اسلام آباد (نیوز رپورٹر) ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ سینیٹ میں نیب کے افسران کے اثاثوں کی تفصیلات ڈیکلیئر کرنے کی قرارداد لائیں گے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف سے درخواست کروں گا کہ ملک کو بچائیں۔ میرا استحقاق مجروح ہوا ہے، اس لیے نیب کے خلاف کھڑا ہو رہا ہوں اور اس کا کوئی حل نکال کے رہوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سلیم مانڈوی والا نے قومی احتساب بیورو (نیب) پر کاروباری افراد کو پلی بارگین کے لیے دبائو ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے سٹاک ایکسچینج میں کہا تھا کہ کاروباری افراد کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دوں گا لیکن پلی بارگین کے ذریعے زبردستی پیسے لیے جارہے ہیں۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کاروباری افراد عزت بچانے کے لیے پلی بارگین کرتے ہیں، مجھ پر بے نامی ٹرانزیکشن کا الزام لگایا گیا۔ میں سینٹ کے ذریعے اس ٹرانزیکشن کی تفصیلات سامنے لاؤں گا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میں ہر بین الاقوامی فورم پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کروں گا۔ نیب پر دبا ئو کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ اعجاز ہارون کو کہیں کہ پلی بارگین کریں ورنہ آپ کے بھائی کو پکڑیں گے۔ یہ ہمیں بلا کر کاروبار کرنا سکھاتے ہیں۔ ان حالات میں کاروباری افراد کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں ایک پیسہ بھی نہیں لگائیں گے، سٹیٹ بینک نے کہا کہ نیب سے کسی کے حوالے سے خط آجائے تو اس کا اکائونٹ بند کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری اور کاروبار کم ہو رہا ہے، کوئی پیسہ لگانے کو تیار نہیں ہے۔ پلی بارگین کرنے والے افراد کو سینیٹ کی کمیٹی میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا نیب ترمیمی بل سیاسی اتفاق رائے کا معاملہ ہے، پورے پاکستان کے کیسز نیب پنڈی سے کیوں ہوتے ہیں۔ پاکستان صرف کرپشن روکنے سے ترقی نہیں کرے گا بلکہ سرمایہ کاری سے ترقی کریگا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہ میں وزیراعظم، آرمی چیف اور چیئرمین نیب سے ملاقات کروں گا۔ قبل ازیں سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میں نے آرمی چیف، وزیراعظم، چیئرمین نیب اور وزیر قانون کو اس حوالے سے خطوط بھی لکھ دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ارکان پارلیمنٹ کو طلبی اور نوٹس جاری کرکے قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے مؤقف اپنایا کہ نیب قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کے لیے آزاد ہے لیکن مجھے بدنام کرنے اور ملزم لکھنے کا کوئی لائسنس نہیں ہے۔ کسی قسم کے ٹھوس ثبوتوں کے بغیر مجھے کیس میں ملزم لکھ کر میرے خلاف میڈیا پر ایک مہم شروع کی گئی۔ نیب کا مذکورہ اقدام اختیارات سے تجاوز ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے مطالبہ کیا کہ سینٹ، نیب سے اس کیس سے متعلق ثبوت طلب کرے اور میرے خلاف نیب کے اقدام کا معاملہ سینٹ کی استحقاق کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔
اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین نیب جاوید اقبال نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا کے نیب پر الزامات کا نوٹس لے لیا ہے۔ قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چئیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بعض میڈیا رپورٹس جن میں ڈپٹی چئیرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا کی طرف سے نیب پر الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے نیب راولپنڈی سے متعلقہ کیس کا ریکارڈ فوری طور پر طلب کر لیا ہے۔ چئیرمین نیب نے کہا ہے کہ ہم تمام پارلیمنٹیرنز کا قانون کے مطابق انتہائی احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کیس کا قانون کے مطابق جائزہ لینے تک تاحکم ثانی کیس پر مزید کارروائی روک دینے کا حکم دیا ہے۔ ریکارڈ کی مکمل جانچ پڑتال کے بعد کیس پر مزید کارروائی کر نے یا نہ کر نے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ نیب قانون کے مطابق سلیم مانڈوی والا سے بھی ان کا مؤقف معلوم کیا جائیگا تاکہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جا سکیں۔ اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ہدایت کی ہے کہ کرونا کے دوران نیب کا کوئی علاقائی بیورو کسی ہسپتال سے کسی کیس کا ریکارڈ طلب نہیں کرے گا اور اگر کسی صوبائی یا وفاقی حکومت کے ہسپتال سے ریکارڈ منگوانا انتہائی ضروری ہو گا تو متعلقہ صوبائی یا وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا اور کرونا کے دوران حتی المقدور کوشش کی جائے گی کہ متعلقہ ریکارڈ طلب نہ کیا جائے۔