تنگ آمد بہ جنگ آمد

یہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جہاں لکڑی کے برادے سے چائے کی پتّی تیار کی جاتی ہے، مردار جانوروں کی آنتوں سے تیل نکالا جاتا ہے۔ گندم کے ساتھ گھن اور سوکھی روٹیاں پیسی جاتی ہیں۔ گوشت کا وزن بڑھانے کیلئے پانی شامل کیا جاتا ہے۔ سرکاری نلکوں کے پانی میں سیوریج کا پانی شامل ہوتا ہے۔ اصل دودھ کے بجائے مصنوعی دودھ فروخت کیا جاتا ہے جس میں کھاد، گھٹیا کوکنگ آئل، سَرف اورکیمیکل پائوڈر کی آمیزش کی جاتی ہے۔یہ وہ مملکت خداداد ہے جہاں قانون شکنی عام ہے‘ جرائم کی بھرمار نے عدلیہ کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کر دیا ہے‘ جہاں گاہے بگاہے بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ اور خود کش حملوں کے ذریعے معصوم اور بے گناہ لوگوں کا خون بے دردی سے بہایا جا رہا ہے۔ ظلم، کرپشن، فریب، دھوکہ دہی، جھوٹ اور دروغ گوئی نے اِس مملکتِ خداداد میں پوری طرح پنجے گاڑھ لئے ہیں اور ایک جیتی جاگتی قوم کو اقدار، وقار، عزت واحترام سے محروم کر دیا ہے۔ عوام کو بنیادی حقوق سے محروم کرکے رکھ دیا گیا ہے جبکہ حکمران اشرافیہ گڈ گورننس کا ڈھنڈورا پیٹتی نظر آتی ہے۔ حکومتی عمائدین نے اپنے لوٹ کھسوٹ کے طریقوں میں جدّت پیدا کرلی ہے جبکہ عوام نے بھی لوٹ کھسوٹ کے طریقے اپنا رکھے ہیں۔ میگا پراجیکٹس کی آڑ میں قرضوں پر قرضے حاصل کئے جا رہے ہیں اور اُسی تناسب سے کمیشن اور کِک بیکس کے ذریعے اپنی جیب، بنک بیلنس بڑھائے جارہے ہیں۔ مڈل ایسٹ، یورپ وامریکہ میں پاکستانی عوام کے پیسوں سے جائیدادیں خریدی جا رہی ہیں، پلازے کھڑے کئے جا رہے ہیں اور اپنے آنے والی پچاس نسلوں کو موج مستی کی شاہانہ زندگی گزارنے کا بندوبست جاری و ساری ہے۔ اِس اسلامی جمہوریہ میں کم ازکم پانچ کروڑ ساٹھ لاکھ افراد خطِ غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ وہ ملک ہے جو دُنیا کے اُن انتالیس غریب ترین ملکوں میں شامل ہے جہاں بیشتر بچے پیدائش کے وقت اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ یہاں کے غیر صحت مند ماحول کا مقابلہ نہیں کر پاتے اور مر جاتے ہیں۔ کروڑوں لوگ ناکافی غذا کے باعث جسمانی صحت برقرار نہیں رکھ پاتے‘ ایسے افراد کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے جو تین وقت کا کھانا بھی نہیں کھا سکتے۔ دوسری جانب ہمارے حکمران ہیں جن کی خوش خوراکی کی مثالیں اکثر پڑھنے اور سُننے کو ملتی ہیں۔

بھوک، مُفلسی اور معاشرتی ناانصافیوں نے عوام کی سوچنے کی صلاحیتوں کو اتنا مفلوج کرکے رکھ دیا ہے کہ وہ یہ بھی نہیں سمجھ پا رہے کہ اُنکے ساتھ کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ عوام ایک ایسا ہجوم بنے ہوئے ہیں جو آزاد ملک کے باشندے ہوتے ہوئے بھی ذہنی غلامی میں مبتلا ہیں۔ اِنکے حکمرانوں نے اپنے اپنے گھر بھر لئے ہیں اور عوام کے پیٹ خالی ہیں۔ تمام حکمرانوں نے عوام کو دھوکے دیئے، پولیس اور غنڈوں کے زور پر راج کئے۔بدقسمتی سے اب اِس مملکتِ خداداد میں کوئی نظریاتی سیاست دان باقی نہیں رہ گیا ورنہ سیاستدان وہی کہلانے کا حق دار ہے جسے قومی بہتری مقصود ہو‘ جو قومی بہتری کیلئے تدبیریں کرے تقریریں نہیں‘ جو صرف کام کرے جگہ جگہ مجمعے نہ لگائے۔ قوموں کی تقدیریں دیانتدار قائدین ہی سنوار سکتے ہیں نہ کہ آج کل کے شعبدہ باز حکمران اور نام نہاد اشرافیہ، سیاسی بازی گری مسجدوں اور مدرسوں تک پہنچ گئی ہے‘ بھلے مانس عوام پر اللہ کی زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ غنڈہ گردی سے وہی لوگ محفوظ ہیں جو جوابی غنڈہ گردی کی ہمت رکھتے ہیں۔ گھروں کے تالے دِن دھاڑے ٹوٹتے ہیں‘ انصاف نیلام ہوتا ہے۔ کردار نام کی کوئی شے نظر نہیں آتی۔ جنسی بے راہ روی عروج پر جا پہنچی ہے‘ بے حیائی فیشن اور بڑے پن کا نام ہے۔ دین وایمان کی خرید و فروخت ہمہ وقت جاری ہے، زر پرستی کا دور دورہ ہے۔ ایمان کی شمعیں جلتی ہوئی کہیں نظر نہیں آتیں۔یہ ہے آج کا پاکستان اگر غور کیا جائے تو ہم سب ہی اسکے ذمہ دار ہیں۔ آزادی کیلئے جدوجہد کرنے قربانیاں دینے والے جیسے جیسے رخصت ہوتے چلے گئے، صدیوں کے بھوکے پیاسے سونے کا انڈا دینے والی مرغی کو ہی کھانے پر تل گئے۔ اللہ تبارک تعالیٰ نے جو نعمت عطا کی تھی اسے من وسلویٰ سمجھ کر جھپٹ پڑے‘ اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے۔ بھارت میں رہنے والے مسلمانوں پر جو گزر رہی ہے، کشمیری گزشتہ 70سال سے جو قربانیاں دے رہے ہیں‘ وہ تو ہمارے گھر کی ہی بات ہے۔ پاکستان دشمن کے نشانے پر ہے حالات بتا رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے حالات ہم سے زیادہ خراب اور ناگفتہ بہ تھے۔ حکمرانوں کی بھی یہی حالت تھی جو آج ہمارے حکمران ہیں۔ دیکھئے ہم کہاں اور وہ کہاں کھڑے ہیں۔ قانون قدرت ہے کہ جب بُرائی حد سے بڑھ جاتی ہے تو تبدیلی آکر رہتی ہے۔ آج کا پاکستان تبدیلی کیلئے نہ صرف تیار ہے بلکہ بے صبری سے منتظر ہے۔ ابھی چند روز پہلے کے دھرنے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عقل سے کام نہ لیا تو اشرافیہ کا جینا محال ہو جائے گا۔ عوام کے سروں سے پانی گزر رہا ہے سانس لینا مشکل ہوگیا ہے کہتے ہیں ’’تنگ آمد بہ جنگ آمد‘‘۔

ای پیپر دی نیشن