سیاسی جماعتیں جمہوریت میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں انکے بغیر جمہوری نظام کا تصور محال ہے۔ سیاسی جماعتوں کے ذریعہ ہی لوگ سیاسی نظریات سے لیس ہوکر سیاسی جدوجہد اور سیاسی عمل میں شریک ہوتے ہیں۔ دنیا کی بڑی جمہوری ریاستیں سیاسی جماعتوں کے مضبوط نظام کے ذریعہ ہی مضبوط جمہوریتیں کہلاتی ہیں۔ ایسا ملک جسکے بانی نے جمہوریت کو ریاست کا مقدر قرار دیا ہو وہاں جمہوریت سے زیادہ غیر جمہوری اور نیم جمہوری حکومتیں قائم رکھی گئیں اور جمہوری نظام کو ہمیشہ ناکام بنانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ مسلم لیگ وفاق کو مضبوط نہ رکھ سکی اور آمریتوں کا آلہ کار بننے کی وجہ سے بے توقیر ہوگئی۔ ان حالات میں ذوالفقار علی بھٹو اور ان کے ساتھیوں نے 30نومبر1967کو لاہور میں باقاعدہ ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی "پاکستان پیپلز پارٹی"سیاسی نظریات ، سیاسی فلسفہ اور سیاسی جدوجہد کا استعارہ بن کر سامنے آئی۔
1۔ اسلام ہمارا دین ہے۔ 2۔ جمہوریت ہماری سیاست ہے۔3۔ سوشلزم ہماری معشیت ہے۔ 4۔ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے ۔ پیپلز پارٹی کے نظریات کی سچائی نے عوام کی اکثریت کے دل و دماغ کو فتح کرلیا اور یہ جماعت عوام کی امنگوں کی ترجمان بن کر اُبھری ۔ پیپلز پارٹی کے قیام کے ساتھ ہی اسکے خلاف سازشوں اور زہریلی مہم کا آغاز کردیا گیا تاکہ عوام الناس کو سیاست سے دور رکھا جاسکے اور سماج کو سیاسی عمل کے ذریعہ با شعور ہونے سے روکا جائے۔ انھیں سازشوں کی وجہ سے وفاق بھی کمزور ہونے لگا ۔ قائد عوام بھٹو صاحب کی عوامی مقبولیت کو ختم کرنے کیلئے اور ان کی لازوال کا میابیوں کو روکنے کیلئے ان کی کردار کشی سے شروع ہونے والی سازشیں آخر کار انکے عدالتی قتل کی صورت میں روبہ عمل ہوئیں۔ پہلے منتخب وزیر اعظم کی حکومت کو غیر آئینی طریقہ سے ختم کیا گیا اور بھٹو صاحب کو جھوٹے مقدمہ قتل میں لاہور ہائی کورٹ میں مجرم قرار دیا گیا اور پنڈی میں انھیں تختہ دار پر چڑھا کر صوبوں کے درمیان نفرت کے زہریلے بیج بوئے گئے۔ اس سے پہلے پنڈی ہی سے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی خون آلود میت سندھ جا چکی تھی۔ بھٹو شہید کے عدالتی قتل کے باوجود پیپلز پارٹی وفاقی سیاست سے پیچھے نہ ہٹی اور بالخصوص پنجاب میں جدوجہد جاری رکھی۔ آخر ضیاء کی قید و بند کی صعوبتوں اور جلاوطنی کے بعد بی بی نے10اپریل1986کو لاہور آنے کا فیصلہ کیا اور پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے اجتماع نے ثابت کیا کہ پیپلز پارٹی ہی واحد وفاقی سیاسی جماعت ہے اور "بے نظیر چاروں صوبوں کی زنجیر"۔اسی طرح جمہوری طریقہ کار کے ذریعہ 1988 کے انتخابات میں دھاندلی کے باوجود اکثریت حاصل کی۔ غیر جمہوری قوتوں نے پیپلز پارٹی کو پنجاب کے اقتدار سے دور رکھا اور چھانگا مانگا کی بدنام زمانہ ہارس ٹریڈنگ کے ذریعہ سب سے بڑی وفاقی جماعت کو سب سے بڑے صوبہ میں حکومت سازی کا حق نہ دیا۔ سازشی ٹولہ سے کمزور جمہوری حکومت بھی برداشت نہ ہوئی اور غیر آئینی و غیر جمہوری طریقہ سے عالم اسلام کی پہلی منتخب خاتون وزیر اعظم کی حکومت کو ختم کردیا۔1990کے انتخابات بدترین دھاندلی کا شکار ہوئے اور اصغر خان کیس میں یہ بات سپریم کورٹ میں ثابت ہوچکی کہ کس طرح آئی ایس آئی اور دوسرے اداروں نے پیپلز پارٹی کے حق حاکمیت کو چھینا اور عوام کے بنیادی حق پر ڈاکہ ڈالا۔2007کے انتخابات میں بے نظیر بھٹو بھاری اکثریت سے تیسری بار وزیر اعظم بننے جارہی تھیں۔ اب کی بار ان کے قتل کی سازش پھر پنڈی میں تیار کی گئی اور 27دسمبر کو پنڈی ایک دفعہ پھر عوام اور پیپلز پارٹی کے لئے کربلا بنا دیا گیا۔ چاروں صوبوں کی زنجیر ٹوٹ گئی وفاق جلنے لگا تو مرد حر آصف علی زرداری نے وفاق کی علامت بن کر "پاکستان کھپے"کے مرہم سے وفاق کے سب سے بڑے گھائو کو مندمل کیا۔ گھنائو نی سازشیں ، قتل و غارت اور یہ وحشت بھی پیپلز پارٹی کو اپنا وفاقی سیاسی کردار ادا کرنے سے نہ روک سکی۔18ویں ترمیم کے ذریعہ پیپلز پارٹی نے1973کے آئین کو اسکی روح کیمطابق بحال کیا اور وفاقی اکائیوں کو خود مختاری دے کر وفاق کو مضبوط کیا یہ ایسا جرم ہے جس کی پاداش میں صدر زرداری آج کل پھر کٹہرے میں کھڑے ہیں۔ وہی پرانا کرپشن منترہ وہی گھسے پٹے الزامات جن کی وجہ سے پہلے بھی تقریباََ12سال بے گناہ جیل میں گزار چکے ہیں۔ اور ایک بار پھر تختہ مشق ہیں ۔ الزامات سندھ میں لگتے ہیں، ملزمان سندھ سے ہیں اور کٹہرے، جیل اور شہر پھر راولپنڈی
اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو
ایسی جماعت جو1973 کے آئین کی خالق ہوملک میں جمہوریت اور جمہوری آزادیوں کی سب سے بڑی علمبردار ہو جو ملک کو پارلیمارن ، پارلیمانی روایات اور بہترین پارلیمنٹرین دینے والی جماعت ہو بھٹو صاحب، بے نظیر بھٹو جیسے عالمی رہنماروں کی قیادت فراہم کرنے والی جماعت ہو اس کیخلاف یہ تعصب کب ختم ہوگا۔ اب پرانے اور نئے لاڈلوں کا پتلی تماشا ختم کریں اور ملک کو حقیقی قیادت اور نمائندے دیں اور ثابت کریں کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے یہی پیپلز پارٹی کے قیام کی بنیاد ہے۔ اسلام جمہوریت ، مساوات اور عوام پاکستان کا مقدر ہیں ۔
چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی
اسلام جمہوریت مساوات اور عوام
Nov 30, 2019