اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 3 سالہ نئے قرض پروگرام کے لیے باضابطہ مذاکرات شروع کردیے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ماہانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 3 سالہ نئے قرض پروگرام کیلئے باقاعدہ مذاکرات شروع کردئیے ہیں، آئی ایم ایف قرض پروگرام مستحکم پالیسی کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ قرض پروگرام سے بیرونی سیکٹر مستحکم ہوگا اور پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری، زرمبادلہ کے ذخائر، ایف بی آر محصولات اور نان ٹیکس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ جاری مالی سال کے دوران معیشت کے مختلف اشاریے مثبت رجحانات کی عکاسی کر رہے ہیں، ملک میں اقتصادی استحکام آ رہا ہے، مجموعی قومی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی آ رہی ہے، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ملک کی برآمدات میں اضافہ جبکہ درآمدات میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دوسری جانب حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں سالانہ بنیادوں پر 94.8 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے۔ زراعت کے شعبے میں نمایاں بہتری سے مجموعی قومی معیشت اور جی ڈی پی پر اچھے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں بھی بہتری آر ہی ہے، حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں ٹیکس اور نان ٹیکس محصولات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے‘ صنعتی سرگرمیوں اور براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں بتدریج تیزی آ رہی ہے، آنے والے مہینوں میں اقتصادی استحکام کیلئے اقدامات مزید تقویت پائیں گے۔ مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 3.5 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی، جولائی سے اپریل تک ترسیلات زر کا حجم 23.8 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 23 ارب ڈالر تھا۔ ملکی برآمدات میں اس مدت کے دوران 10.6 فیصد کا اضافہ ہوا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں برآمدات کا حجم 25.7 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 23.2 ارب ڈالر تھا۔ درآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 5.3 فیصدکی کمی ہوئی ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں پاکستان کا درآمدی بل 45.8 ارب ڈالر تھا جو جاری مالی سال میں کم ہو کر 43.4 ارب ڈالر ہوگیا۔ مالی سال کے پہلے دس ماہ میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 8.1 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، جولائی سے اپریل تک 1.457 ارب ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1.348 ارب ڈالر تھی۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی جاری مالی سال کے دوران اضافہ کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔ جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 14.316 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 9.435 ار ب ڈالر تھا۔ پہلے 9 ماہ میں ایف بی آر کے محاصل میں 30.6 فیصد کا اضافہ ہوا،مالی سال کے پہلے 9ماہ میں ایف بی آر کے محاصل کا حجم 7.362 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 5.638 ٹریلین روپے تھا۔ نان ٹیکس ریونیو میں 94.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔ گزشتہ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں نان ٹیکس ریونیو کا حجم 1.241 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا تھا جو جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 2.417ٹریلین روپے رہا۔ مالی خسارے کا حجم 3.902 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 3.079 ٹریلین روپے کے مقابلے میں 26.8 فیصد زیادہ ہے۔ پرائمری بیلنس 1615.4 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 503.8 ارب روپے تھا۔ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں زرعی شعبے کو 1.635 ٹریلین روپے کے قرضے جاری کئے گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 1.221 ٹریلین روپے کے مقابلے میں 33.8 فیصد زیادہ ہے۔ 3 مئی تک نجی شعبے کو 77 ارب روپے کے قرضے جاری کئے گئے۔ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں نجی شعبے کو 127.6 ارب روپے کے قرضے جاری کئے گئے تھے۔ زر وسیع (ایم ٹو) میں 3 مئی تک 7.1 فیصد کی شرح سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔29 اپریل 2024 کو پالیسی ریٹ 22 فیصد کی سطح پر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال 4 اپریل کو 21 فیصد تھا۔ جولائی سے اپریل تک کی مدت میں صارفین کیلئے قیمتوں کا اشاریہ 26 فیصد کی سطح پر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی مدت میں 28.2 فیصد تھا۔ اپریل میں صارفین کیلئے قیمتوں کا اشاریہ 17.3 فیصد رہا جو گزشتہ سال اپریل میں 36.4 فیصد تھا۔ مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں 73.1 فیصد سے زیادہ کی شرح سے نمو ریکارڈ کی گئی۔