بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی،افغانستان پتھر کے دور میں داخل

 افغانستان میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ طالبان رجیم کے بعد سے افغانستان  پتھر کے دور میں داخل ہو چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال کے باعث لوگوں کو ناقابل برداشت تکالیف کا سامنا ہے اور معاشی و انسانی بحران نے حالات کو اور بھی گھمبیر بنا دیا ہے۔2021ء میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان نے بنیادی انسانی حقوق کو نظر اندازکر دیا ہے جس میں سب سے زیادہ متاثر خواتین ہیں۔ افغان طالبان عوام کو اپنا تابع بنانے اور خوف وہراس پھیلانے کے لیے کھلے عام تشدد کا ارتکاب کررہے ہیں۔حال ہی میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق امور (OCHA) نے افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے۔ اقوام متحدہ برائے انسانی حقوق امور کی رپورٹ کے مطابق "2019 کے بعد سے ملک میں ضرورت مند افراد کی تعداد میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے"۔ افغان طالبان کے اقتدار  میں آنے کے بعد سے   انسانی حقوق بالخصوص خواتین  پر ظلم و ستم اور تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ برائے انسانی حقوق امور کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین پر متعدد پابندیوں سمیت تعلیم کی عدم دستیابی، نقل و حرکت پر پابندی، جبری اور کم عمری کی شادیاں، اور کام پر پابندی شامل ہیں۔ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے افغانستان کو مہلک قدرتی آفات کا بھی سامنا ہے جن میں زلزلے سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ شامل ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متعددقدرتی آفات کے نتیجے میں نہ صرف جان و مال کا نقصان ہوا بلکہ کئی مکانات اور جانور بھی اس کی زد میں آئے۔ طالبان نے ہنگامی صورتحال  سے نمٹنے کے بجائے اپنے تمام وسائل خطے میں دہشتگردی کے فروغ پر استعمال کر دیے۔ افغان طالبان نے اس پیچیدہ صورتحال میں اپنی عوام کو تنہا چھوڑ دیا۔ طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے افغانستان میں مجموعی طور پر انسانی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی عدم استحکام، معاشی تباہی اور قدرتی آفات کے امتزاج نے افغان آبادی کے لئے مشکلات کے پہاڑ کھڑے کر دیے ہیں۔ طالبان کی جانب سے بین الاقوامی امداد پر سخت پابندیاں اور ملک کی اندرونی صلاحیتوں میں کمی کے باعث لاکھوں افغان انتہائی غربت، بھوک اور بنیادی سہولیات تک رسائی کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ افغانستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 25 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ 1700 سے زائد گھروں کو نقصان بھی پہنچا۔افغانستان میں انسانی حقوق، خاص طور پر خواتین کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھے جانے پر طالبان حکومت کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو افغان طالبان کی   انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تاحیات پابندی عائد کرنے کے حوالے سے سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔انسانی حقوق کی صورتحال میں تنزلی کو روکنے اور لوگوں کی امیدیں بحال کرنے کے لیے عالمی برادری کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

ای پیپر دی نیشن