کراچی(اسٹاف رپورٹر)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر شاہی سید نے کہا ہے کہ ’’100 دنوں‘‘ کی معاشی اعداد و شمارمیں پھنسی عوام پریشان ہیں کہ اپنے بچوں کو کیا کھلائیں،دس لاکھ نوکریوں اور پچاس گھروں کی تعمیر کے دعوے داروں نے ’’100 دنوں‘‘ میں لاکھوں لوگوں کو بے روزگار اور ہزاروں کو بے گھر کر دیا ہے،’’100 دنوں‘‘ کا اہم کارنامہ یہ ہے کہ ملک پر گرے لسٹ سے بلیک لسٹ ہونے کے خطرات منڈلارہے ہیں’’100 دنوں‘‘ میں قوم ظاہر ہوچکا ہے کہ اناڑی حکومت چل نہی رہی بلکہ اسے چلایا جارہا ہے قانون کی بالادستی کے دعوے داروں کیابتدائی ’’100 دنوں‘‘ قائمہ کمیٹیاں تک نہ بن سکی اور ایوانوں میں فقط بہتان تراشیاں ہوتی رہی ’’100 دن‘‘ تضادات کامجموعہ ہیں ’’100 دنوں‘‘میں تما م سیاسی جماعتوں کا باور کرادیا گیا ہے کہ ’’لاڈلے‘‘ سے کام چلانا ہے 100 دن یو ٹرنوں کی لا تمام سلسلہ ہے ’’100 دنوں‘‘ احتساب کے نام کو انتقام کی شکل دیدی گئی ہے وفاقی حکومت کے پہلے ’’100 دن‘‘سیاسی مخالفین کا احتساب کے نام پر انتقام کا نام ہے تاریخ کی ناکام ترین اور بے سمت خارجہ پالیسی کی سبب سے ملک مکمل تنہائی کی جانب گامزن ہے سلیکٹڈ وزیر اعظم ’’100 دنوں‘‘ میں قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کیے گئے وعدوں میں سے کسی ایک کو بھی عملی جامہ نہ پہناسکے22 سالہ جدوجہد کا دم بھرنے والوں کو جدوجہدکی ’’ الف ب‘ ـ‘ کا بھی پتہ نہیںہے ’’100 دنوں‘‘ میںپاناما اسکینڈل کے بعد ایک خاندان کے خلاف انتقامی کاروائی کے بعد اب تک کسی ایک فرد کے خلاف بھی کاروائی نہیں کی گئی ہے روایتی سیاستدانوں،چند خاندانوں کا جمود توڑنے کے خواب دکھانے والے کی کابینہ گزشتہ تینوں وفاقی حکومتوں کا مرکب ہے ابتدائی ’’100ایام ‘‘ میںشہد اور دودھ کی نہریں نکالنے کے دعوے کرنے والوں نے مہنگائی ،بے روزگاری اورمصائب کے اژدہے نکالے،باچا خان مرکز سے جاری کردہ بیان میں اے این پی کے صوبائی صدر نے مذید کہا ہے کہ اپنی سو روزہ ناکامیوں کا ماتم کرنے کے بجائے کونسے تیر مارنے پر خوشیاں منارہی ہے۔