اسلام آباد (این این آئی+ نامہ نگار ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے اسحق ڈار کے خلاف دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں اسحاق ڈار کے ضامن کو 4 دسمبر تک ملزم کو پیش کرنے کی آخری مہلت دیدی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔اسحاق ڈار پیش نہ ہوئے جبکہ ان کے ضامن اور وکیل بھی کارروائی کے آغاز میں پیش نہیں ہوسکے تھے۔ ضامن اور وکیل کے عدالت پہنچنے تک عدالتی کارروائی میں وقفہ دیدیا گیا۔ اسحاق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اسحاق ڈار ملک میں نہیں اس لئے پیش کرنے کے لئے وقت دیا جائے۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ ملزم پیش کرنے کے لئے ضامن کو پہلے ہی کافی وقت دیا جا چکا ہے اور چار مرتبہ نوٹسز بھی جاری کیے گئے۔ ضامن نے اسحاق ڈار کے میڈیکل سرٹیفیکیٹس کی اب تک تصدیق بھی نہیں کرائی ۔ضامن احمد علی قدوسی نے عدالت کو بتایا کہ اسحاق ڈار کی انجیو گرافی ہو چکی اور اب رپورٹس کا انتظار ہے تاہم ان کا پتہ کرنے خود بھی برطانیہ جا رہا ہوں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسحاق ڈار کے پہلے بھی دودفعہ سٹنٹ ڈالے جا چکے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کوئی ملزم کے سٹنٹس لیک اور کوئی شریانیں لیک ہونے کا بتاتا ہے۔ اس موقع پر ضامن نے کہا کہ اسحق ڈار کی وطن واپسی کیلئے 3 سے 4 ہفتے درکار ہیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ اگلی سماعت میں ضمانتی مچلکوں کے ضبط کیے جانے کے معاملے کو دیکھا جائے گا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد اسحاق ڈار کے ضامن کو ملزم پیش کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے سماعت 4دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی۔ دوسری جانب اسحاق ڈار کی طلبی کا اشتہار احتساب عدالت کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کردیا گیا ہے جس میں ملزم کو آئندہ دس روز میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے 21 نومبر کو فاضل جج کے دستخط سے جاری کئے گئے اشتہار کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیئے جانے کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے اگر آئندہ دس روز میں ملزم پیش نہ ہوا تو اس کو اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔ اشتہار اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کے باہر بھی چسپاں کر دیا گیا ہے۔