بھارتی دہشت گردی اورجنرل قمر باجوہ کا خوف

مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ چار ماہ سے بھارتی مسلح افواج نے ظلم و بربریت اور جبر و استبداد کی تمام حدیں پار کر دی ہیں برھان مظفروانی کی شہادت سے اب تک بھارتیوں نے نہتے کشمیریوں پر مظالم کے تمام تر ہتھکنڈے آزما لےے ۔ مخبوط الحواس بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سفاکیت کی انتہاءکر دی ہے اور کنٹرول لائن پر کشمیری مسلمانوں پر بلا اشتعال فائرنگ سے محدود جنگ چھیڑ رکھی ہے صرف گزشتہ آڑھائی ماہ کے دوران بھارت تین سو سے زائد بار جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کر چکا ہے بچوں ، عورتوں ، بوڑھوں اور عام شہریوں پر فائرنگ اس کا معمول بن چکا ہے ۔ بھارتی فوج نے نکیال ،چڑھوئی ، کوٹلی ، گوئی ، سماہنی ، بھمبر ، بٹل ، نیلم اور کیرالاسیکٹر کے علاوہ دیگر مقامات پر بلا اشتعال وحشیانہ فائرنگ کی ۔ مسافرویگنوں اور بسوں کونشانہ بنانے کے علاوہ ایمبولینس کو بھی نہیں بخشا ایسے سنگین مظالم تو جنگ عظیم دوئم کی تاریخ میں بھی نہیں ملتے ۔ بھارت کی ان اشتعال انگیزیوں اور چھیڑ چھاڑ سے کنٹرول لائن پر بسنے والوں کی جرات و دلیری میں ہر گز کمی نہیں آئی ہے بلکہ ان کا جذبہ ایمانی پہلے سے بھی مضبوط ہوا ہے اور وہ بھارتی جارحیت کےخلاف سینہ سپر ہو کر کھڑے ہیں کیونکہ پاک فوج بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے ۔ اگر ہمارا کوئی ایک شہری یافوجی جام شہادت نوش کرتاہے تو بھارتی فوج کے دو گنے اہلکار جہنم واصل ہو جاتے ہیں بھارتی فوج سویلین آبادی پر فائرنگ کرکے بےگناہ لوگوں کونشانہ بنائے ہوئے ہے اور لوگوں کے مویشی ہلاک کرنا اور سوکھے چارہ کو آگ لگانا ان کی بزدلانہ حرکات ہیں جبکہ پاک افواج کے جواب سے انہوں نے از خود اپنے 13فوجیوں کے جہنم واصل ہونے کی تصدیق کی ہے اور کئی بھارتی چوکیوں کی تباہی نے ہندوﺅں کا غرور خاک میں ملا کر رکھ دیا ہے ۔ بھارتی نیتا آئے روز سرجیکل سٹرائیکس کا دعویٰ کرتے تھے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ان کے اس دعویٰ کو ڈرامہ قرار دیتے ہوئے بھارت کو خبردار کیاتھا کہ اگر ہم نے سرجیکل سٹرائیک کی تو بھارتی تعلیمی نصاب میں پاک فوج کی بہادری ، جرات کے واقعات پڑھائے جائیں گے ۔ اس جواب کے بعد دہلی سرکار کی بنیادیں ہلنا شروع ہوگئیں اور وزیراعظم نریندر مودی نے عالم بوکھلاہٹ میں پاکستان کا پانی بند کرنے کی گیڈر بھبکی داغ دی ، حالانکہ سندھ طاس معاہدہ کے تحت بھارت ایسا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور 1965ءاور 1971ءکی جنگوں کے دوران بھی یہ معاہدہ قائم رہا تھا ۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی انتخاب سے پہلے نویں درجے کے لیڈر تھے اور قومی سطح پر اپنے ملک میں ان کا کوئی بڑا مقام نہیں تھا ۔ محض مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے گجرات فسادات کی وجہ سے وہ ایک دہشت گرد رہنماءکی حیثیت سے بھارت کے مطلع سیاست پر ظہور پذیر ہوئے اور مسلم مخالف دہشت گرد و غنڈہ گرد تنظیموں نے انہیں اٹھا کر وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بٹھا دیا وہ اپنے عوام کو یہ باور کرواتے تھے کہ خطہ میں بھارت کو بالا دست معاشی ٹائیگر بناﺅں گا ۔ لیکن ان کے اپنے ملک کے اندر چلنے والی علیحدگی کی سولہ سے زائد تحریکوں ، بھوک ننگ افلاس نے ان کے خواب چکنا چور کر دئےے اور بھارت کی اندرونی شورش و خلفشار سے توجہ ہٹانے کےلئے مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو تختہ مشق بنا کر ایل او سی پر اشتعال انگیزی شروع کر دی ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی جوابی کارروائیوں سے ان کا (بھارت کا ) ناقابل تلافی نقصان ہوگا مودی کی پالیسیوں نے انہیں بھارت کے اندر انتہائی متنازعہ بنا دیا ہے دو سو زائد دانشوروں ، ادیبوں ، شاعروں ، فلمسازوں اور چیدہ چیدہ لوگوں نے تھوڑا ہی عرصہ قبل بھارتی سرکارکی طرف سے ملنے والے اعزازت میڈل و تعریفی اسناد واپس کر کے گویا یہ ثابت کر دیا تھا کہ مودی بھارتی قیادت کے اہل نہ ہیں اور وہ حکمرانی کے اصولوں سے نابلد ہیں ۔