جسٹس سائرعلی کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے پی سی اوججز کیس کی سماعت کی ، جس میں پی سی او جج حامد علی شاہ کے وکیل بیرسٹر کاظم رضا نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ان ججوں کو کام کرنے سے روکنے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا تھا جس کی تعمیل کرائی گئی ہو پھراس کیس میں جرنیلوں کو نہیں لایا گیا گیا جنہوں نے پی سی او جاری کیا ان کا کہنا تھا کہ وہ جج کے عہدے کیلئے استثنیٰ مانگ رہے ہیں کسی شخص کیلئے نہیں، جسٹس سائرعلی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ خیال ذہن سے نکال دیا جانا چاہئےکہ جج کواستثنیٰ حاصل ہے، جسٹس ظفراقبال چوہدری کے وکیل خالد رانجھا نے کہاکہ توہین عدالت کے نوٹسزعدالت کے اندر کا معاملہ ہے اس لئے ججوں کو ضبط کا مظاہرہ کرنا چاہئیے، جسٹس یاسمین عباسی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں کبھی کسی جج کو توہین عدالت کا نوٹس جاری نہیں کیا گیا ، رانا عظیم کے وکیل آفتاب باوجوہ نے عدالت سے استدعا کی کہ پی سی او جاری کرنے والوں کے خلاف ان کی درخواستوں کو بھی اس کیس میں سنا جائے ، جس پرلاجربنچ کے سربراہ جسٹس سائرعلی نے کہا کہ اس کیس کے فیصلے سے قبل ان کا موقف بھی سنا جائے گا ، بعد ازاں سماعت کل تک کیلئے ملتوی کر دی گئی