یوم تاسیس

Nov 30, 2017

بیرسٹر عامر حسن

30نومبر 1967کو لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی گئی جو پاکستان کی پہلی سیاسی جماعت ہے۔ جس کا قیام ایک نظریے اور پروگرام کے تحت عمل میں آیا۔ اس کنونشن میں ایک دستاویز ’’ایک نئی جماعت کیوں؟‘‘ پیش کی گئی جس میں اس کے محرکات کو اجاگر کیا گیا۔ ’’ہمارے انداز فکر میں انقلاب آفریں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔ اب اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔ جب چھوٹا راستہ موجود ہو تو لمباراستہ اختیار کرنا کوئی خوشگوار کام نہیں لیکن پاکستان کے موجودہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ لمبا راستہ اختیار کیا جائے۔ ہمیں تجربے نے یہ بتا دیا ہے کہ جب ایسے مسائل درپیش ہوں جس سے عوام اور ملک کی تقدیر وابستہ ہو، ا?سان اور چھوٹا راستہ دراصل منزل سے آشنا نہیں کرتا بلکہ سراب کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ حقیقت واضح ہو چکی ہے کہ ایک نئی سیاسی جماعت اور ایک نیا سیاسی لائحہ عمل اور دستور اس قوم اور ملت کیلئے اشد ضروری ہیں۔ ہماری سیاسی زندگی کی موجودہ صورت اور ہمارا قومی مفاد اس راستے کو اختیار کرنے پر ہمیں دعوت دیتے ہیں۔ چاہے اس کیلئے ہمیں انتہائی قربانی دینا پڑے۔ صرف اسی راستے کو اختیار کرنے سے ہی قوم یکجہتی اور حب الوطنی کے مفادات کو تقویت پہنچائی جا سکتی ہے‘‘۔

