اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + خبر نگار + نیوز ایجنسیاں) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد مےں پہلے بلدیاتی الیکشن آج ہوں گے، پولنگ صبح سات بجے سے شام ساڑھے پانچ بجے تک جاری رہے گی۔ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ق لیگ سمیت 26 سیاسی جماعتوں کے 2400 امیدوار حصہ لے رہے ہےں جن مےں اےک بڑی تعداد آزاد امےدواروں کی ہے۔ 100پولنگ سٹیشن انتہائی حساس اور 62 کو حساس قرار دیا گیا، فوج اور رینجرز سمیت 8 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکاروں کو حساس مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔ بیلٹ پیپرز متعلقہ حکام کو فراہم کردیئے گئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں 640 نشستوں پر دو ہزار 396 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔ چیئرمین کیلئے 255 ، جنرل نشستوں پر ایک ہزار 210 ، خواتین کی نشستوں پر 351، کسان اور مزدوروں کی نشستوں پر 248 امیدوار میدان میں آگئے۔ نوجوانوں کی نشستوں پر 230 ، اقلیتی نشستوں پر 102 امیدوار مدمقابل ہیں۔ 50 یونین کونسلوں میں 6 لاکھ 80 ہزار 612 رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں 3 لاکھ 67 ہزار 960 مرد اور 3 لاکھ 12 ہزار652 خواتین ووٹرز ہیں۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزارت داخلہ وفاقی وزےر داخلہ چودھری نثار علی خان کو اسلام آباد مےں بلدےاتی انتخابات کے روز چھٹی دےنے پر قائل نہ کر سکی۔ الےکشن کمشن نے بھی وزارت داخلہ سے پےر کو مکمل چھٹی کرنے کے لئے کہا لےکن وفاقی وزےر داخلہ چوہدری نثار نے ےہ کہہ کر کہ 4 دن کے لئے پوار اسلام آباد بند نہےں کےا جا سکتا پےر کی مکمل چھٹی کا اعلان کرنے سے انکار کر دےا۔ انہوں نے کہا دنےا بھر مےں عام انتخابات پر چھٹی نہےں کی جاتی لےکن پاکستان مےں آئے روز چھٹی کرنے کا جواز تلاش کےا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستانی قوم کو کام کرنے کی ضرورت ہے ہمےں اپنا قےمتی وقت چھٹےوں کی نذر نہےں کر دےنا چاہئے تاہم وزارت وزارت داخلہ نے آج اسلام آباد کے سرکاری دفاتر میں دو بجے کے بعد چھٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ آن لائن+صباح نیوز+ نوائے وقت نیوز کے مطابق اسلام آباد کی 50 یونین کونسلز کےلئے 650 نشستوں پر 2407 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہو گا، تیاریاں مکمل کر لی گئیں۔ الیکشن کمشن کی جانب سے جاری پارٹی پوزیشن کے مطابق شہر کی 6650 نشستوں کے لیے آزاد امیدواروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے مسلم لیگ (ن) نے 506، تحریک انصاف نے 479 اور جماعت اسلامی نے 164 امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے 81 جبکہ عوامی تحریک کے 24 امیدوار انتخابی دنگل کیلئے سامنے آئے ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق کل 640پولنگ سٹیشنوں میں سے 261 مردوں، 256 خواتین اور 123 پولنگ سٹیشن مرد و خواتین کے لئے مشترک ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق ہر یونین کونسل کی 13 نشستوں کے لئے چھ مختلف قسم کے بیلٹ پیپرز استعمال کئے جائیں گے جبکہ الیکشن کمشن نے 40 لاکھ بیلٹ پیپرز ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے حوالے کر دیئے ہیں۔ ووٹرز چیئرمین نشست کے لئے سبز بیلٹ پیپر اور جنرل نشستوں کے لئے سفید بیلٹ پیپرز استعمال کریں گے۔ انتخابات کے پُرامن انعقاد کے لئے پولیس، فوج اور رینجرز کے 7 ہزار 7 سو باون اہلکاروں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق اسلام آباد کے 100سے زائد انتہائی حساس پولنگ سٹیشنوں پر پاک فوج کے جوان تعینات ہونگے جبکہ رینجرز کے اہلکار ہر پولنگ سٹیشن پر ہونگے۔ بلدیاتی انتخابات کی مانیٹرنگ، شکایات وصولی اور ان کے ازالے کیلئے کنٹرول روم قائم کردیا گیا ہے جو نتائج کی تکمیل تک اپنا کام جاری رکھے گا۔ الیکشن کمشن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں قائم کنٹرول روم کی نگرانی چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری الیکشن کمشن کریں گے۔ شکایات کے اندراج کےلئے تین ٹیلی فون نمبرز دئیے گئے ہیں جبکہ فیکس اور ای میل کے ذریعے بھی شکایات درج کرائی جا سکیں گی۔ الیکشن کمشن نے 10ریٹرننگ افسران کو ہدایت کی ہے وہ پولنگ کا عمل بروقت شروع کرائیں۔ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان نے انتخابی عملے کے نام اپنے پیغام میں انہیں غیرجانبداری سے اپنے فرائض سرانجام دینے کی ہدایت کی ہے۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر امیدواروں کو سزائیں دی جائیں گی۔ سزا میں ا یک ہزار جرمانہ اور 6 ماہ قید ہو سکتی ہے۔ بلدیاتی الیکشن کیلئے وفاقی حکومت نے 30 نومبر کو عام تعطیل کا اعلان نہیں کیا۔ تعلیمی اداروں کے سوا سرکاری دفاتر کھلے رہیں گے۔ بلدیاتی انتخابات کی سکیورٹی پر مامور 4 ہزار اہلکاروں کو جی پی ایس موبائل سمز جاری کر دی گئی ہیں۔ ان سمز کے ذریعے اہلکار و افسران کی پوزیشنز معلوم ہو سکیں گی وہ کس مقام پر موجود ہیں۔ فری کال اور میسج کی سہولت والی سمز پولیس، ایف سی، سپیشل برانچ اور فوجی جوانوں کو فراہم کی گئی ہیں۔ سکیورٹی کیلئے پولیس نے 2کروڑ روپے سے زائد کی رقم مانگ لی، رقم فیول ٹرانسپورٹ اور کھانے کی مد میں مانگی گئی ہے۔ تحریک انصاف کی قانونی ٹیم پولنگ کا وقت بڑھانے کے لئے الیکشن کمشن کے دفتر گئی جبکہ امیدواروں کی کامیابی اور ناکامی کے حوالے سے کروڑوں روپے کی سٹے بازی کا انکشاف ہوا ہے۔ بعض سیاسی جماعتوں کے الیکشن بورڈز تک رسائی رکھنے والے سٹہ بازوں نے اس مرتبہ کرکٹ میچ کی طرح الیکشن میچ میں بھی اپنے کاروبار کو خوب چمکایا ہے۔ امیدواروں کی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے بک میکروں نے دو روپے، اڑھائی روپے اور پانچ روپے تک ریٹ جاری کر دئیے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، پمز اور پولی کلینک میں ڈاکٹروں اور نرسوں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ عزیز علوی، اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق پولیس کے 5 ہزار اہلکار رینجرز کے 650 ، آزاد کشمیر پولیس کے 300 اہلکار، ایف سی کے ایک ہزار اہلکار اور پنجاب پولیس کی پانچ سو وویمن پولیس کی اہلکار ڈیوٹی دیں گے۔ آرمی کے دستے کوئیک رسپانس کیلئے ہائی الرٹ رہیں گے۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقار عباسی) اسلام آباد کی تاریخ میں پہلی بار ہونے والے بلدیاتی انتخابات مسلم لیگ (ن) ‘ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے امیدواروں کے درمیان مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے سبقت لینے کا امکان ہے۔ 50 یونین کونسلوں میں سے 30 نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین منتخب ہو سکتے ہیں جبکہ بقیہ نشستیں آزاد اور تحریک انصاف کے نامزد امیدوار برائے چیئرمین حاصل کریں گے۔ این اے 48 سے تحریک انصاف اور این اے 49 سے مسلم لیگ (ن) کے ارکان منتخب ہوئے ہیں لیکن بلدیاتی انتخابات کے نتائج حیران کن ہونگے۔ بلدیاتی انتخابات میں 33 یونین کونسلوں کا تعلق دیہی علاقہ سے ہے۔ مسلم لیگ (ن) کا اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں زیادہ زور ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی میں وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل اور قومی اسمبلی کے سابق رکن انجم عقیل کا کلیدی کردار ہوگا جبکہ شہری علاقہ میں مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے این اے 48 سے سابق امیدوار محمد اشرف گوجر نے اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں جو ووٹ تقسیم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ میئر شپ کی دوڑ میں سید ظفر علی شاہ‘ انجم عقیل اور واجد ایوب شریک ہیں۔ پیپلزپارٹی، (ق)، لیگ اور دیگر جماعتوں کے ارکان بہت کم تعداد میں انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ وقار عباسی کے مطابق اسلام آباد شہر کی متعدد یونین کونسلز میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما چودھری اشرف گجر اور وزیراعظم کی تشکیل کردہ پارلیمانی کمیٹی کے امیدوار بھی آمنے سامنے ہیں۔ اسلام آباد میں ایک میئر، تین ڈپٹی میئرز اور کارپوریشن کی 66 رکنی کابینہ کا قیام عمل میں لایا جانا ہے جن میں سے 50 منتخب چیئرمین ہونگے جبکہ 16 دیگر ممبران ہونگے۔
نتائج / حیران کن