وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں شدت پسندی کے نتائج تباہ کن ہیں، پاکستان دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، دہشتگردی کے واقعات میں سرحد پار عناصر کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، دہشتگردی کے خلاف ہم سب کو متحد ہونا ہوگا ۔ اسلام آباد میں انسداد شدت پسندی سیمینار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ا نہوںنے کہا کہ شدت پسندی کی وجہ سے معیشت اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور اس نے متاثرہ ملک کے سوشل فیبرک کو بھی بری طرح متاثر کیا، یہ صورتحال نئی سٹریٹجک اپروچ اپنانے کی مانگ کرتی ہے تاکہ شدت پسندی سے نمٹا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو شدت پسندی کا سامنا کرنا پڑا اور اس سے ملک کی ہم آہنگی اور امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں، پاکستان نے دنیا کو دہشتگردی سے پاک کرنے کے عزم کا مظاہرہ کیا ہے، دہشتگردی کو مٹانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کامیابی سے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا گیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی اور شدت پسندی سے جنگ میں قیادت کی ہے، پائیدار امن کے لئے معاشرے میں شدت پسندی کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے، قومی ایکشن پلان، قومی داخلی سلامتی کی پالیسی اور قومی انسداد انتہا پسندی کی پالیسی کے مطابق پاکستان کی واضح پالیسی نے دہشتگرد تنظیم کی جگہ کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات میں سرحد پار عناصر کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، دہشتگردی کے خلاف ہم سب کو متحد ہونا ہوگا ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کی تمام متعلقہ ریاستی اداروں نے انتہا پسندی کے خاتمے میں قابل تعریف کردار ادا کیا ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ انتہا پسندی کا بیانیہ بعض اوقات بہت آگے بڑھ جاتا ہے اور وہ بنیاد بن جاتا ہے جس پر شرپسند اپنا نظریہ استوار کرتے ہیں اور تشدد کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ معاشرے کو مثبت خیالات سے دور کر دیتا ہے، ہمیں بحیثیت قوم ایسے نظریے کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، ہم پر قومی شناخت کو فروغ دینے کی ذمہ داری ہے۔