پاکستان مسلم لیگ ن کی صدارت شہباز شریف کے پاس بطور امانت تھی جس کو واپس نواز شریف کے حوالے کردیا گیا۔یوم تکبیر والے روز یہ امانت چھ برس بعد مسلم لیگ ن کے جنرل کونسل کے اجلاس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے سپرد کی گئی۔یوں تو ملک بھر میں یوم تکبیر جوش و خروش سے منایا گیا اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا چونکہ اس وقت وزیراعظم نواز شریف تھے تو یقیناً یہ کریڈٹ ان کے سر ہی جاتا ہے۔مسلم لیگی رہنماؤں اور ورکرز کا ماننا ہے کہ مسلم لیگ ن کی پہچان ہی نواز شریف ہیں تو قیادت بھی انہیں کے ہاتھوں ہونی چاہیئے۔مسلم۔لیگ ن کے رہنما اور ورکرز اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے نظرآتے ہیں۔سبھی کا ماننا ہے کہ نواز شریف کے دوبارہ مسلم لیگ ن کا صدر منتخب ھونے سے جہاں پاکستان بھر اور آزاد جموں وکشمیر اور گلگت و بلتستان کے مسلم لیگ ن کے کارکنوں میں خوشی کی ایک لہر دوڑی ھے وھاں نواز شریف کے ساتھ ماضی میں ہونیوالے زیادتیوں پر مبنی فیصلوں کی اہمیت بھی ختم ہوگئی ہے چاہیں وہ فیصلے پاکستان کی اعلی عدلیہ اور اس وقت کے اعلی جج کے ہوں یا چند شخصیات کے ہوں ان کے جانبدرانہ اور متعصبانہ فیصلوں کو بھی تاریخ نے یکسر مسترد کردیا ہے۔ماضی میں جو کچھ ہوا اس کو تو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور پاکستان مسلم لیگ ن خصوصا نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی سوچ تو یہی ہے کہ مسلم لیگ ن بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کی فکر اور فلسفہ کی داعی اور علمبردار جماعت ھے اب ایک جمہوری اور دستوری عمل کے ذریعے قائد پاکستان محمد نواز شریف کو چھ سال بعد دوبارہ پاکستان مسلم لیگ ن کا صدر منتخب کیا ہے۔پاکستان اس وقت نامساعد حالات کے دور سے گزر رہا ہے ،مشکلات کے پہاڑ ھیں مہنگائی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ،معیشت کی مضبوط ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنا ایک اہم چیلنج ہے،خارجہ پالیسی میں بہتری لانا بھی ایک جوئے شیر لانے کے مترادف ہورہا ہے تو سوال یہ ہے وفاق اور تین صوبوں میں اتحادی حکومتیں وجود میں آ چکی ہیں اور کام کررہی ہیں۔پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف اور ان کے بھائی وزیراعظم محمد شہباز شریف اور پنجاب میں محترمہ مریم نواز پر ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔اب جو سر پر چیلنج ہے وہ ایک متوازی بجٹ کا پیش کرنا ہے ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے قرضوں کی ادائیگی کرنے والا ملک کیسے عوام بجٹ پیش کرسکتا ہے۔آئی ایم ایف سے قرض لیکر ہم بجٹ بنارہے ہیں تو عام شہری کو کیا ریلیف دیں سکیں گے۔مسلم لیگ ن کی قیادت اس پر سر جوڑ کر بیٹھ چکی ہے۔اطلاعات یہ بھی ہیں کہ لاہور میں وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر مسلم لیگ ن نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا ہے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں عوام کو ہر ممکن ریلیف دینے کے سلسلے میں سوچ بچار کی گئی ۔اجلاس تین گھنٹے طویل مشاورت کے بعد ختم ہوا جس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، ڈاکٹر مصدق ملک، اویس لغاری، عطاء تارڑ، رانا تنویر حسین سمیت دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر پرویز رشید، وفاقی و صوبائی محکموں کے مختلف سیکرٹریز نے بھی شرکت کی۔ مشاورتی اجلاس میں آئندہ بجٹ میں عوام کو ہر ممکن ریلیف دینے کے اقدامات کی تجاویز پر تبادلہ خیال ہوا، وفاقی و صوبائی سطح پر عوام کو ہر ممکن ریلیف دینے کے حوالے سے اقدامات بارے تجاویز لی گئیں۔اجلاس میں شرکت کرنے والے وفاقی وزراء اور سیکرٹریز نے اپنے اپنے محکموں کی جانب سے ممکنہ ریلیف کے اقدامات کی تجاویز پیش کیں، پارٹی قائدین نے بھی عوام کو ہر ممکنہ ریلیف دینے بارے اپنی اپنی تجاویز شرکاء کے سامنے رکھیں۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی صوبائی حکومت کی جانب سے بھرپور ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات تجویز کئیجبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے بجٹ مشاورتی اجلاس میں اپنے وسیع تر سیاسی و انتظامی تجربے کی بنیاد پر ہدایات بھی جاری کیں۔
پاکستانی حکومت کے سامنے کئی آزمائشیں ہیں اتحادی حکومت کو بیک وقت معاشی بحالی بھی کرنی ہے اور ساتھ سیاسی بحران کو بھی ختم کرنا ہے تو موجودہ حکومت کے لئے یہ امتحان کا وقت ہے جس میں انہیں عوام کو اعتماد میں لئے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس بلا کر ملک کی بہتری کے لیے کئے گیے فیصلوں کی توثیق سبھی سیاسی جماعتوں سے کروا لیے جائیں جس کے بعد ان فیصلوں کی روشنی میں وزیر اعظم قوم کو اعتماد میں لیکر یہ فیصلوں کا اعلان کردیں کیونکہ جس طرح آئے روز سوسائٹی میں مختلف افواہیں گردش کررہی ہوتی ہیں اس میں قوم کا مورال کم ہو ہوتا ہے تو وقت کا تقاضا ہے کہ سب کو ساتھ لیکر چلاجائے تاکہ کچھ برسوں بعد ملک ترقی کی پٹری پر چل پائے۔
مسلم لیگ کی پہچان نوازشریف
May 30, 2024