ذوالفقار علی بھٹو اور ان کے رفقا ء نے پاکستان کے حالات اور عوام الناس کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسا انقلابی منشور ترتیب دیا جو پاکستان کے محروم طبقات کے دل کی آواز بنا۔ (1) اسلام ہمارا دین ہے (2) جمہوریت ہماری سیاست ہے۔(3) سوشلزم ہماری معیشت ہے۔ (4) طاقت کا سرچشمہ عوام ہے۔اس عوامی جماعت کے بنیادی اصول ٹھہرے۔
پہلا اصول اس بات کا برملا اظہار ہے کہ پاکستان کے جمہور کا تعلق اسلام سے ہے۔ لہٰذا بحیثیت مسلمان ہر فرد اپنے خْدا کو جوابدہ ہے اور وہ یہ اختیار رکھتا ہے کہ وہ اپنے دین کو اپنی ذات پر نافذ کرے۔ کوئی جماعت ، گروہ یا ریاست یہ اختیار نہیں رکھتی کہ وہ اپنی مرضی کا اسلام دوسروں پر نافذ کرے۔ اس اصول کے تحت پاکستان کی ریاست میں ہر فرد کو مکمل مذہبی ا?زادی ہو ،تاکہ وہ اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزار سکے۔ اور غیر مسلموں کوبھی ریاست میں مساوی حقوق حاصل ہوں۔ جس کا اظہار محمد علی جناح نے پہلی دستور ساز اسمبلی کو آئین سازی کیلئے بنیادی اصول دیتے ہوئے کیا تھا۔جناح صاحب کے نزدیک پاکستان کا مستقبل تھیو کریسی نہیں بلکہ اسلامی فلاحی ریاست تھا۔ اس کو مد نظر رکھتے ہوئے پیپلز پارٹی کا یہ نقطہ نہایت اہم ہے کہ دین اسلام کی سلامتی اور امن کے اصولوں کو معاشرے پر نافذ کیا جائے۔
دوسرے اصول کے تحت جمہوریت کو سیاست قرار دیا گیا۔ کیونکہ پیپلز پارٹی کے قیام کے وقت دو دہائیاں گزرنے کے باوجود پاکستان کے عوام جمہوریت کے نظام سے نا بلد ، کاروبارِ ریاست سے لا تعلق اور بنیادی حقوق سے محروم تھے۔ مخصوص ادارے اور خاندان ہی حقِ حکمرانی رکھتے تھے۔لہٰذا پیپلز پارٹی نے جمہوریت کو سیاست کی بنیاد قرار دیا تاکہ عوام کواْن کے مقدر کا مالک بنایا جا سکے۔اسی اصول کے تحت یہ طے پایا کہ پاکستان میں اس حق کیلئے جدو جہد کی جائے کہ حکومت کا انتخاب اور خاتمہ کا اختیار عوام کو حاصل ہو۔ اور ریاست کے تمام ادارے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کریں۔
تیسرا اصول ریاست کی معیشت کے متعلق تھا کہ ملک میں دولت کا ارتکاز چند خاندانوں تک محدود ہو چکا تھا اسے ختم کیا جا سکے کیونکہ ان دو دہائیوں میں دولت بیس خاندانوں تک محدود ہو کر رہ گئی اور ریاست ان با اثر خاندانوں کے زیر اثر تھی۔امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو تا جا رہا تھا۔ ریاست عوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے سے بھی قاصر تھی۔ سوشلزم ہماری معیشت ہے کا بنیادی مقصد عوام کو مساوی ، معاشی حقوق پہنچانا تھا۔ جناح صاحب نے بھی تحریک پاکستان کے دوران اسلامی سوشلزم کی اصطلاح استعمال کی۔ پیپلز پارٹی نے اسے معیشت کی بنیاد بنایا جیساکہ نبی اکرمؐ نے ہجرت مدینہ کے موقع پر مواخات کے ذریعے امیر اور غریب کے درمیان معاشی مساوات کا فلسفہ اجاگر کیا تھا۔ پیپلزپارٹی کا معاشرتی نظام در اصل مساوات ِ محمدی ؐکا نفاذ ہے۔ جہاں ہر فرد کو یکساں معاشی حقوق حاصل ہوں اور ریاستی وسائل کا رخ عام آدمی اور پسے اور کچلے طبقات کی طرف ہو تاکہ معاشرے کو طبقات کی تقسیم سے پاک کیا جاسکے۔
چوتھا اصول طاقت کا سر چشمہ عوام ہے در اصل پیپلز پارٹی کے پروگرام کی روح ہے یعنی عوام ہی ریاست کے اصل مالک ومختارہوں تاکہ ایسا نظام وضع ہو جس کے تحت عام آدمی اپنے نمائندے خود منتخب کرے اور عام آدمی کی نمائندگی اقتدار کے ایوانوں میں ہو۔ ملک کا آئین عوام کی خواہشات کے مطابق ہو جو ان کو حقوق فراہم کرے اور ان کا تحفظ کرے۔ ملک کی پالیسیاں عوام کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھ کربنائی جائیںتاکہ پاکستان میں خلق خْدا کا راج قائم کیا جا سکے۔
ان رہنماء اصولوں کے تحت پیپلز پارٹی نے جدو جہد کا آغاز کیا اور پاکستان کے عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد بھٹو صاحب کی قیادت میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے پاکستان کو پہلا آئین دیا جو اسلامی ، جمہوری ا ور وفاقی بھی تھا جس میں عوام کو ترقی یافتہ ممالک کی طرح تمام بنیادی حقوق فراہم کئے گئے تھے اسی جدو جہد کے ذریعے پہلی دفعہ اقتدار کے ایوانوں میں عام اور غریب لوگوں کو رسائی حاصل ہوئی۔ عوام کو مفت تعلیم اور علاج کی سہولتیں میسر آئیں۔ عام لوگوںکو سستے داموں بنیادی اشیائے ضرورت فراہم کی جانے لگیں۔ زرعی اصلاحات کے ذریعے جاگیرداری کے خاتمے کا آغاز ہوا۔سرداری نظام کے خاتمے کی بنیاد رکھی گئی۔ لاکھوں لوگوں کواندرون اور بیرون ملک روزگار فراہم کیا گیا جس سے لوگوں کا معیارِ زندگی بلند ہوا۔ تعلیم اور روزگار کی فراہمی سے تفاوت میں کمی ہوئی اور متوسط طبقہ نے وسعت حاصل کی۔ پیپلز پارٹی کا اپنے اصولوں کے تحت جدوجہد کرتے ہوئے عوام کے حقوق کی جنگ لڑنا کوئی آسان کام نہ تھا کیونکہ جن طاقتوں کے خلاف پیپلز پارٹی نے عوام کی طاقت کو یکجا کیا تھا وہ طاقتیں پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کے پے ہو گئیں۔ اسی لئے ذوالفقار علی بھٹو کے بعد شاہ نواز بھٹو، مرتضیٰ بھٹواور محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کر دیا گیا تاکہ عوام کے حقوق کی اس جدوجہد کو روکا جا سکے۔ اور ان کی شہادتوں کے تسلسل نے پیپلز پارٹی کا پانچواں اصول اپنے لہو سے لکھا کہ شہادت ہماری منزل ہے۔اب عوام منتظر ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری عوام کے ساتھ رشتے کو مضبوطی سے استوار کریں۔ جب انسان کا مقصد عظیم ہو تو بے شک وہ زندگی سے زیادہ اہم ہو جایا کرتا ہے۔اسی لئے رہبر نے سچ ہی کہا تھا سیاست کی جنت عوام کے قدموں تلے ہے

مزیدخبریں