پاکستان کے عوام کی نمائندہ سیاسی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا قیام45 برس قبل شہید ذوالفقار علی بھٹو کی عظیم قیادت کے تحت لاہور میں منعقدہ اسکے ابتدائی کنونشن میں عمل میں آیا۔نئی پارٹی کی تشکیل تمام پاکستانیوں کیلئے معاشی و سماجی انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے مساویانہ شراکتی جمہوریت کی بنیاد پر کی گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے زبردست پیغام کا نتیجہ تھا کہ اس کے قیام کے فوراً بعد پاکستان بھر میں معاشرے کے مختلف طبقات جس میں کم شنوائی کے حامل عام لوگ مزدور، کسان اور طلباءبھی شامل تھے کے اندر اس کی مقبولیت بڑھتی چلی گئی۔یہ امراس حقیقت کی غمازی تھی کہ پاکستانی قوم نے اپنے مستقبل کے راستے کا واضح تعین کر لیا ہے جو سب کےلئے مساوی معاشی مواقع اور ترقی و خوشحالی کی بنیاد پر قائم تھا۔شہید ذوالفقار علی بھٹو کی بصیرت افروز اور مدبرانہ قیادت عوام کی اکثریت کو درپیش معاشی مشکلات اور محرومیوں سے پوری طرح آگاہ تھی لہٰذا اس عوامی سیاسی جماعت کےلئے عوام کی سماجی و معاشی آزادی اور عام آدمی کی معیار زندگی کو بلند کرنا اہم ترجیحات میں شامل ہو گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا معاشی ایجنڈا ”روٹی ، کپڑا اور مکان“ کے نعرے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں جو پارٹی کی فلاسفی میں شاندار اور درست طور پر سمو دیا گیا۔1971 ءمیں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے بھرپور عوامی حمایت حاصل ہونے کے بعد عوامی جمہوری حکومت کو تشکیل دیا۔شہید بھٹو نے اپنے وعدہ کی عین پاسداری کرتے ہوئے وفاق پاکستان کو جمہوری طور پر تقویت دینے کےلئے ملک کو متفقہ آئین کا تحفہ دیا۔مزید برآں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت میں ملک کے معاشی حالات کو بہتر بنانے اور کئی غیر جمہوری ادوار کے بعد سیاسی استحکام لانے کی غرض سے متعدد اقدامات کئے گئے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے کئی ترقیاتی منصوبے جن میں پاکستان کی پہلی سٹیل مل، پاکستان کا پہلا ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم، الیکٹریکل مکینیکل کمپلیکس واہ اور ایروناٹک کمپلیکس کامرہ کا آغاز کر کے قومی تعمیر نو کے نئے دور کا آغاز کیا اور ساتھ ہی ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کےلئے کہوٹہ کا ایٹمی منصوبہ شروع کیا۔
قائد عوام نے پاکستان پیپلز پارٹی کی منشور کی رُو سے تعلیم اور زراعت کے شعبوں میں اہم اصلاحات متعارف کرنے کے علاوہ محنت کش طبقے کی زندگیوں میں بہتری لانے کےلئے انتہائی ناگزیر صنعتی اصلاحات کیں۔جابرانہ قوتوں نے قائد عوام کو اپنے مخصوص مفادات کےلئے خطرہ تصور کیا اور انکے حقیقی جمہوری دور حکومت کےخلاف سازشیں بننا شروع کر دیں ۔ تاہم شہید بھٹو نے ان عوام دشمن عناصر کے سامنے سر جھکانے سے انکار کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے سفر کےلئے اپنی زندگی قربان کر دی۔آمرجنرل ضیاءکے غیر قانونی دور حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بہادر کارکنوں اور قیادت کے خلاف جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی قائم و دائم رہی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید تقویت حاصل کی۔ قائد عوام کے بعد شہید بینظیر بھٹو نے جبر کے خلاف ایک تاریخی جنگ لڑی اورزبردست بہادری اور عزم کی بدولت وہ پاکستان پیپلز پارٹی کو ازسرنو استوار کرنے میں کامیاب رہیں۔انہوں نے 1973 ءکے آئین کو بحال کرنے کا عہد کیا اور آج تاریخ گواہ ہے کہ انکی پارٹی نے یہ عہد پورا کر دیا۔