لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ایک ہفتے میں الیکشن کمیشن کو چیف جسٹس کی جانب سے بھجوائے گئے ججوں کی فہرست کے مطابق الیکشن ٹربیونلز مقرر کرنے کا حکم دیدیا۔ سلمان اکرم راجہ کی درخواست پر 26صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں عدالت نے الیکشن کمیشن کو ایک ہفتے میں 6 ججوں کا بطور الیکشن ٹریبونل تقرر کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ٹربیونل کو کیسز مارک کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کے اختیار کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کا 26 اپریل کا نوٹیفکیشن غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے نامزد کردہ ججز کو بطور ٹریبونل تعینات کرنے کا پابند ہے۔ اگر چیف جسٹس کسی جج کے نام کو واپس لے لیتے ہیں تو الیکشن کمیشن اس جج کا تقرر مت کرے۔ اگر الیکشن کمیشن عدالتی حکم کے باوجود الیکشن ٹربیونل کا تقرر نہ کرے تو لاہور ہائیکورٹ آفس اس معاملے کو چیف جسٹس کے سامنے پیش کرے، الیکشن ٹریبونل کے معاملے میں، ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو الیکشن کمیشن پر استحقاق حاصل ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے اضافی الیکشن ٹربیونلز تشکیل دینے سے متعلق سلمان اکرم راجہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ جب تک چیف جسٹس بھجوائے گئے ناموں کی فہرست واپس نہیں لیتے الیکشن کمیشن کوئی اور ٹربیونل تشکیل نہیں دے سکتا ہے۔