پنجاب میں بلدیاتی انتخابات۔پھرسے برادری ازم کا دائو کھیلنے کا منصوبہ!

رحیم یارخان (ڈسٹرکٹ رپورٹر) وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ملک کے  سب سے بڑے صوبے پنجاب میں گراس روٹ لیول تک اپنی انتخابی قوت کو منظم کرنے کیلئے ’’برادری ازم ‘‘ کا انتہائی خوفناک داؤکھیلنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے کہ جس کے ذریعے سابق فوجی صدر جنرل محمد ضیا الحق نے بھی اس صوبے میں  اپنی سیاسی پوزیشن ’’ناقابل شکست‘‘ بنا لی تھی ، اس منصوبے کے تحت پنجاب کو  7 مختلف زونز میں بانٹ کر راجپوت ، جٹ ، آرائیں ، کشمیری ، سرائیکی ، بلوچ اور پٹھان کی بنیاد پر ’’کاسٹ پالیٹیکس ‘‘ کے ذریعے آنیوالے بلدیاتی وعام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی سیاست پر’’ آخری وار‘‘جائے گا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کی سیاست کے ان دیرینہ زمینی حقائق کی بنیاد پر تشکیل دی گئی اس نئی پالیسی کے تحت گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو بھی انتخابی سیاست کے میدان میں اْتارا جارہا ہے ، اور وہ اگلے عام انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں پر اور اْن کی اہلیہ محترمہ پروین سرور ایک نشست سے الیکشن لڑیں گی ، اس سلسلے میں ٹوبہ ٹیک سنگھ ، چیچہ وطنی ، شور کوٹ اور ساہیوال میں آرائیں برادری کی اکثریت والے چار پانچ حلقوں میں گراؤنڈ ورک پچھلے 3برسوں سے انتہائی خاموشی سے جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ سال کیلئے وزار ت خارجہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کی دو اہم ترین پوزیشنوں کیلئے مخدوم شاہ محمود قریشی اورگورنرپنجاب چوہدری محمد سرور کے ناموں پر پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں موجود اس کے حامی حلقوں میں مکمل اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت مخدوم شاہ محمود قریشی بھی اگلے عام انتخابات کے دوران قومی وصوبائی اسمبلی کی تین نشستوں پر الیکشن لڑیں گے،وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار بھی آئندہ عام انتخابات کے دوران قومی وصوبائی اسمبلی کی 3 نشستوں پر الیکشن لڑیں گے ، اس سلسلے میں تونسہ میں ان کے موجودہ حلقہ انتخاب کے ساتھ ساتھ  اٹک اور چیچہ وطنی کے دو حلقوں میں بھی گراؤنڈ ورک جاری ہے ، اس نئی پالیسی کی تشکیل کے تحت ’’مستقبل کی پی ٹی آئی ‘‘ کی تقریب رونمائی چند ماہ بعد منعقد ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں کی جائے گی اور وزیر اعظم عمران خان نے اس سلسلے میں ’’ عوامی رابطہ مہم‘‘ شروع کر کے خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وہ دسمبر ،جنوری میں پنجاب سمیت ملک کے مختلف صوبوں میں پانچ بڑے عوامی جلسوں سے خطاب کریں گے، تحریک انصاف کے انتہائی طاقتور وفاقی وصوبائی وزرا اور بیوروکریٹس کا وہ گروپ جو جہانگیر ترین کے قریب تصور کیا جاتا تھا ، مہنگائی اور عوام کے غم وغصے کو بنیاد بنا کر بلدیاتی الیکشن ملتوی کروانے کیلئے آخر وقت تک زور لگاتا رہا لیکن اْسے کامیابی نہیں ملی اور وزیراعظم عمران خان نے اپنی ’’ویٹو پاور‘‘ استعمال کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے ، لاہور کے لارڈ میئر کے براہ راست الیکشن کیلئے سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کے صاحبزادے موجودہ وفاقی وزیر توانائی میاں حماد اظہر کو ’’گرین سگنل‘‘ دیدیا گیا ہے ، اس عہدے کیلئے سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان اور صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال بھی امیدوار تھے۔ لاہور کی آرائیں برادری سمیت دیگر برادریاں میاں اظہر گروپ کے ساتھ ہیں جبکہ حماد اظہر نوجوان انصافین ہیں اور ان پر ابتک کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین ضلع کونسل سیالکوٹ کیلئے محترمہ فردوس وعاشق اعوان اور سلیم بریارکے درمیان ٹائی پڑی ہوئی ہے ، مسلم لیگ ن کا ایک گروپ بھی ٹوٹ کر پی ٹی آئی میں آنا چاہتا ہے ، اس لیئے چیئرمین ضلع و سٹی میں سے ایک عہدہ اس نئے انصافین گروپ کو دیئے جانے کا بھی امکان ہے ، میئرسیالکوٹ کے لئے عمر ڈار بھی مضبوط امیدوار ہیں۔ چوہدری برادران کے مطالبے پر گجرات کومیونسپل کارپوریشن کا درجہ دیا گیا ہے گجرات ، منڈی بہاوالدین اور بہاولپور میں بلدیاتی امیدواروں کا انتخاب ق لیگ کی مشاورت کے ساتھ ہوگا  ، چیئرمین ضلع کونسل بہاولپور کیلئے نواب آف بہاولپور نواب صلاح الدین عباسی کے صاحبزادے یا عباسی فیملی کی کسی دیگر عوامی سیاسی شخصیت کو امیدوار بنانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے، میئر بہاولپور کیلئے سمیع اللہ چوہدری بھی مضبوط امیدوار ہیں لیکن ترین گروپ سے اْن کی قربت مسئلہ بنی ہوئی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی گڈ بک میں واپسی کیلئے وہ شیخ رشید احمد کارڈ بھی کھیل سکتے ہیں جن کے ساتھ اْن کی دیرینہ نیاز مندی ہے ، ملتان ، لودھراں ، مظفر گڑھ اور وہاڑی سے مضبوط امیدوار ڈھونڈنے کا ٹاسک وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کودیا گیا ہے ، جبکہ بہاولپور اور بہاولنگر کے حوالے سے وفاقی وزیر ہائوسنگ اینڈ ورکس چوہدری طارق بشیر چیمہ کے ساتھ اہم مشاورت جاری ہے ، رحیم یارخان کو مخدوم خسرو بختیار ، مخدوم ہاشم جواں بخت جبکہ راجن پور کو سردار نصراللہ دریشک اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست محمد مزاری کے حوالے کیا گیا ہے ، چیئرمین ضلع کونسل جھنگ کیلئے وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی سید فخر امام کی صاحبزادی صغریٰ امام امیدوار بن کر سامنے آئی ہیں وہ پہلے بھی چیئرمین ضلع کونسل رہ چکی ہیں ، ملتان ، ساہیوال ، لاہور ، فیصل آباد ، سرگودھا اور راولپنڈی ڈویڑنوں کی مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے راجپوت سیاسی گھرانوں کے پانچ مختلف چھوٹے بڑے گروپ بھی بلدیاتی اننخابات کے دوران پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کریں گے، بہاولپور ، ملتان ، سرگودھا اور ڈی جی خان سے تعلق رکھنے والے پٹھان ، بلوچ اور سرائیکی برادریوں سے تعلق رکھنے والے کئی مقامی سیاسی گروپ ، سابق و موجودہ بلدیاتی چیئرمین و ناظمین بھی اپنی بلدیاتی سیاست کی بقا کیلئے پی ٹی آئی میں شامل ہونا چاہتے ہیں ، ان میں سے زیادہ تر نے اسٹیبلشمنٹ سے یقین دہانیاں مانگی ہیں اور کچھ گروپ براہ راست پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ وسطی و شمالی پنجاب کے مختلف اضلاع اور شہروں میں بھی مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے بہت سے سابق وموجودہ ارکان اسمبلی ، چیئرمین و ناظمین کی طرف سے پی ٹی آئی کا امیدوار بننے کیلئے پس پردہ رابطے حتمی مراحل میں داخل ہو گئے ہیں ، اور کئی طاقتور سیاسی گھرانے بلدیاتی الیکشن کے شیڈول کا اعلان ہوتے ہی مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلزپارٹی کو چھوڑ کر پی ٹی آئی جوائن کریں گے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے بہت سے اپوزیشن رہنما اور ارکان اسمبلی پس پردہ قوتوں کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور اپنے سیاسی مستقبل کے بارے میں یقین دہانیاں حاصل کرنے کیلئے ہر طرح کی سیاسی قلابازی کھانے کی پیشکشیں کر چکے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن