”حکمرانوں کو امریکی فرنٹ لائن کا کردار ترک کر کے غیرت کا راستہ اپنانا ہو گا“

لاہور + اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + لیڈی رپورٹر + ایجنسیاں) سیاسی و دینی رہنماوں نے امریکی اور نیٹو فورسز کے پاکستانی چوکیوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو حملے سے نام نہاد مہذب مغربی دنیا اور امریکہ کا چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے‘ اب حکمرانوں کو امریکی فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ترک کر کے غیرت اور عزت کا راستہ اختیار کرنا ہو گا‘ نیٹو کا کراچی کی بندرگاہ پر آنے والا سامان وصول نہ کیا جائے‘ آج ملک کی سرحدیں محفوظ نہیں ہیں‘ نیٹو کی ہر سطح پر حمایت ختم کی جائے۔ عوام حملے کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور حکمران صرف حملوں کی مذمت کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمن‘ صاحبزادہ فضل کریم‘ رحمت خان وردگ‘ ممتاز علی بھٹو‘ انوشہ رحمن‘ طاہرہ اورنگزیب‘ شیریں ارشد خان اور دیگر نے اپنے ردعمل میں کیا۔ دیربالا میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہر طرح سے پاکستان کی خودمختاری پامال ہوئی ہے۔ صرف امریکی فوج کا پاکستان میں داخل ہونا باقی ہے۔ ملک میں انارکی ہے اور ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سے صوبے میں فوج کو لا کر عوام سے لڑایا اور ہر طرف خون بہایا گیا۔ غریبوں پر ڈرون حملے ہوتے ہیں تو کوئی ایکشن نہیں ہوتا عوام کا تحفظ کرنے میں ناکام لوگوں کو حکمرانی کا حق نہیں ہے۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا ہے کہ نیٹو حملے میں شہید ہونے والے فوجی جوانوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ نیٹو حملوں کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائی جائے اور آل پارٹیز کانفرنس بلا کر مشترکہ قومی لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ اب ملکی اور قومی سلامتی کے معاملے میں غفلت‘ کمزوری اور مصلحت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ رحمت خان وردگ نے کہا کہ مسلمان ملکوں کے سربراہوں کو امریکہ کے بجائے پاکستان کا ساتھ دینا چاہئے۔ عرب امارات کو امریکی ایجنڈے پر عمل نہیں کرنا چاہئے۔ حکومت کسی بھی طور پر شمسی ایئر بیس خالی کرائے کیونکہ یہ پاکستان کے مفادات کے خلاف ہے۔ نیٹو حملے پر مسلمان ملکوں کا شدید ردعمل آنا چاہئے تھا مگر افسوس ایسا نہیں ہوا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ نیٹو کی جارحیت ناقابل معافی ہے‘ محض معذرت سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ حکومت اپنے موقف پر قائم رہی تو پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر سیاسی اور عسکری قیادت کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ ممتاز خان بھٹو نے ردعمل میں کہا کہ نیٹو کا حملہ صدر زرداری کی نوکری بچانے کی کاوش ہو سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن