عمران خان نے سپریم کورٹ میں پیشی کے دوران چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ اڈیالہ جیل میں سب کچھ کرنل صاحب کنٹرول کررہے ہیں۔
پاکستان کی سپریم کورٹ میں جمعرات کو نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران پہلی بار سابق وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان باضابطہ مکالمہ ہوا ہے۔عمران خان اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی سماعت کا حصہ بنے۔ عمران خان سے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’خان صاحب آپ خود دلائل دینا چاہیں گے یا خواجہ حارث پر انحصار کریں گے؟‘عمران خان نے کہا کہ ’آدھا گھنٹہ دلائل دینا چاہتا ہوں۔‘عمران خان نے کہا کہ ’قید تنہائی میں ہوں، مجھے تیاری کے لیے مواد ملتا ہے نہ ہی وکلا سے ملاقات کرنے دی جاتی ہے۔‘چیف جسٹس نے عمران خان کی بات سن کر کہا کہ ’آپ کو مواد بھی فراہم کیا جائے گا اور وکلا سے ملاقات بھی ہوگی۔‘عمران خان نے چیف جسٹس سے کہا کہ ’اڈیالہ میں سب کچھ کرنل صاحب کنٹرول کرتے ہیں۔‘بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’پہلے بھی وکلا سے ملنا چاہتا تھا لیکن ممکن نہیں ہوا۔‘ عمران خان نے چیف جسٹس سے کہا کہ ’آپ وکلا سے ملاقاتوں کا حکم جاری کریں۔چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ’آپ کے سامنے ہی حکم نامہ لکھوائیں گے۔‘چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا کہ ’اگر آپ قانونی ٹیم کی خدمات لیں گے تو پھر آپ کو نہیں سنا جائے گا۔‘بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’کسی قانونی شخص سے معاونت تو ضروری ہے تیاری کے لیے۔‘عمران خان نے کہا کہ ’خواجہ حارث اور ایک دو اور وکلا سے ملنا چاہتا ہوں۔‘ عمران خان نے چیف جسٹس سے کہا کہ ’آپ سے بات کرنے کا موقع شاید دوبارہ نہ ملے۔‘سابق وزیراعظم نے چیف جسٹس سے کہا کہ ’آٹھ فروری اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر میری دو درخواستیں زیرالتوا ہیں۔‘چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ کے وکیل کون ہیں ان کیسز میں؟ عمران خان نے کہا کہ ’حامد خان میرے وکیل ہیں۔‘چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’حامد خان کو معلوم ہے کیسز کیسے جلدی مقرر کرائے جاتے ہیں۔‘چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا کہ ’آج کیس نیب ترامیم کے حوالے سے ہے۔‘ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔عمران خان نے سپریم کورٹ کے سامنے زیر التوا مقدمات پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ملک کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔‘چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ تاریخ کا اعلان شیڈول دیکھ کر کریں گے۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