ممتاز بھارتی دانشور کلدیپ نیئر نے تو بہت پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ جب کشمیریوں کی آزادی کا مسئلہ آتا تھا تو اکثر بھارتیوں کا ضمیر سو جاتا ہے ۔ بھارتی وزیراعظم نے اپنے عوام کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنی کمال سفارتکاری سے پوری دنیا میں پاکستان کو تنہاءکر دینگے لیکن آئیڈیاز 2016ءپاکستان کی عسکری تاریخ کا ایک اہم باب ثابت ہوا ہے اس سے بھارت کی آنکھیں کھل جانا چاہیں اور اس کے عوام کو بھی پتہ چل گیا ہو گا کہ اس عسکری پروگرام میں کتنے ممالک شریک ہوئے اور دفاعی طو رپر پاکستان کو کیا مفاد حاصل ہوا ہے ۔ مودی سرکارنے کرنسی بندی کر کے خود کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور اس کی معیشت ہچکولے کھانا شروع ہو گئی ہے اور وہ اپنی ناکامیوں و نالائقیوں اور بھارت کے اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے کےلئے پاکستان کےخلاف سازشوں ریشہ دوانیوں اور کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔ جنرل راحیل شریف اپنے دور میں کئی محاذوں پر لڑے اس دوران وہ کئی بار دشمن کی بچھائی بارودی سرنگوں پر سے گزرے توپوں کی گھن گرج ، گولیوں کی ترتراہٹ ان کےلئے معمول کی بات رہی ہے کیونکہ جب وہ سپہ سالار بنے تھے تو کراچی کے ساحل سے خنجراب تک چہار سو کئی محاذ کھلے تھے انہوںنے ایک پیشہ ور جنرل کی حیثیت سے پاکستان کی حاکمیت اعلیٰ داخلی خود مختاری اور قومی سلامتی کے تحفظ کےلئے قابل داد کردار ادا کیا اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آرمی چیف مدت ملازمت باعزت پوری کر کے ریٹائرڈ ہوئے ۔ جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کے اختتام پر جنرل قمر جاوید باجوہ کو پاک فوج کا نیا سپہ سالار مقرر کرنے کی خبریں بھارتی میڈیا نے بھی ”بریکنگ نیوز“ کے طورپر چلائیں اور ان کی تعیناتی کے ساتھ ہی بھارتی فوج پر کپکپی بھی طاری ہو گئی ہے اور بھارتی قیادت بھی سہم گئی ہے کیونکہ نئے آرمی چیف جن عہدوں پر فائز رہے وہاں انہوںنے گہرے نقوش چھوڑے ہیں اور وہ وطن کی افواج کی حربی صلاحیتوں میں اضافہ ، دہشت گردی کے خاتمہ اور بھارتی جارحیت کے سدباب کےلئے ایک زبردست حکمت عملی کے حامل مثالی و کامیاب کمانڈر ہیں۔ قوم امید رکھتی ہے کہ جنرل باجوہ راحیل شریف کی حکمت عملی و اقدامات کا تسلسل جاری رکھیں گے اور بھارتی جارحیت و دہشت گردی کے خاتمہ کےلئے موثر اقدامات اٹھائیں گے ۔ کیونکہ وہ بہادر نڈر معاملہ فہم اور گوناں گوں صفات کے حامل ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی فوج کے سابق چیف جنرل بکرم سنگھ نے کھلے دل سے ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی فوج اور قیادت کو بروقت خبردار کرد یاہے ۔ پاکستانی قوم کو اپنی بہادر فوج کی جرات، دلیری اور سرفروشی پر ناز ہے کیونکہ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے اور جذبہ شہادت سے سرشار جوانوں کے مقابلہ میں حالات سے تنگ خود کشیاں کرنے والے بھارتی فوجی تو کچھ بھی نہیں ہیں۔ کیونکہ فرق صاف ظاہر ہے کہ پاک فوج کے جوان کا یقین کامل وایمان محکم ہے کہ شہادت اس کا مطلوب و مقصود ہے وطن کی مٹی پر جان کا نذرانہ اس کی آرزو ہوتی ہے جبکہ بھارتی فوجی جانتے ہیں کہ مقابلے میں مرنے سے وہ جہنم واصل ہونگے اور وہ ہر وقت عالم مایوسی میں گھبراہٹ خوف اور ڈر میں مبتلا رہتے ہیں ۔ کاش کہ ہماری بہادر افواج کی طرح سیاسی قیادت بھی کرپشن ، اقرباپروری ، دھونس دھاندلی ، کمیشن و بھتہ خوری ، آف شور کمپنیوں کی دلدل سے باہر آجائے اور دوبئی برطانیہ و امریکہ میں جائیدادیں بنانے کی بجائے باہر ممالک سے اپنے جملہ اثاثے مادر وطن منتقل کردیں انشاءاللہ وہ وقت بھی آنے والا ہے کیونکہ نئی نسل ایسی فرسودہ قیادت سے لازمی چھٹکارا حاصل کریگی ۔

ای پیپر دی نیشن