مکتوب متحدہ عرب امارات
جاوید صدیق
متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ ز ید بن سلطان النہیان کے بارے میں عرب دنیا میں اس بات پر اتفاق ہے کہ قدرت نے انہیں بے پناہ دانش نوازا تھا۔ شیخ زید اور ان کے ساتھیوں نے قیام پاکستان سے 24 برس بعد آزادی حاصل کی۔ متحدہ عرب امارات جو سات ریاستوں کا ایک وفاق ہے دو دسمبر 1971ءکو وجود میں آیا۔ ان دنوں متحدہ عرب امارات کے لوگ اپنا اکتالیسواں یوم آزادی منا رہے ہیں۔ 41 برس میں امارات نے جوترقی کی ہے اور عوام کا معیار زندگی جس تیزی سے بہتر ہوا ہے اس کی مثال اس خطے میں بہت کم ملتی ہے۔ اگرچہ امارات کی ان ریاستوں کو اﷲ نے تیل کی دولت سے نوازا ہے لیکن بہت جلد شیخ زید بن سلطان اور شیخ راشد المکتوم (دوبئی کے سابق حکمران) نے یہ محسوس کر لیا کہ تیل کے ذخائرہ زیادہ دیر ان کا ساتھ نہیں دے سکیں گے۔ یہ سیاہ سونا آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گا۔
اس احساس کی بنیاد پر متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے اپنی معیشت کی بنیاد دوسرے ذرائع آمدنی پر استوار کی ،ایک زمانے میں پاکستانیوں کے لئے روزگار کا سب سے بڑا مرکز دوبئی تھا۔ اس زمانے میں ”دوبئی چلو“ کے عنوان سے ڈرامے اور فلمیں بنی تھیں۔ دراصل آج کے دوبئی کی جو اس وقت دنیا کا ایک اہم تجارتی مرکز بن چکا ہے تعمیر کا کام شروع ہوا تھا۔ پاکستان سے جغرافیائی اعتبار سے قریب ہونے کے باعث اکثر پاکستانی ہنر مند اور غیر ہنر مند کارکن دوبئی آتے تھے۔ اب دوبئی میں دنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ یہاں غیر ملکی سرمایہ جس میں پاکستانی سرمایہ بھی شامل ہے۔ بڑے پیمانے پر منتقل ہوا ہے۔ بڑی تعدادمیں پاکستانی یہاں اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔ دنیا کے کسی ملک میں جانے کے لئے دوبئی کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے دن اور رات پروازیں مل سکتی ہیں۔
ابوظہبی متحدہ عرب امارات کا دارالحکومت ہے۔ شیخ زید بن سلطان جوپاکستان کے انتہائی ہمدرد اور دوست تھے انہوں نے ابوظہبی کو بھی حیرت انگیز انداز میں ترقی دی۔ راقم کو نوے کی دہائی میں بھی یہاں آنے کا موقع ملتا رہا لیکن اکیسویں صدی کے ابوظہبی کو دیکھ کر رشک آتا ہے۔ یہاں کا انفراسٹرکچر امریکہ اور یورپ کے ترقی یافتہ ملکوں کی ٹکر کاہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ شیخ زید بن سلطان النہیان اور اب ان کے بیٹے شیخ محمد نے متحدہ عرب امارات میں انسانی وسائل کو جس طرح ترقی دی ہے اس پر انہیں بے ساختہ داد دینا پڑتی ہے۔ امارات کے وزیر تعلیم شیخ مبارک نے بتایا کہ ہم امارات کے بجٹ کا 20 فیصد تعلیم پر صرف کر رہے ہیں۔ جو دنیا میں تعلیم پر صرف ہونے والا سب سے زیادہ بجٹ ہے۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ امارات کی خواتین کی تعلیم پر بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ عرب دنیا میں امارات وہ واحد ملک ہے جہاں خواتین کی تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ اس وقت یو اے ای کی کابینہ میں چار خواتین وزیر ہیں اور پارلیمنٹ کے چالیس ارکان میں سے نو خواتین ارکان ہیں۔ خواتین مختلف سرکاری اداروں کی سربراہ ہیں۔ وہ کاروبار بھی کر رہی ہیں۔ توانائی کے شعبہ کی ترقی میں بھی خواتین بہت سرگرم ہیں۔ خواتین مسلح افواج میں بھی شامل ہیں ہو کر امارات کے دفاع کے لئے بھی خدمات انجام دے رہی ہیں۔امارات کے موجودہ حکمرانوں کا کہنا ہے کہ اس ملک کے بانی شیخ زید بن سلطان النہیان کا ویژن یہ تھا کہ امارات کی خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں آگے لایا جائے ورنہ ہم ترقی نہیں کر سکیں گے۔ گذشتہ دو دنوںمیں متحدہ عرب امارات کے اکتالسویں یوم آزادی کے لئے دنیا بھر سے آئے ہوئے صحافیوں کو مختلف شعبوں کی خواتین سربراہوں نے جس موثر انداز میں بریفنگ دی اس پر میڈیا کے نمائندوں کا اس بات پر اتفاق تھا کہ امارات کی خواتین اپنے علم و مہارت کی وجہ سے مغربی ملکوں کی تعلیم یافتہ خواتین پر بھی سبقت لے گئی ہیں۔ (جاری ہے)
متحدہ عرب امارات کا اکتالیسواں یوم آزادی
Nov 30, 2012