لاہور (آن لائن) معروف ناول لگار، ادیبہ الطاف فاطمہ انتقال کر گئیں، انکی عمر 91 سال تھی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی معروف ناول نگار اور افسانہ نویس الطاف فاطمہ طویل عرصے سے علیل تھیں۔ ان کے انتقال کے بعد ادبی حلقوں میں سوگ کی کیفیت بن گئی۔ پاکستان کے ادبی و علمی حلقے الطاف فاطمہ کے انتقال کو ایک عظیم اور ناقابل تلافی نقصان قرار دیا جارہا ہے، علمی و ادبی حلقوں کا کہنا ہے کہ انکی ادبی خدمات لمبے عرصے تک یاد رکھی جائیں گی۔ الطاف فاطمہ مرحومہ کی آخری رسومات کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا۔ واضح ہو کہ الطاف فاطمہ 1929 میں لکھنﺅ بھارت میں پیدا ہوئیں۔ وہ ایک اردو ناول نگار افسانہ نویس اور ایک استاد تھیں۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے ایم۔اے، بی ایڈ کیا۔ گورنمنٹ کالج برائے خواتین لاہور میں اردو کی اسسٹنٹ پروفیسر مقرر ہوئیں۔ زمانہ طالب سے ملک کے متعدد رسائل میں لکھ رہی تھیں۔ ریڈیو اور ٹی وی پر ان کے متعدد ڈرامے نشر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے اقبالیات میں سپیشلائز کیا۔ ان کا ایک ناول دستک نہ دو اردو ناولز میں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس ناول کا ترجمہ انگریزی میں بھی کیا جا چکا ہے جسے رخسانہ احمد نے تحریر کیا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی تخلیقی کام کو جاری رکھا۔ ان کے ناولز میں نشانِ محفل، دستک نہ دو، چلتا مسافر، خواب جبکہ افسانوں میں وہ جسے چاہا گیا، جب دیواریں گریہ کرتی ہیں، تارِ عنکبوت شامل ہیں۔
الطاف فاطمہ / انتقال