لاہور(خبرنگار)پنجاب کابینہ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی اور رہنماؤں کو کیسوں میں نامزد کرنے کی منظوری کیخلاف بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ سردار لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ پنجاب کابینہ نے 24 مئی کو وزیر اعلیٰ مریم نواز کے زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی آئی رہنمائوں کو مزید کیسوں میں نامزد کرنے کی منظوری دی، حکومت ملک میں معاشی استحکام لانے میں ناکام رہی ہے، سیاسی انتقام اور غلط پالیسیوں کے باعث ملک معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، ایسے حالات میں پنجاب کابینہ کا بے بنیاد فیصلہ مزید خرابی ہوگی،عدالت پنجاب کابینہ کے 24 مئی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ خاور مانکا نے آج عدالت میں گندی زبان استعمال کی،وہ الفاظ استعمال کئے جو زیب نہیں دیتا کہ میں ان کو دہرائوں، جج صاحب فیصلہ نہ سنا سکے جان بوجھ کر ایسا ماحول بنایا گیا،یوم تکبیر کے لیے شہباز شریف نے رات کو چھٹی کا اعلان کیا،یہ چھٹی کا اعلان صرف اس لیے کیا گیا کہ عمران خان کا سائفر کیس تھا، عمران خان کے سائفر کیس کو تاخیر کا شکار کرنے کے لیے چھٹی کی گئی،26 سال سے ان کو یوم تکبیر کی چھٹی کا خیال نہیں آیا تھا، پہلے تو آپ نے کبھی چھٹی نہیں کی،عمران خان نے بری ہو جانا تھا، شہباز شریف جعلی وزیراعظم ہے۔ ججوں کیخلاف ہرزہ سرائی کی، ان کو شرم آنی چاہیئے، انہوں نے بحریہ ٹاؤن آفس پر چھاپہ مارا ہے، القادر ٹرسٹ سے نہ تو بشریٰ بی بی نے اور نہ ہی عمران خان نے کوئی فائدہ لیا ہے۔ علاوہ ازیںبانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی سمیت 500 ملزمان کے خلاف سانحہ 9 مئی کے 14 مقدمات کی سماعت 12 جون تک ملتوی، بانی پی ٹی آئی نے بیٹوں سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی درخواست دائر کردی جس پر سماعت کل ہوگی۔ سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف نے اڈیالہ جیل میں کی، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے بیٹوں سے ٹیلی فون پر گفتگو، بشری بی بی سے ہفتہ وار ملاقات اور بشری بی بی کے خون کے ٹیسٹ شوکت خانم اسپتال سے کرانے کی استدعا بھی کی۔