اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی+سٹاف رپورٹر+نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے ان شرائط پر قرض لیا جائےگا جو پاکستانی عوام کے حق میں ہوں گے ¾ قوم کی بہتری کےلئے یو ٹرن لینا پڑے تو وزیر اعظم یو ٹرن لیں گے لیکن اپنے ذاتی مفاد میں کوئی فیصلہ نہیں ہوگا ¾جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اس وقت پاکستان کا قومی خسارہ بڑھ رہا تھا ¾ زرِ مبادلہ کے ذخائر گر رہے تھے ¾جانتا ہوں پاکستان میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہوا ¾عوام پر اتنا ہی بوجھ ڈالا گیا جتنا وہ لوگ برداشت کرسکتے تھے ¾پاکستان میں 6 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی ¾کسانوں کی بہتری اور چھوٹی صنعتوں میں قرضوں کا اضافہ بھی کیا جائےگا ¾روزگار، صحت، تعلیم ارو گھر جیسی سہولیات فراہم کی جائیں گی ¾پاکستان کے اداروں کو فعال بناتے ہوئے کامیاب بنائیں گے ¾نئے آنے والے منصوبوں سے ہی نئی نوکریاں پیدا ہوں گے۔ کنونشن سنٹر میں حکومت کی 100 روزہ کارکردگی سے متعلق ختقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے سابق حکومت میں پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی بیواو¿ں کا قرض اتارنے کےلئے وفاقی کابینہ میں منطوری دے دی گئی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے پہلے یہ کام کیا کہ پاکستان کا ماہانہ 2 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ اب کم ہو کر تقریباً ایک ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد نے کہا ہے کہ دسمبر میں پہلی قومی صحت پالیسی کا اعلان کیا جائے گا، قومی واٹر پالیسی، نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام، ایف بی آر اصلاحات روڈ میپ، نیشنل ٹورازم بورڈ کی تشکیل، نیا پاکستان ہاﺅسنگ اتھارٹی، کونسل آف بزنس لیڈرز، اکنامک ایڈوائزری کونسل، دیامر بھاسا ڈیم اورمہمند ڈیم کی ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کے لئے اقدامات، 10 ارب ٹری سونامی پروگرام کا آغاز، وزیراعظم ہاﺅس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے، یکساں معیاری تعلیم کے لئے قومی نصاب کونسل کے قیام، پنجاب، اسلام آباد اور خیبرپی کے کے مختلف اضلاع میں صحت و انصاف کارڈ کے اجرائ، پینے کے صاف پانی کا منصوبہ اور آئندہ سال جون تک جنوبی پنجاب کے لئے الگ سیکرٹریٹ کا قیام ہماری حکومت کے پہلے 100 روز کے اہم منصوبے ہیں۔ قوم ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے ہمارا ساتھ دے۔ جمعرات کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں حکومت کی 100 روزہ کارکردگی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے درست سمت کا تعین کیا ہے اور پانچ سال کی بنیاد رکھ دی ہے، کفایت شعاری کی پالیسی کو اپنایا گیا، حکومتی طرز میں ایسی تبدیلیاں کی گئیں جو پہلے نہیں دیکھیں۔ بیرون ملک پاکستانیوں کی 11 ارب ڈالر کی جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے، سوئٹزرلینڈ کے ساتھ معلومات کے تبادلہ اور برطانیہ کے ساتھ بھی اسی طرز کے معاہدے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوکل گورنمنٹ کو عام آدمی اور نچلے طبقے کے لئے زیادہ فائدہ مند بنائیں گے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا وزارت خارجہ نے 100روز میں مفاہمت کی19یادداشتوں پر دستخط کئے ، گستاخانہ خاکوں کو سامنے رکھتے ہوئے اسلام آباد پر یلغار کی گئی، کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے، دنیا کے سامنے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا، کشمیریوں کو پیغام ہے کہ تم تنہا نہیں ہو ہم تمہارے ساتھ ہیں،یورپی یونین کے ساتھ اسٹرٹیجک پلان طے کر چکے ،وہ ہمارا بڑا ٹریڈ پارٹنر ہے، ہم نے ثقافتی سفارتکاری کو پروان چڑھانے اورنامور سفارتکاروں پر مشتمل مشاورتی کونسل تشکیل دینے کا فیصلہ کیا،پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے ،اس کےلئے کوشاں ہیں، بہت سی آوازیں اٹھیں اور لوگوں میں نفرتیں پھیلانے کی کوشش کی گئی،ایران سے پر امن سرحد ہماری ضرورت ہے، کوشش ہے کہ تمام ممالک سے ہم اپنے تعلقات بہتر بنائیں، نریندر مودی نے فیصلہ کیا کہ امریکہ میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ ملاقات کریں، لگتا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے سامنے بھارت کی سیاست آڑے آ گئی ، امریکہ فیصلہ کر چکا ہے کہ اس خطے میں اس کا اسٹرٹیجک پارٹنر پاکستان نہیں بھارت ہے۔
وفاقی وزراء