شہید بینظیر بھٹو1988ءمیں منعقدہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد وزیراعظم کے عہدہ پر فائز ہوئیں اور یوں کسی بھی مسلمان ملک کی پہلی سربراہ حکومت بننے کا اعزاز حاصل کیا۔سازشی عناصر نے انہیں آئین کے تحت تفویض فرائض ادا کرنے کی اجازت نہ دی اور ان کی حکومت کو کسی ثبوت کے بغیر بیان کی گئی لایعنی وجوہات کی بنیاد پر ختم کر دیا گیا۔1990 ءمیں منعقدہ عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی سے فتح چھین کر اسے شکست میں بدل دیا گیا آج بدنام زمانہ اصغر خان کیس کا فیصلہ سامنے آنے سے یہ حقیقت ایک بار پھر درست ثابت ہو گئی کہ ان فراڈ انتخابات کے بارے میں شہید بینظیر بھٹو کا موقف بالکل درست تھا۔پاکستان پیپلز پارٹی کی منتخب جمہوری حکومت کو1996 ءمیں ایک بار پھر اُسی غیر جمہوری انداز میں ختم کر دیا گیا اور اُنہیں اور اُن کے اہل خاندان کو غیر جمہوری ذہینت کی حامل قوتوں کی جانب سے جلاوطنی اور سخت انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا تاہم عہد جدید کی عظیم رہنما شہید بینظیر بھٹو نے ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کےلئے جدوجہد جاری رکھی اور جابرانہ قوتوں کو مجبور کر دیا کہ وہ اقتدار پاکستان کے عوام کو واپس سونپ دیں۔
آج شہید بینظیر بھٹو جسمانی طور پر ہمارے درمیان موجود نہیں مگر یہ انتہائی قابل اطمینان بات ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری اُنکے ویژن اور مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ پاکستان کو مضبوط ، خوشحال اور جدید جمہوریت میں بدلنے کیلئے کوشاں ہیں۔شہید قائد عوام سے لیکر شہید بینظیر بھٹو تک پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے پاکستان کے عوام کے سماجی ، معاشی اور سیاسی حقوق کی حفاظت کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کیں۔یہ جدوجہد عوام کو مساوی حقوق اور باعزت زندگی گزارنے کے ذرائع مہیا کرنے کے عزم سے وابستگی پر مبنی تھی اور آج بھی ہے۔
موجودہ جمہوری حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے بنیادی اصولوں، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے ویژن کی مطابقت سے پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے ساتھ بھرپور وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔صدر آصف علی زرداری کی قابل قیادت کے تحت جمہوری حکومت نے عام آدمی کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کےلئے کئی اقدامات کئے جن میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی) کا قیام بھی شامل ہے جو غربت کےخلاف نبردآزما ہونے اور ملک کی خواتین ، بچوں اور نوجوانوں کی بااختیاری کی جامع حکمت عملی ہے۔
معاشرے کے غریب ترین افراد کی مکمل سماجی و معاشی بحالی کے پروگرام بی آئی ایس پی نے پاکستان کے عوام کی اُمیدوں کو ایک بار پھر حقیقت میں بدل دیا ہے۔ پروگرام نے مستقبل کی ضرورتوں سے ہم آہنگ اقدامات جس میں وسیلہ تعلیم کا اقدام جس کا مقصدملک کے غریب ترین خاندانوں میں تعلیم کو فروغ دیتے ہوئے اور اسکے ذریعے پاکستانی معاشرے کے تمام طبقات کےلئے تعلیم کو یقینی بناتے ہوئے خوشحال پاکستان کی بنیادیں رکھ دی ہیں۔بی آئی ایس پی کے دوسرے اقدامات لاکھوں غریبوں تک پہنچ کر انہیں اہم سہولیات و معاونت بہم پہنچا رہے ہیں۔اﷲ کا شکر ہے آج پاکستان آخر کار ایک خوشحال سماجی فلاحی ریاست بننے کی جانب گامزن ہے۔بی آئی ایس پی نے ایک معتدل اور دردمند پاکستان قائم کرتے ہوئے قائد اعظم کے ویژن کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