قاہرہ (اے پی پی) مصر کی ایک عدالت نے معزول صدر حسنی مبارک کو جنوری 2011ءمیں بغاوت کے دوران مظاہرین کو ہلاک کرنے کی سازش کے مقدمہ میں بری کر دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق حسنی مبارک کے خلاف جنوری 2011ءمیں بغاوت کے دوران مظاہرین کو قتل کرنے کے مقدمہ کی سماعت ہفتہ کو قاہرہ کی ایک عدالت میں ہوئی جس میں معزول صدر حسنی مبارک اپنے سابق وزیر داخلہ حبیب العید لی پیش ہوئے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ معزول صدر حسنی مبارک اور ان کے دیگر 6ساتھی سابق وزیر داخلہ جنوری 2011ءمیں ہونے والی مظاہرین کی ہلاکتوں میں ملوث نہیں ہیں۔ حسنی مبارک اور ان کے ساتھیوں کو جون 2012ءمیں قصور وار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور انہوں نے عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق حسنی مبارک کے دونوں بیٹے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ جب جج نے عدالت میں حسنی مبارک کی دوبارہ سماعت کرتے ہوئے سینکڑوں افراد کے قتل کے الزام کو خارج کیا تو عدالت کا کمرہ خوشیوں کے نعرے سے گونج اٹھا۔ انہیں اسرائیل کو گیس برآمد کرنے میں بدعنوانی کے الزام سے بھی بری کر دیا گیا ہے۔ دارالحکومت قاہرہ کی عدالت نے حسنی مبارک کے ساتھ ان کے وزیر داخلہ حبیب العدلی اور دوسرے 6سکیورٹی حکام کو بھی 2011ءمیں قتل میں ملوث ہونے کے الزام سے بری کر دیا ہے۔ 2011ءمیں مارے جانے والے افراد کے اہل خانہ اس فیصلے کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے۔ مصر کی اپیل کورٹ نے گزشتہ سال تکنیکی وجوہات کی بناءپر 2012ءمیں حسنی مبارک کو دی گئی عمر قید کی ابتدائی سزا الٹ دی تھی۔ سابق صدر حسنی مبارک پر الزام ہے کہ انہوں نے 2011ءمیں شروع ہونے والی بغاوت کے دوران لوگوں کو قتل کرنے کی سازش کی تھی۔ وہ رہا نہیں ہوں گے کیونکہ وہ پہلے ہی بدعنوانی کے مقدمے میں تین برس کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ انہیں سٹریچر پر ڈال کر عدالت میں پیش کیا گیا۔
حسنی مبارک