وفاقی داراحکومت اسلام آباد کے شہریوں پر مہنگائی بم، پانی کے بلوں، پراپرٹی ٹیکس، کنزروینسی چارجز میں اضافہ

Nov 30, 2018

اسلام آباد (وقائع نگار) میٹروپولیٹن کارپوریشن (ایم سی آئی) نے وفاقی دارالحکومت کے شہریوں پر مہنگائی کا ایک اور''بم''گرادیا،کارپوریشن کے محصولات میں اضافے کیلئے پانی کے گھریلوصارفین کے بلوں میں 100جبکہ کمرشل صارفین کے بلوں میں 200فیصدا ضافے سمیت پراپرٹی ٹیکس وکنزروینسی چاجز میں بھی100 اضافہ کردیاگیا۔مذکورہ اضافے سے کارپوریشن کے محصولات میںسالانہ 3ارب روپے کا اضافہ ہوگا،مجوزہ ٹیکسوں میں اضافے کی منظوری کارپوریشن کے گزشتہ روز منعقدکردہ30ویں اجلاس کے دوران دی گئی ۔ اسلام آباد فائر پریونشن اینڈ لائف سیفٹی ریگولیشنز 2010کوبھی ایڈاپ کرنے کی منظوری دی دی گئی جس کے بعد ایمرجنسی اینڈڈیزاسٹرمنیجمنٹ کی جانب سے مذکورہ قوانین کی خلاف ورزی پر کئے جانے والے چالان اورجرمانوں کے حوالے سے '' اپیلنٹ اتھارٹی''اور ایڈمنسٹریٹو پاورز چیئر مین سی ڈی اے سے ختم ہوکر میئر اسلام آباد اور چیف میٹروآفیسر کو سونپ دی گئی ہیں۔ممبران نے کارپوریشن ،میئر اسلام آباد ،ڈپٹی میئرز ،چیف میٹروآفیسر اورڈائریکٹرز کے بیرون ملک دوروں کا آڈٹ کروانے کابھی مطالبہ کردیا ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز میٹروپولیٹن کارپوریشن (ایم سی آئی )کا 30واںاجلاس زیر صدارت میئر اسلام آباد شیخ انصرعزیزمنعقد ہوا ۔دوران اجلاس ممبران نے میئر اسلام آبادپر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوشہر کی تعمیر ومرمت ،شہریوں کے مسائل کے حل اورنسلرز ،چیئر مینوں اوردیگر ممبران کارپوریشن کے اعزازیہ کیلئے تو کارپوریشن کے پاس ''ایک پائی''نہیں مگر میئر صاحب آپ کے ''عالی شان ''میئر آفس کیلئے کہاں سے کروڑوں روپے آگئے ،ممبران کومیئر آفس اسٹاف اورمیئر کی مراعات کا حساب دیں،کارپوریشن صرف دو بندوں کانام نہیں ہے ،آپ نے کارپوریشن صرف میئر اورچیف میٹروآفیسر کو ہی بنالیاہے ،کارپوریشن کی اخراجات اور محصولات کی تفصیلات بتائیں،تاکہ پتاچلے کہ جو ''بندوق''آپ اس ایوان کے کندوں پر رکھ کر چلارہے ہیں اس کے پیچھے کون ہے،ممبران نے کہا کہ ہمیںبتایاجائے کہ جو ٹیکسسز آپ ہائوس سے منظور کروارہے ہیں اس کے پیچھے کون ہے اوران ٹیکسسز سے حاصل ہونے والی رقم کس پر خرچ ہوگی،میئر صاحب آپ سی ڈی ے کے بابوئوں کے کہنے پر بلوں میںاضافہ توکررہے ہیں اس سے قبل ہمیں کارپوریشن کے اکائونٹ کا بتایاجائے کہ اس میں پہلے جو 60کروڑ تھے اب ان میں سے صرف 35کروڑ روپے باقی ہے ،یہ رقم کیسے اورکہاں خرچ کی گئی ہے۔میئر آفس ،کارپوریشن اکائونٹ،بیرون ملک دوروں کا تین سال کامکمل آڈٹ کروایاجائے۔اس دوران میئر شیخ انصرعزیز نے کہا کہ ابھی تک ہمیں حکومت کی جانب سے'' ایک پائی ''بھی نہیں ملی ہے جب ہمیںکچھ ملا ہی نہیںتو خرچ کہاں سے کریں ،جیسے ہی کوئی بجٹ ملا یا مجوزہ ٹیکسوں میں اضافے سے جو بھی محصولات آئیں ان کو ایوان کی منظوری اورعلم میں لاکر خرچ کیاجائے گا۔دوران اجلاس ایوان نے کارپوریشن کے لئے اسلام آباد فائر پریونشن اینڈ لائف سیفٹی ریگولیشنز 2010کوایڈاپ کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے جس کے بعد ایمرجنسی اینڈڈیزاسٹرمنیجمنٹ (ای اینڈڈی ایم)کی جانب سے مذکورہ قوانین کی خلاف ورزی پر کئے جانے والے چالان اورجرمانوں کے حوالے سے '' اپیلنٹ اتھارٹی''اور ایڈمنسٹریٹو پاورز چیئر مین سی ڈی اے سے ختم ہوکر میئر اسلام آباد اور چیف میٹروآفیسر کو سونپ دی گئی ہے۔پانی ،صفائی،کنزوینسی چاجز اورپراپرٹی ٹیکسوں کی مد میں رہائشی صارفین کے بلوں میں 100جبکہ کمرشل صارفین کے بلوں میں 200فیصداضافے کی تحریک کو منظور کرلیاگیا ،پنجاب پبلک پرائیویٹ پاٹنر شپ پالیسی کوبھی کارپوریشن کے لئے ایڈاپ کرنے کی منظوری دے دی گئی ۔جبکہ اسلام آباد کے تمام داخلی راستوں پرقائم ٹول پلازوں کو دوبارہ بحال کرکے ٹول ٹیکس کی وصولی کا طریقہ کار طے کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی،اسلام آباد کے داخلی راستوں پر قائم 3 سابقہ ٹول پلازوں روات ،کشمیر ہائی وے،آئی جے پی روڈ کو اوپن اکشن کرنے کی منظوری کمیٹی کی سفارشات آنے تک روک دی گئی ہے،تجارتی و تفریحی مقامات سے پارکنگ فیس کی وصول کرنے کے لئے بھی کمیٹی تشکیل دے دی گئی،ہے ،پارکنگ فیس کی وصولی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں طے کی جائے گی ۔جبکہ زیر زمین پانی کی کشید پر سرچارج عائد کرنے کی تحریک کو آمدہ اجلاس تک موخر کردیاگیا ہے،جبکہ دیہی یونین کونسلوں کے مسائل کو اجاگرکرنے کیلئے بھی کمیٹی تشکیل دینے کی قرار داد بھی پیش کی گئی،اجلاس جمعرات6دسمبر تک ملتوی کردیاگیاہے۔

مزیدخبریں