کابل (رائٹرز) افغان طالبان نے انفراسٹرکچر منصوبوں سمیت بڑے حکومتی پراجیکٹس کا تحفظ کرنے کی پیشکش کردی ہے۔ 15 سال سے جاری لڑائی کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار افغانستان میں آنے سے گریز کرتے ہیں۔ قدرتی وسائل سے فائدہ نہ اٹھا سکنے اور انفرا سٹرکچر کی تعمیر نہ ہونے کے باعث افغانستان کا انحصار بیرونی امداد پر رہتا ہے۔ افغان طالبان15 سال سے جاری لڑائی کو غیر ملکی فورسز اور ان کے حامیوں تک محدود رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنی جنگ کو عام لوگوںکیخلاف ہونے کا تاثر دور کرتے رہے ہیں۔ افغان طالبان کے حالیہ بیان میں کہا گیا امارات اسلامیہ عوام کے مفادات اور ملکی خوشحالی اور ترقی کے ضامن قومی پراجیکٹس کی نہ صرف حمایت کرتی ہے بلکہ ان کا تحفظ کرنے کیلئے بھی پرعزم ہے۔ تمام مجاہدین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اسلام اور ملک کے مفاد کی خاطر تمام قومی پراجیکٹس کی سکیورٹی میں مدد کریں۔ افغان طالبان نے کہا کابل کے قریب لوگر صوبے میں 3 ارب ڈالر کے تانبے کے ذخائر کے حوالے سے منصوبے کی حفاظت کی جائے گی۔ 9 برس قبل ایک چینی کمپنی کو یہ تانبا نکالنے کا کنٹریکٹ دیا گیا تھا تاہم ناقص سکیورٹی کے باعث اب تک پیداوار شروع نہیں کی جاسکی ہے۔ افغان طالبان نے تاپی گیس پائپ لائن منصوبے اور بجلی پیدا کرنے کے کاسا 1000 پراجیکٹ کا بھی تذکرہ کیا۔ اس اعلان سے ایک روز قبل ترکمانستان کے ساتھ ریلوے لنک منصوبہ لانچ کیا گیا تھا۔ رواں برس کابل کو جانے والی پاور لائن کو کاٹ دیا گیا تھا جس کی ذمہ داری قبول کرنے سے بھی طالبان نے انکار کیا تھا۔ صدر اشرف غنی کے ترجمان شاہ حسین مرتفوی نے کہا گزشتہ دو ماہ کے دوران طالبان نے پرتشدد کارروائیاں کرکے انفرا سٹرکچر منصوبوں، نجی، حکومتی املاک کو 2 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچایا ہے۔ ہم ان پر اب کیسے اعتماد کرسکتے ہیں۔ انہیں اپنے عمل سے اپنے وعدوں کی تصدیق کرنا ہوگی۔