سرینگر (اے پی پی) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے جھوٹے الزامات کے تحت 47 مزید کشمیری سرکاری ملازمین کی برطرفی کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جبکہ 19دیگر ملازمین کو غیر فعال ملازمین کی کیٹگری میں رکھ کر انہیں کسی بھی وقت ملازمتوں سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ ان ملازمین کی اکثریت مسلمان ہے اور ان کا تعلق وادی کشمیر سے ہے جبکہ ان میں سے بعض کا تعلق جموں کے مسلم اضلاع سے ہے۔ ادھر انسانی حقوق کے کارکنوں نے بلاجواز برطرفیوں پر مودی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ایک طرف تو کشمیری نوجوانوں کو مجاہدین کا حمایتی قرار دیکر مسلسل قتل کر رہاہے جبکہ دوسری طرف کشمیریوں کو جاری مزاحمتی تحریک سے ہمدردی رکھنے والوں کو سرکاری ملازمتوں سے برطرف کیا جا رہا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے طلبہ نے زیرقبضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ پیر کو کشمیر میڈیا سروس کے مطابق برطانوی یونیورسٹی کے طلبہ بھی کشمیر میں بھارتی ظلم اور بربریت کے خلاف میدان میں نکل آئے، اس موقع پر انہوں نے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے 7 منٹ تک خاموشی اختیار کئے رکھی۔ یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج کے دوران عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ زیرقبضہ کمشیر میں انسانی بنیادی حقوق کی پامالی کا نوٹس لے۔