم نے حکومت کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ عوامی فلاح کے منصوبوں کے حوالے سے حکومت کو ٹھوس اور مؤثر تجاویز دیتے رہیں گے، آنے والے وفاقی بجٹ میں بھی عوام کو ریلیف دینے کی تجاویز کو مرتب کر رہے ہیں۔ قائم مقام صدر نے مزید کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام مستحق خاندانوں کی مالی معاونت کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ اسکے ذریعے غریب عوام کا ریاست پر اعتماد بڑھا ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ گیلانی خاندان نے پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارمز سے ملتان میں طویل سیاسی جد وجہد کی۔ نہ کبھی بکے نہ جھکے، آئندہ بجٹ عوام دوست ہونا چاہیے، قائمقام صدر مملکت سید یوسف رضا گیلانی نے ملتان سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ، اراکین صوبائی اسمبلی اور دیگر اہم سیاسی شخصیات سے بھی ملاقات کی اور ان سے خطاب کرتے ہوئے آئندہ بجٹ کو عوام دوست بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ معاشی خوشحالی ملک میں سیاسی استحکام سے منسلک ہے، معاشی استحکام کے بغیر عوام کی حالت بہتر نہیں ہو سکتی، قومی مسائل کے حل کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لانے کی ضرورت ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ملتان میں ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کریں گے۔
خطہ جنوبی پنجاب کو کاٹن بیلٹ بھی کہا جاتا ہے اور اس کاٹن جسے وائٹ گولڈ بھی کہا جاتا ہے کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے، حکومت کی جانب سے رواں سال کے لیے کپاس کی کاشت کا ہدف 40 لاکھ ایکڑ مقرر کیا گیا ہے جبکہ پیداواری ہدف 65 لاکھ ایکڑ مقرر کیا گیا ہے سیکرٹری زراعت پنجاب کی جانب سے 31 مئی تک ہرصورت میں کپاس کی کاشت کا ہدف پورا کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ہے لیکن رواں سال پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری نہ کرنے کے باعث کاشتکار مایوسی کا شکار ہیں وہ حکومتی زرعی پالیسی سے مایوس نظر آتے ہیں گندم کی فروخت نہ ہونے اور اچھا ریٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ بھاری اخراجات کی حامل کپاس کاشت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا جبکہ محکمہ زراعت کے نمائندے اور دیگر متعلقہ محکمے اس سے زبردستی کپاس کاشت کروانے کی کوشش میں مصروف ہیں، گندم فروخت نہ ہونے اور دیگر مہنگے زرعی مداخل کی وجہ سے کاشتکار کے لئے مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے مہنگے ڈیزل مہنگی بجلی و کھادوں کی وجہ سے وہ ضرورت کے مطابق اپنی فصلوں کو کھادیں بھی نہیں دے سکتا جس کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار کم آتی ہے جس سے کاشتکار کے پیداواری اخراجات پورے نہیں ہوتے اگر یہی صورتحال رہی اور اگر کپاس کا پیداواری ہدف حاصل نہ ہو سکا تو حکومت کو ملکی ضروریات پوری کرنے کے لئے درآمدات پر انحصار کرنا پڑے گا جس پر اربوں ڈالرز کا کثیر زرمبادلہ خرچ ہو گا جس کے ملکی معیشت پر انتہائی منفی اثرات پڑیں گے اس لیے حکومت کو چاہیئے کہ کسان دوست پالیسی بنا کر زرعی شعبے کو ریلیف دے ورنہ کاشتکار کپاس کی بجائے متبادل فصلوں پر شفٹ ہو جائے گا جس کی وجہ سے شہریوں کے ساتھ ساتھ حکومت کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گا۔

مزیدخبریں