شیخوپورہ‘ سرائے مغل‘ شرقپور (نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگاران) ضلع شیخوپورہ میں بھی خسرہ کی وباء سے ایک ہی خاندان کے دو‘ سرائے مغل 5 اور کبیر والا میں 6 کمسن بچے جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ ضلع کے مختلف ہسپتالوں میں متعدد بچے زیرعلاج ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ شرقپور کے علاقہ بڑا اڈہ میں چند روز قبل ایک پٹھان فیملی کا ڈھائی سالہ بچہ وقاص خسرے سے جاں بحق ہوا۔ تین روز بعد ہی اس کا کزن ایک سالہ فرحان بھی خسرہ سے جاں بحق ہو گیا جبکہ ان کی کزن حرم بھی خسرے کے مرض میں مبتلا ہے اور وہ شرقپور کے ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ واضح رہے کہ خسرہ میں مبتلا بچوں نے حفاظتی ٹیکے بھی لگوا رکھے تھے۔ خسرہ میں مبتلا دو بچوں کی ہلاکت پر محکمہ صحت شیخوپورہ کے افسروں کی مکمل خاموشی معنی خیز ہے۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ، سیکرٹری ہیلتھ پنجاب اور ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ سے مطالبہ کیا ہے کہ خسرہ پھیلنے سے روکنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں اور غفلت کے مرتکب محکمہ صحت کے افسروں کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔ شرقپور بڑا اڈا لاریاں کے رہائشی سیف اللہ اور فضل امین کے دو بچے خسرے کی وبا میں مبتلا ہو کر جاں بحق ہوگئے۔ بچے کے والد سیف اللہ اور فضل امین کے مطابق بچے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں زیر علاج رہے ہیں۔ بروقت اس کا وباء کو قابو نہ کیا گیا تو کئی بچے مبتلا ہو جائیں گے۔ سرائے مغل کی نواحی بستی ٹھٹھہ کمیانہ میں خسرے کی وبا پھوٹ پڑی۔ نواحی علاقے کمیانہ ٹھٹھ میں خسرے کے مرض کے باعث 5 دنوں میں 5 بچے جان کی بازی ہار گئے۔ جاں بحق ہونے والے بچوں کی شناخت، یاسین، شہزاد، زبیدہ، زینب اور نواز کے ناموں سے ہوئی۔ بچوں کے والدین کا کہنا ہے بچوں کو بروقت اور مناسب علاج معالجہ میسر نہ ہونے کی وجہ سے اموات ہوئی ہیں۔ خسرہ اور بخار سے متاثرہ11 بچوں کو ریسکیو ٹیموں کیجانب سے تحصیل ہیڈ کوارٹرہسپتال پتوکی شفٹ کردیا گیا۔ ایک بچے کی حالت تشویشناک ہونے پر لاہور ریفر کیا ہے۔ متاثرہ بچوں میں 2سالہ ارشاد 6سالہ سلمان 2سالہ علیشباہ 10سالہ افشاں‘ 2 سالہ طاہرہ‘ 10سالہ عمران 12سالہ مصطفی 2سالہ شاہد 1سالہ عرفان اور 6ماہ کا فرمان شامل ہیں۔جے آئی یوتھ ضلع قصور کے صدر احمد جمال ایڈووکیٹ اور گروپ لیڈر چوہدری عبدالناصر کمبوہ نے متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے کہا وبا کے علاج میں سستی برتنے والے محکمہ صحت کے افسروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ خانیوال میں رواں سال کے دوران خسرہ کے 190 مشتبہ کیسز سامنے آئے‘ جن میں سے 17 کنفرم ہوئے۔